سعودی عرب یمن کی 1.2 بلین ڈالر کی امداد کر رہا ہے

امن کے حصول کے مواقع موجود ہیں اور ہم حوثیوں اور یمنی حکومت سے بات چیت جاری رکھیں گے: آل جابر

گزشتہ نومبر ریاض میں یمنی حکومت کے لیے ایک بلین ڈالر مالیت کے سعودی امداد کے معاہدے پر دستخط کا ایک منظر (سباء)
گزشتہ نومبر ریاض میں یمنی حکومت کے لیے ایک بلین ڈالر مالیت کے سعودی امداد کے معاہدے پر دستخط کا ایک منظر (سباء)
TT

سعودی عرب یمن کی 1.2 بلین ڈالر کی امداد کر رہا ہے

گزشتہ نومبر ریاض میں یمنی حکومت کے لیے ایک بلین ڈالر مالیت کے سعودی امداد کے معاہدے پر دستخط کا ایک منظر (سباء)
گزشتہ نومبر ریاض میں یمنی حکومت کے لیے ایک بلین ڈالر مالیت کے سعودی امداد کے معاہدے پر دستخط کا ایک منظر (سباء)

سعودی عرب نے یمن کے لیے 1.2 بلین ڈالر کی نئی اقتصادی مدد کا اعلان کیا ہے جو یمنی حکومت کے بجٹ کے خسارے کو پورا کرنے اور تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے مختص کیا گیا ہے، علاوہ ازیں اس سے یمنی کرنسی کو بھی استحکام ملے گا اور غذائی تحفظ کو یقینی بنایا جائے گا۔

یمن میں سعودی عرب کے سفیر محمد آل جابر نے یقین دہانی کی کہ یمن میں امن کے حصول کے لیے اب بہت سے مواقع موجود ہیں۔ انہوں نے اشارہ کیا کہ یہ امداد تمام یمنیوں کے لیے ایک مثبت علامت ہے کہ سعودی عرب یمنی معیشت کے لیے اپنی حمایت جاری جاری رکھے ہوئے ہے۔

آل جابر نے یمنی وزیر خزانہ سالم بن بریک کے ساتھ معاہدے پر دستخط کرنے کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا "یہ قدم ان مختلف اقدامات میں سے ایک ہے جو سعودی عرب نے یمن میں قیام امن کی حمایت کے لیے اٹھائے ہیں۔" انہوں نے مزید کہا: "ہم نے یمنی حکومت اور تمام گورنریٹس سے تعلق رکھنے والے تمام یمنیوں کی حمایت کے معاہدے پر دستخط کیے ہیں، جس سے یمن کی مختلف جماعتوں کے درمیان جاری کشیدگی میں کمی واقع ہوگی اور ہم یمن میں امن و استحکام قائم کرنے کے لیے حوثیوں اور یمنی حکومت کے ساتھ بات چیت جاری رکھیں گے۔"(...)

بدھ-15 محرم الحرام 1445ہجری، 02 اگست 2023، شمارہ نمبر[16318]



عرب - اسرائیل امن کے حوالے سے ریاض کا موقف امن کی رفتار کو بڑھا رہا ہے اور لیکس کو ختم کر رہا ہے

سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)
سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)
TT

عرب - اسرائیل امن کے حوالے سے ریاض کا موقف امن کی رفتار کو بڑھا رہا ہے اور لیکس کو ختم کر رہا ہے

سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)
سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)

سعودی وزارت خارجہ نے سعودی عرب اور امریکہ کے درمیان عرب - اسرائیل امن کی راہ کے حوالے سے جاری بات چیت کے بارے میں بدھ کی صبح اپنے جاری کیے گئے بیان کا اعادہ کیا اور زور دیا کہ 7 اکتوبر کو غزی کی پٹی میں شروع ہونے والے واقعات اور اس سے پہلے بھی مشرق وسطیٰ میں امن کے بارے میں اس کا موقف واضح تھا۔

سعودی عرب کا یہ بیان امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی کے بیان کی روشنی میں "مزید تاکید" کی شکل ہے۔ سعودی عرب نے انکشاف کیا کہ اس نے "امریکی انتظامیہ کو اپنے مضبوط مؤقف سے آگاہ کیا کہ اسرائیل کے ساتھ اس وقت تک کوئی سفارتی تعلقات قائم نہیں ہوں گے جب تک کہ 1967 کی سرحدوں پر آزاد فلسطینی ریاست کو  تسلیم نہیں کیا جاتا جس کا دارالحکومت مشرقی القدس ہو، غزہ کی پٹی کے خلاف اسرائیلی جارحیت کو بند کیا جائے اور غزہ کی پٹی سے قابض اسرائیلی افواج کے تمام افراد کا انخلا کیا جائے۔" (...)

جمعرات-27 رجب 1445ہجری، 08 فروری 2024، شمارہ نمبر[16508]