موسمیاتی تبدیلی کے لیے مربوط بین الاقوامی کارروائی کی ضرورت ہے: سعودی عرب

انجینئر ولید الخریجی باکو میں ناوابستہ تحریک کے وزارتی اجلاس میں خطاب کر رہے ہیں (SPA)
انجینئر ولید الخریجی باکو میں ناوابستہ تحریک کے وزارتی اجلاس میں خطاب کر رہے ہیں (SPA)
TT

موسمیاتی تبدیلی کے لیے مربوط بین الاقوامی کارروائی کی ضرورت ہے: سعودی عرب

انجینئر ولید الخریجی باکو میں ناوابستہ تحریک کے وزارتی اجلاس میں خطاب کر رہے ہیں (SPA)
انجینئر ولید الخریجی باکو میں ناوابستہ تحریک کے وزارتی اجلاس میں خطاب کر رہے ہیں (SPA)

سعودی عرب نے بدھ کے روز اس بات کی توثیق کی کہ موسمیاتی تبدیلی ان نمایاں چیلنجوں میں سے ایک ہے جس نے لوگوں کو متاثر کیا ہے اور دنیا کے قضیوں کے منصفانہ حل کے لیے اہم کردار ادا کرنے پر اپنے یقین کا اظہار کرتے ہوئے مربوط بین الاقوامی کارروائی کی ضرورت پر زور دیا۔

یہ بات سعودی عرب کے نائب وزیر خارجہ انجینئر ولید الخریجی کی ایک تقریر میں سامنے آئی جب وہ ناوابستہ تحریک کے رابطہ دفتر کے وزارتی اجلاس میں اپنے ملک کے وفد کی سربراہی کر رہے تھے، انہوں نے اشارہ کیا کہ ان کا ملک اس میں بطور ایک بانی رکن کے شامل ہے اور اس کے اجلاسوں میں تعمیری شرکت کے لیے وہ پرعزم ہے، جو کہ اس کے مثبت کردار پر یقین کی جانب واضح نشاندہی کرتا ہے  جو دنیا کے مسائل کے منصفانہ حل میں اپنی خدمات ادا کرتا ہے۔ انہوں نے موجودہ عالمی چیلنجوں کا مقابلہ کرنے اور ان کے اثرات کو محدود کرنے کے لیے مشترکہ کارروائی کی اہمیت پر زور دیا۔

الخریجی نے ایک انتہا پسند کی جانب سے قرآن پاک کے نسخے کو نذر آتش کرنے اور بے حرمتی کرنے پر سعودی عرب کی جانب سے شدید مذمت کا اظہار کیا۔ انہوں نے اشارہ کیا کہ بار بار کی جانے والی یہ اشتعال انگیز کارروائیاں کسی صورت قبول نہیں کی جا سکتیں، جو کہ واضح طور پر نفرت، تشدد اور نسل پرستی کو ہوا دیتی ہیں۔ اسی طرح یہ تمام کاروائیاں بین الاقوامی قوانین اور ان کوششوں سے متصادم ہے جو رواداری اور اعتدال پسندی کی اقدار کو پھیلانے کے لیے بین الاقوامی سطح پر کی جاتی ہیں۔ جو انتہا پسندی کو مسترد کرتی ہیں کیونکہ اس سے لوگوں اور ریاستوں کے درمیان تعلقات کے لیے ضروری باہمی احترام مجروح ہوتا ہے۔(...)

جمعرات 18 ذی الحج 1444 ہجری - 06 جولائی 2023ء شمارہ نمبر [16291]



ریاض میں "بین الاقوامی دفاعی نمائش" نے 7 ارب ڈالر کے خریداری کے معاہدے حاصل کر لیے

ریاض میں منعقدہ عالمی دفاعی نمائش کے دوسرے ایڈیشن کا منظر (واس)
ریاض میں منعقدہ عالمی دفاعی نمائش کے دوسرے ایڈیشن کا منظر (واس)
TT

ریاض میں "بین الاقوامی دفاعی نمائش" نے 7 ارب ڈالر کے خریداری کے معاہدے حاصل کر لیے

ریاض میں منعقدہ عالمی دفاعی نمائش کے دوسرے ایڈیشن کا منظر (واس)
ریاض میں منعقدہ عالمی دفاعی نمائش کے دوسرے ایڈیشن کا منظر (واس)

رواں سال سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں منعقدہ عالمی دفاعی نمائش کے دوسرے ایڈیشن میں 26 ارب ریال (تقریباً 7 بلین ڈالر) کے 61 خریداری کے معاہدوں پر دستخط کیے گئے، جب کہ اس نمائش میں 116 ممالک کی نمائندگی کرنے والے 773 نمائش کنندگان اور 441 سرکاری وفود نے شرکت کی اور اس کا تیسرا ایڈیشن 2026 میں منعقد ہونے کی امید ہے۔

نمائش کو 106 ہزار افراد نے دیکھا اور نمائش کے ایام میں 73 معاہدوں پر دستخط کیے گئے، جن میں 17 صنعتی شرکت کے معاہدے بھی شامل ہیں۔

سعودی عرب کی جنرل اتھارٹی برائے ملٹری انڈسٹریز کے گورنر انجینئر احمد بن عبدالعزیز العوہلی نے نمائش کے اختتام کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یہ عالمی تقریب خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبد العزیز کی سرپرستی اور ولی عہد، وزیر اعظم اور جنرل اتھارٹی برائے ملٹری انڈسٹریز کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین شہزادہ محمد بن سلمان کی مسلسل دلچسپی اور پیروی کی بدولت "اس نمائش کو یہ عظیم کامیابی حاصل ہوئی کہ دنیا کی بہترین دفاعی اور سیکورٹی نمائشوں میں سے ایک بنی اور یہ سعودی قیادت کی جانب سے اسے خاص اہتمام دینے کی عکاس ہے۔ علاوہ ازیں یہ (وژن 2030) کے مطابق فوجی خدمات اور آلات پر 50 فیصد اخراجات کو مقامی بنانے کے ضمن میں ہے۔" (...)

جمعہ-28 رجب 1445ہجری، 09 فروری 2024، شمارہ نمبر[16509]