سعودی عرب آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی خاطر امن عمل کی بحالی کے لیے کوششوں میں تعاون کا منتظر ہے

شہزادہ محمد بن سلمان کی سربراہی میں "وزراء" نے جدہ ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے تنظیمی امور کی منظوری دی

شہزادہ محمد بن سلمان نیوم شہر میں کابینہ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے (SPA)
شہزادہ محمد بن سلمان نیوم شہر میں کابینہ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے (SPA)
TT

سعودی عرب آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی خاطر امن عمل کی بحالی کے لیے کوششوں میں تعاون کا منتظر ہے

شہزادہ محمد بن سلمان نیوم شہر میں کابینہ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے (SPA)
شہزادہ محمد بن سلمان نیوم شہر میں کابینہ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے (SPA)

سعودی وزراء کونسل نے منگل کے روز امید ظاہر کی کہ سعودی عرب، عرب لیگ اور یورپی یونین کی طرف سے مصر اور اردن کے تعاون سے مشرق وسطی میں شروع کیے گئے امن عمل کو بحال کرنے کی کوششیں خطے میں سلامتی اور استحکام کے حصول میں معاون ثابت ہوں گی جو کہ بین الاقوامی قانونی قراردادوں اور عرب امن اقدام کے مطابق 1967 کی سرحدوں پر ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے ذریعے ممکن ہے کہ جس کا دارالحکومت مشرقی القدس ہو۔

کونسل نے نیوم میں ولی عہد اور وزیر اعظم شہزادہ محمد بن سلمان کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس کے دوران  اس بات کا اعادہ کیا کہ مملکت نے ویانا میں منعقد ہونے والی بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کی جنرل کانفرنس میں انسانیت کی خدمت کے لیے جوہری ٹیکنالوجی کو استعمال کرنے کے لیے بین الاقوامی تعاون کو مضبوط بنانے اور جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے پر عمل درآمد کی اہمیت اور خاص طور پر مشرق وسطی سمیت دنیا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کے حصول کے لیے اپنی حمایت کی یقین دہانی کی۔

اجلاس کے آغاز میں شہزادہ محمد بن سلمان نے برادر اور دوست ممالک کے رہنماؤں کا شکریہ ادا کیا کہ جنہوں نے مملکت کے 93ویں قومی دن کے موقع پر ان کےپر خلوص جذبات اور نیک خواہشات کا اظہار کیا، انہوں نے بھی ان کے ممالک کی مزید ترقی و خوشحالی کے لیے اپنی خواہش کا اظہار کیا۔ (...)

بدھ-12 ربیع الاول 1445ہجری، 27 ستمبر 2023، شمارہ نمبر[16374]



عرب - اسرائیل امن کے حوالے سے ریاض کا موقف امن کی رفتار کو بڑھا رہا ہے اور لیکس کو ختم کر رہا ہے

سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)
سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)
TT

عرب - اسرائیل امن کے حوالے سے ریاض کا موقف امن کی رفتار کو بڑھا رہا ہے اور لیکس کو ختم کر رہا ہے

سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)
سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)

سعودی وزارت خارجہ نے سعودی عرب اور امریکہ کے درمیان عرب - اسرائیل امن کی راہ کے حوالے سے جاری بات چیت کے بارے میں بدھ کی صبح اپنے جاری کیے گئے بیان کا اعادہ کیا اور زور دیا کہ 7 اکتوبر کو غزی کی پٹی میں شروع ہونے والے واقعات اور اس سے پہلے بھی مشرق وسطیٰ میں امن کے بارے میں اس کا موقف واضح تھا۔

سعودی عرب کا یہ بیان امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی کے بیان کی روشنی میں "مزید تاکید" کی شکل ہے۔ سعودی عرب نے انکشاف کیا کہ اس نے "امریکی انتظامیہ کو اپنے مضبوط مؤقف سے آگاہ کیا کہ اسرائیل کے ساتھ اس وقت تک کوئی سفارتی تعلقات قائم نہیں ہوں گے جب تک کہ 1967 کی سرحدوں پر آزاد فلسطینی ریاست کو  تسلیم نہیں کیا جاتا جس کا دارالحکومت مشرقی القدس ہو، غزہ کی پٹی کے خلاف اسرائیلی جارحیت کو بند کیا جائے اور غزہ کی پٹی سے قابض اسرائیلی افواج کے تمام افراد کا انخلا کیا جائے۔" (...)

جمعرات-27 رجب 1445ہجری، 08 فروری 2024، شمارہ نمبر[16508]