اثر و رسوخ اور نفع و نقصان کی سیاست چھوڑنے کے درمیان ۔۔۔ خطے میں امن کی ہوائیں

سعودی عرب، چین اور ایران کے وزرائے خارجہ کل بیجنگ میں (ای پی اے)
سعودی عرب، چین اور ایران کے وزرائے خارجہ کل بیجنگ میں (ای پی اے)
TT

اثر و رسوخ اور نفع و نقصان کی سیاست چھوڑنے کے درمیان ۔۔۔ خطے میں امن کی ہوائیں

سعودی عرب، چین اور ایران کے وزرائے خارجہ کل بیجنگ میں (ای پی اے)
سعودی عرب، چین اور ایران کے وزرائے خارجہ کل بیجنگ میں (ای پی اے)

10 مارچ کو چین کی سرپرستی میں بیجنگ میں سعودی قومی سلامتی کے مشیر مساعد العیبان اور ان کے ایرانی ہم منصب معزول جنرل علی شمخانی نے تقریباً سات سال کے وقفے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات بحال کرنے کے لیے ایک معاہدے پر دستخط کیے، جو سب کے لیے غیر متوقع طور پر حیرا کن تھا۔

جو سوالات اس وقت اٹھائے گئے تھے - وہ اب بھی ہیں - جو خطے میں امن اور مفاہمت کی ہواؤں کی کامیابی کے امکانات سے متعلق ہیں، اگر ہم اس میں سعودی - ترکی تعلقات کے معمول پر آنے، شام کی عرب لیگ میں واپسی، مصر اور ترکی کے تعلقات میں بہتری، عراق میں نسبتاً استحکام اور یمن میں مسلسل اور غیر اعلانیہ جنگ بندی کو شامل کر لیا جائے۔

تجزیہ کار جنہوں نے "الشرق الاوسط" سے بات کی، ان پیش رفتوں اور کھلے پن کے بارے میں محتاط امید کا اظہار کرتے ہیں جو اس خطے میں کئی دہائیوں میں نہیں دیکھی گئی۔ انہوں نے تصدیق کی ہے کہ یہ جنگ بندی بہت سے امتحانوں سے گزرتی ہے، جن میں نیک نیتی، اثر و رسوخ اور علاقائی توسیع کے عزائم کو ترک کرنا اور فیصلوں کو افعال میں تبدیل کرنا شامل ہے۔

سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے جدہ میں حالیہ عرب سربراہی اجلاس کے دوران یقین دہانی کی تھی کہ عرب ممالک امن، بھلائی، تعاون اور تعمیر کی طرف بڑھ رہے ہیں، جس سے ان کی عوام کے مفادات حاصل ہوں اور ان کے حقوق کا تحفظ ہوگا۔ انہوں نے زور دیا کہ "ہم اپنے خطے کو تنازعات کے میدانوں میں تبدیل نہیں ہونے دیں گے۔" (...)

جمعہ 19 ذی الحج 1444 ہجری - 07 جولائی 2023ء شمارہ نمبر [16292]



عرب - اسرائیل امن کے حوالے سے ریاض کا موقف امن کی رفتار کو بڑھا رہا ہے اور لیکس کو ختم کر رہا ہے

سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)
سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)
TT

عرب - اسرائیل امن کے حوالے سے ریاض کا موقف امن کی رفتار کو بڑھا رہا ہے اور لیکس کو ختم کر رہا ہے

سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)
سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)

سعودی وزارت خارجہ نے سعودی عرب اور امریکہ کے درمیان عرب - اسرائیل امن کی راہ کے حوالے سے جاری بات چیت کے بارے میں بدھ کی صبح اپنے جاری کیے گئے بیان کا اعادہ کیا اور زور دیا کہ 7 اکتوبر کو غزی کی پٹی میں شروع ہونے والے واقعات اور اس سے پہلے بھی مشرق وسطیٰ میں امن کے بارے میں اس کا موقف واضح تھا۔

سعودی عرب کا یہ بیان امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی کے بیان کی روشنی میں "مزید تاکید" کی شکل ہے۔ سعودی عرب نے انکشاف کیا کہ اس نے "امریکی انتظامیہ کو اپنے مضبوط مؤقف سے آگاہ کیا کہ اسرائیل کے ساتھ اس وقت تک کوئی سفارتی تعلقات قائم نہیں ہوں گے جب تک کہ 1967 کی سرحدوں پر آزاد فلسطینی ریاست کو  تسلیم نہیں کیا جاتا جس کا دارالحکومت مشرقی القدس ہو، غزہ کی پٹی کے خلاف اسرائیلی جارحیت کو بند کیا جائے اور غزہ کی پٹی سے قابض اسرائیلی افواج کے تمام افراد کا انخلا کیا جائے۔" (...)

جمعرات-27 رجب 1445ہجری، 08 فروری 2024، شمارہ نمبر[16508]