سعودی ولی عہد کا اسلامی دنیا کی عظیم شخصیات کے لیے سالانہ استقبالیہ کا انعقاد 

سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان تقریب کے دوران (SPA)
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان تقریب کے دوران (SPA)
TT

سعودی ولی عہد کا اسلامی دنیا کی عظیم شخصیات کے لیے سالانہ استقبالیہ کا انعقاد 

سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان تقریب کے دوران (SPA)
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان تقریب کے دوران (SPA)

سعودی عرب کے ولی عہد اور وزیر اعظم شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز نے اس بات کی توثیق کی کہ ان کے ملک کو اپنے قیام کے بعد سے ہی حرمین شریفین کی خدمت اور ان کی دیکھ بھال کرنے کا اعزاز حاصل رہا ہے، "اور یہی چیز اس کے اہتمام میں سرفہرست رہی ہے کہ اللہ کے مہمانوں کو راحت اور اطمینان فراہم کرنے کے لیے وہ اپنی تمام تر کوششیں اور صلاحیتوں کو بروئے کار لائے۔"

انہوں نے یہ بیان کل جمعرات کے روز خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی نیابت میں منی پیلس کے شاہی دربار میں منعقدہ سالانہ تقریب میں کی، جس میں انہوں نے اس سال حج کا فریضہ ادا کرنے والے اسلامی ممالک کی قیادتوں اور رہنماؤں کے علاوہ اسلامی دنیا کی عظیم شخصیات، خادم حرمین کے مہمانوں، سرکاری اہلکاروں، وفود کے سربراہوں اور حجاج کے امور کے دفاتر کے افراد سے ملاقات کی۔

شہزادہ محمد بن سلمان نے اپنے مختصر خطاب میں کہا: "ہمیں خوشی ہے کہ ہم خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی نیابت میں اللہ کے گھر کے جوار میں آپ کو خوش آمدید کہتے ہیں اور ہم حجاجِ بیت اللہ الحرام اور ملتِ اسلامیہ کو عید الاضحیٰ کی مبارکباد پیش کرتے ہیں اور مولیٰ سبحانہ وتعالیٰ سے دعاگو ہیں کہ وہ ہم سے، آپ سے اور اس کے گھر کا حج کرنے والوں کے نیک اعمال کو قبول فرمائے، ان کے حج اور کوششوں کو قبول فرمائے اور ان کے گناہوں کو معاف فرمائے۔"

انہوں نے مزید کہا کہ "مملکت سعودی عرب کو اپنے قیام کے بعد سے ہی اللہ تعالیٰ نے حرمین شریفین کی خدمت اور ان کی دیکھ بھال کا شرف بخشا، چنانچہ مملکت نے اس کے اہتمام کو اولین ترجیح دی اور اللہ کے مہمانوں کو سکون اور اطمینان فراہم کرنے کے لیے اپنی تمام تر کوششوں اور صلاحیتوں کو بروئے کار لایا۔" اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں اور ملت اسلامیہ کو محفوظ و مامون رکھے، جیسا کہ ہم اس سے دعا گو ہیں کہ وہ اپنے گھر کا حج کرنے والوں کو ان مبارک ایام میں اپنی عبادات پوری کرنے اور انہیں محفوظ انداز میں اپنے گھروں کو لوٹنے کی توفیق عطا فرمائے۔"(...)

دوسری جانب، رابطہ عالم اسلامی (مسلم ورلڈ لیگ) کی جانب سے شیخ محمد النحوی نے گفتگو کرتے ہوئے مملکت سعودیہ کی جانب سے حج کے سیزن میں اللہ کے مہمانوں کی خدمت کرنے اور بہترین انتظامات کرنے کے لیے کی جانے والی کاوشوں کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ مملکت کی جانب سے ورلڈ لیگ کو اسلام اور مسلمانوں کی خدمت کے لیے دنیا بھر میں اس کے کردار کو واضح کرنے کے لیے ملنے والی حمایت و اختیارات قابل ستائش ہیں۔ اسی طرح مکہ المکرمہ دستاویز نے امت کے علما کو علمی و فکری مینار میں بدلنے کی راہ میں راہنمائی کی علاوہ ازیں عالم اسلام کے دینی اداروں میں تعلیمی و تربیتی نصاب میں راہنمائی کی جو ان کے لیے دونوں جہانوں میں باعث فخر ہے۔(...)

جمعہ 12 ذی الحج 1444 ہجری - 30 جون 2023ء شمارہ نمبر [16285]



عرب - اسرائیل امن کے حوالے سے ریاض کا موقف امن کی رفتار کو بڑھا رہا ہے اور لیکس کو ختم کر رہا ہے

سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)
سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)
TT

عرب - اسرائیل امن کے حوالے سے ریاض کا موقف امن کی رفتار کو بڑھا رہا ہے اور لیکس کو ختم کر رہا ہے

سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)
سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)

سعودی وزارت خارجہ نے سعودی عرب اور امریکہ کے درمیان عرب - اسرائیل امن کی راہ کے حوالے سے جاری بات چیت کے بارے میں بدھ کی صبح اپنے جاری کیے گئے بیان کا اعادہ کیا اور زور دیا کہ 7 اکتوبر کو غزی کی پٹی میں شروع ہونے والے واقعات اور اس سے پہلے بھی مشرق وسطیٰ میں امن کے بارے میں اس کا موقف واضح تھا۔

سعودی عرب کا یہ بیان امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی کے بیان کی روشنی میں "مزید تاکید" کی شکل ہے۔ سعودی عرب نے انکشاف کیا کہ اس نے "امریکی انتظامیہ کو اپنے مضبوط مؤقف سے آگاہ کیا کہ اسرائیل کے ساتھ اس وقت تک کوئی سفارتی تعلقات قائم نہیں ہوں گے جب تک کہ 1967 کی سرحدوں پر آزاد فلسطینی ریاست کو  تسلیم نہیں کیا جاتا جس کا دارالحکومت مشرقی القدس ہو، غزہ کی پٹی کے خلاف اسرائیلی جارحیت کو بند کیا جائے اور غزہ کی پٹی سے قابض اسرائیلی افواج کے تمام افراد کا انخلا کیا جائے۔" (...)

جمعرات-27 رجب 1445ہجری، 08 فروری 2024، شمارہ نمبر[16508]