سعودی عرب میں "انسانی حقوق کے کمیشن" بقائے باہمی کی اقدار کے فروغ اور نفرت کا مقابلہ کرنے کی دعوت دے رہا ہے

سعودی انسانی حقوق اتھارٹی (الشرق الاوسط)
سعودی انسانی حقوق اتھارٹی (الشرق الاوسط)
TT

سعودی عرب میں "انسانی حقوق کے کمیشن" بقائے باہمی کی اقدار کے فروغ اور نفرت کا مقابلہ کرنے کی دعوت دے رہا ہے

سعودی انسانی حقوق اتھارٹی (الشرق الاوسط)
سعودی انسانی حقوق اتھارٹی (الشرق الاوسط)

انسانی حقوق کے کمیشن نے عیدالاضحیٰ کے پہلے روز دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبات کی بھی پرواہ کیے بغیر سویڈن کے دارالحکومت سٹاک ہوم کی مرکزی مسجد کے سامنے ایک انتہا پسند کی طرف سے قرآن پاک کے نسخے کو نذر آتش کرنے کی مذمت کی ہے۔

کمیشن کی خاتون چیئرمین ڈاکٹر ہلا بنت مزید التویجری کی سربراہی میں گیارہویں اجلاس کی سرگرمیوں کے دوران وضاحت کی گئی کہ متعدد ممالک میں دیکھی جانے والی یہ انتہا پسندانہ کارروائیاں نفرت انگیز تقاریر، انتہا پسندی کے خاتمے سے پیچھے ہٹتے قدموں کی نشاندہی کرتی ہیں۔ جو کہ ان ممالک میں لوگوں کے درمیان رواداری و بقائے باہمی کو فروغ دینے کے علاوہ مسلم اقلیتوں کے حقوق کی حفاظت کی بھی خلاف ورزی ہے۔

کمیشن نے رواداری اور بقائے باہمی کی اقدار کو پھیلانے اور انسانی حقوق کے بین الاقوامی معیارات میں طے شدہ اصولوں اور دفعات پر عمل پیرا ہونے کی اہمیت پر زور دیا، جو امن عامہ، قومی سلامتی، صحت عامہ، عمومی اخلاقیات، دوسروں کے حقوق اور ان کی ساکھ کے تحفظ کے لیے ضروری قانونی پابندیوں کے تحت آزادی رائے اور آزادی اظہار سے مشروط ہو۔ کمیشن نے قومی، نسلی یا مذہبی منافرت پر مبنی دعوت کو ممنوع قرار دیا، جو امتیازی سلوک، دشمنی یا تشدد کے لیے اکسانے کا باعث بنے اور انسانی حقوق کی تکمیل، باہمی انحصار اور ناقابل تقسیم ہونے کے اصول کے منافی ہو۔(...)

پیر 22 ذی الحج 1444 ہجری - 10 جولائی 2023ء شمارہ نمبر [16295]



عرب - اسرائیل امن کے حوالے سے ریاض کا موقف امن کی رفتار کو بڑھا رہا ہے اور لیکس کو ختم کر رہا ہے

سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)
سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)
TT

عرب - اسرائیل امن کے حوالے سے ریاض کا موقف امن کی رفتار کو بڑھا رہا ہے اور لیکس کو ختم کر رہا ہے

سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)
سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)

سعودی وزارت خارجہ نے سعودی عرب اور امریکہ کے درمیان عرب - اسرائیل امن کی راہ کے حوالے سے جاری بات چیت کے بارے میں بدھ کی صبح اپنے جاری کیے گئے بیان کا اعادہ کیا اور زور دیا کہ 7 اکتوبر کو غزی کی پٹی میں شروع ہونے والے واقعات اور اس سے پہلے بھی مشرق وسطیٰ میں امن کے بارے میں اس کا موقف واضح تھا۔

سعودی عرب کا یہ بیان امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی کے بیان کی روشنی میں "مزید تاکید" کی شکل ہے۔ سعودی عرب نے انکشاف کیا کہ اس نے "امریکی انتظامیہ کو اپنے مضبوط مؤقف سے آگاہ کیا کہ اسرائیل کے ساتھ اس وقت تک کوئی سفارتی تعلقات قائم نہیں ہوں گے جب تک کہ 1967 کی سرحدوں پر آزاد فلسطینی ریاست کو  تسلیم نہیں کیا جاتا جس کا دارالحکومت مشرقی القدس ہو، غزہ کی پٹی کے خلاف اسرائیلی جارحیت کو بند کیا جائے اور غزہ کی پٹی سے قابض اسرائیلی افواج کے تمام افراد کا انخلا کیا جائے۔" (...)

جمعرات-27 رجب 1445ہجری، 08 فروری 2024، شمارہ نمبر[16508]