سعودی عرب میں 5 دہشت گردوں کو سزائے موت دے دی گئی

مشرقی سعودی عرب میں الاحساء کے لوگ الرضا مسجد کے حادثے کے "شہداء" کی نماز جنازہ میں شریک ہیں (الشرق الاوسط)
مشرقی سعودی عرب میں الاحساء کے لوگ الرضا مسجد کے حادثے کے "شہداء" کی نماز جنازہ میں شریک ہیں (الشرق الاوسط)
TT

سعودی عرب میں 5 دہشت گردوں کو سزائے موت دے دی گئی

مشرقی سعودی عرب میں الاحساء کے لوگ الرضا مسجد کے حادثے کے "شہداء" کی نماز جنازہ میں شریک ہیں (الشرق الاوسط)
مشرقی سعودی عرب میں الاحساء کے لوگ الرضا مسجد کے حادثے کے "شہداء" کی نماز جنازہ میں شریک ہیں (الشرق الاوسط)

سعودی عرب نے 5 دہشت گردوں کی سزائے موت پر عمل درآمد کر دیا ہے، جو کہ ان کے جرائم کے ارتکاب اور عبادت گاہوں جو نشانہ بنانے کی کاروائیوں اور خاص طور پر گورنریٹ الاحساء کے شہر المبرز میں "الرضا مسجد" کا واقعہ ہے جس کے نتیجے میں 5 افراد جاں بحق اور 3 سیکیورٹی اہلکاروں سمیت 36 افراد زخمی ہوگئے تھے۔

کل پیر کے روز سعودی وزارت داخلہ کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ مصری کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے ایک مجرم اور 4 سعودیوں کو مشرقی علاقے میں اس وقت سزائے موت دی گئی جب انہیں الاحساء گورنریٹ کی ایک عبادت گاہ پر کی گئی کاروائی میں مجرم پایا گیا، جس کے نتیجے میں 5 افراد ہلاک اور دیگر زخمی ہوگئے تھے۔ علاوہ ازیں ان کی جانب سے سیکورٹی اہلکاروں پر براہ راست فائرنگ کرنے، عبادت گاہ پر حملہ کرنے اور پھر خود کو دھماکے سے اڑانے کی کوشش کرنے اور ان سب کو دہشت گرد تنظیموں، جو سعودی عرب اور اس کی عوام سے عداوت رکھتی ہیں، سے تعلق کے الزام میں یہ سزا دی گئی ہے۔ اسی طرح ان پر مختلف دہشت گردانہ کاروائیوں کی منصوبہ بندی کرنے اور ان کی انجام دہی میں شریک ہونے، ان کی پردہ پوشی کرنے، سیکورٹی حکام کو ان کی اطلاع نہ دینے اور دیگر افراد کو دہشت گرد تنظیم میں شامل ہونے پر اکسانے کے الزامات میں بھی مجرم ٹھہرائے گئے ہیں۔(...)

منگل-16 ذوالحج 1444 ہجری، 04 جولائی 2023، شمارہ نمبر[16289]



عرب - اسرائیل امن کے حوالے سے ریاض کا موقف امن کی رفتار کو بڑھا رہا ہے اور لیکس کو ختم کر رہا ہے

سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)
سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)
TT

عرب - اسرائیل امن کے حوالے سے ریاض کا موقف امن کی رفتار کو بڑھا رہا ہے اور لیکس کو ختم کر رہا ہے

سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)
سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)

سعودی وزارت خارجہ نے سعودی عرب اور امریکہ کے درمیان عرب - اسرائیل امن کی راہ کے حوالے سے جاری بات چیت کے بارے میں بدھ کی صبح اپنے جاری کیے گئے بیان کا اعادہ کیا اور زور دیا کہ 7 اکتوبر کو غزی کی پٹی میں شروع ہونے والے واقعات اور اس سے پہلے بھی مشرق وسطیٰ میں امن کے بارے میں اس کا موقف واضح تھا۔

سعودی عرب کا یہ بیان امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی کے بیان کی روشنی میں "مزید تاکید" کی شکل ہے۔ سعودی عرب نے انکشاف کیا کہ اس نے "امریکی انتظامیہ کو اپنے مضبوط مؤقف سے آگاہ کیا کہ اسرائیل کے ساتھ اس وقت تک کوئی سفارتی تعلقات قائم نہیں ہوں گے جب تک کہ 1967 کی سرحدوں پر آزاد فلسطینی ریاست کو  تسلیم نہیں کیا جاتا جس کا دارالحکومت مشرقی القدس ہو، غزہ کی پٹی کے خلاف اسرائیلی جارحیت کو بند کیا جائے اور غزہ کی پٹی سے قابض اسرائیلی افواج کے تمام افراد کا انخلا کیا جائے۔" (...)

جمعرات-27 رجب 1445ہجری، 08 فروری 2024، شمارہ نمبر[16508]