سعودی عرب اس صدی کی کہانی ہے... اور مسئلہ فلسطین کو معمول پر لانا اہم ہے: محمد بن سلمان

شہزادہ محمد بن سلمان انٹرویو کے دوران
شہزادہ محمد بن سلمان انٹرویو کے دوران
TT

سعودی عرب اس صدی کی کہانی ہے... اور مسئلہ فلسطین کو معمول پر لانا اہم ہے: محمد بن سلمان

شہزادہ محمد بن سلمان انٹرویو کے دوران
شہزادہ محمد بن سلمان انٹرویو کے دوران

سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا ہے کہ مملکت سعودیہ "اکیسویں صدی میں کامیابی کی سب سے بڑی کہانی ہے، اور یہی اس صدی کی کہانی ہے۔" شہزادہ محمد بن سلمان کا یہ بیان "نیوم" شہر سے امریکی "فاکس نیوز" چینل کے اہم پولیٹیکل براڈکاسٹر بریٹ بائر کے ساتھ ایک جامع انٹرویو کے دوران سامنے آیا۔

شہزادہ محمد بن سلمان نے نشاندہی کی کہ سعودی عرب اس وقت تمام شعبوں میں تیزی سے ترقی کرنے والا ملک ہے۔ انہوں نے کہا کہ "ہمارا مقصد ہمیشہ سعودی عرب کو بہتر بنانا اور چیلنجز کو مواقع میں تبدیل کرنا ہے۔" انہوں نے گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ، "وژن 2030 ہمارا عزم ہے، اور ہم نے اس کے اہداف تیزی سے حاصل کیے ہیں اور بڑے عزائم کے ساتھ نئے اہداف کا تعین کیا ہے۔" شہزادہ محمد بن سلمان نے وضاحت کی کہ "سعودی عرب نے جی-20 ممالک میں مسلسل دو سال ملکی پیداوار (جی ڈی پی) میں سب سے تیز رفتار ترقی کی ہے۔" (...)

جمعرات-06 ربیع الاول 1445ہجری، 21 ستمبر 2023، شمارہ نمبر[16368]



عرب - اسرائیل امن کے حوالے سے ریاض کا موقف امن کی رفتار کو بڑھا رہا ہے اور لیکس کو ختم کر رہا ہے

سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)
سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)
TT

عرب - اسرائیل امن کے حوالے سے ریاض کا موقف امن کی رفتار کو بڑھا رہا ہے اور لیکس کو ختم کر رہا ہے

سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)
سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)

سعودی وزارت خارجہ نے سعودی عرب اور امریکہ کے درمیان عرب - اسرائیل امن کی راہ کے حوالے سے جاری بات چیت کے بارے میں بدھ کی صبح اپنے جاری کیے گئے بیان کا اعادہ کیا اور زور دیا کہ 7 اکتوبر کو غزی کی پٹی میں شروع ہونے والے واقعات اور اس سے پہلے بھی مشرق وسطیٰ میں امن کے بارے میں اس کا موقف واضح تھا۔

سعودی عرب کا یہ بیان امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی کے بیان کی روشنی میں "مزید تاکید" کی شکل ہے۔ سعودی عرب نے انکشاف کیا کہ اس نے "امریکی انتظامیہ کو اپنے مضبوط مؤقف سے آگاہ کیا کہ اسرائیل کے ساتھ اس وقت تک کوئی سفارتی تعلقات قائم نہیں ہوں گے جب تک کہ 1967 کی سرحدوں پر آزاد فلسطینی ریاست کو  تسلیم نہیں کیا جاتا جس کا دارالحکومت مشرقی القدس ہو، غزہ کی پٹی کے خلاف اسرائیلی جارحیت کو بند کیا جائے اور غزہ کی پٹی سے قابض اسرائیلی افواج کے تمام افراد کا انخلا کیا جائے۔" (...)

جمعرات-27 رجب 1445ہجری، 08 فروری 2024، شمارہ نمبر[16508]