سعودی عرب نے ریاض میں عالمی آبی تنظیم قائم کر لی

سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز
سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز
TT

سعودی عرب نے ریاض میں عالمی آبی تنظیم قائم کر لی

سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز
سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز

سعودی عرب کے ولی عہد اور وزیر اعظم شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز نے مملکت سعودی عرب کی جانب سے ریاض میں عالمی آبی تنظیم کے قیام کا اعلان کیا، جس کا مقصد پانی کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے ممالک اور تنظیموں کی کوششوں کو ایک جامع  اور مکمل انداز میں ترقی دینا ہے۔

یہ تنظیم تکنیکی تجربات، اختراعات، تحقیق اور ترقی کے تبادلے اور ان کے فروغ کے لیے کام کرنے کے علاوہ معیاری ترجیحی منصوبوں کے قیام اور ان کی مالی اعانت میں سہولت فراہم کرے گی، تاکہ آبی وسائل کی پائیداری کو یقینی بنایا کر سب کے لیے ان تک رسائی کو ممکن بنایا جا سکے۔

یہ اقدام دنیا بھر میں پانی کے چیلنجوں سے نمٹنے میں مملکت کے کردار اور ماحولیاتی پائیداری کے مسائل سے متعلق اس کے عزم کی تصدیق کرتا ہے، جو پانی کی پیداوار، نقل و حمل اور تقسیم سے متعلق اس کے کئی دہائیوں پر محیط عالمی تجربے کی بنیاد پر ہے۔ علاوہ ازیں درپیش چیلنجوں کے لیے تکنیکی حل تلاش کرنے اور پانی کے مسائل کو بین الاقوامی ایجنڈے میں سرفہرست رکھنے میں اس کا کردار قابل ذکر ہے جس کے سبب اس منصوبے میں دنیا بھر کے 4 براعظموں کے ممالک کو پانی اور سیوریج کے منصوبوں کے لیے 6 بلین ڈالر سے زیادہ کی فنانسنگ فراہم کرنا شامل ہے۔

یہ تنظیم اپنے مقاصد کے حصول کے لیے پانی کے مسائل کے حل کے لیے موثر مہارت رکھنے والے اور کردار ادار کرنے والے ممالک کے علاوہ ان ممالک کے ساتھ بھی کام کرے گی جنہیں پانی کے مسائل کا سامنا ہے تاکہ وہ اپنے قومی ایجنڈے میں متعلقہ منصوبوں کو ترجیح دیں، کیونکہ اندازے کے مطابق عالمی آبادی 9.8 بلین تک پہنچ جائے گی جس کے سبب توقع کی جا رہی ہے کہ 2050 تک پانی کی طلب میں دوگنا اضافہ ہو جائے گا۔ (...)

منگل-20 صفر 1445ہجری، 05 ستمبر 2023، شمارہ نمبر[16352]



عرب - اسرائیل امن کے حوالے سے ریاض کا موقف امن کی رفتار کو بڑھا رہا ہے اور لیکس کو ختم کر رہا ہے

سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)
سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)
TT

عرب - اسرائیل امن کے حوالے سے ریاض کا موقف امن کی رفتار کو بڑھا رہا ہے اور لیکس کو ختم کر رہا ہے

سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)
سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)

سعودی وزارت خارجہ نے سعودی عرب اور امریکہ کے درمیان عرب - اسرائیل امن کی راہ کے حوالے سے جاری بات چیت کے بارے میں بدھ کی صبح اپنے جاری کیے گئے بیان کا اعادہ کیا اور زور دیا کہ 7 اکتوبر کو غزی کی پٹی میں شروع ہونے والے واقعات اور اس سے پہلے بھی مشرق وسطیٰ میں امن کے بارے میں اس کا موقف واضح تھا۔

سعودی عرب کا یہ بیان امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی کے بیان کی روشنی میں "مزید تاکید" کی شکل ہے۔ سعودی عرب نے انکشاف کیا کہ اس نے "امریکی انتظامیہ کو اپنے مضبوط مؤقف سے آگاہ کیا کہ اسرائیل کے ساتھ اس وقت تک کوئی سفارتی تعلقات قائم نہیں ہوں گے جب تک کہ 1967 کی سرحدوں پر آزاد فلسطینی ریاست کو  تسلیم نہیں کیا جاتا جس کا دارالحکومت مشرقی القدس ہو، غزہ کی پٹی کے خلاف اسرائیلی جارحیت کو بند کیا جائے اور غزہ کی پٹی سے قابض اسرائیلی افواج کے تمام افراد کا انخلا کیا جائے۔" (...)

جمعرات-27 رجب 1445ہجری، 08 فروری 2024، شمارہ نمبر[16508]