سعودی عرب کا غزہ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی پر انتباہ... اور تشدد کو روکنے کے لیے اقدامات

ریاض نے زور دیا کہ شہریوں کی حفاظت کی جائے اور انہیں نشانہ نہ بنایا جائے... اور تحمل کا مظاہرہ کیا جائے

فلسطینی کل خان یونس کے مشرق میں غزہ کی پٹی کی باڑ کے قریب تباہ شدہ اسرائیلی ٹینک کے اوپر اور ارد گرد جشن منا رہے ہیں (اے پی)
فلسطینی کل خان یونس کے مشرق میں غزہ کی پٹی کی باڑ کے قریب تباہ شدہ اسرائیلی ٹینک کے اوپر اور ارد گرد جشن منا رہے ہیں (اے پی)
TT

سعودی عرب کا غزہ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی پر انتباہ... اور تشدد کو روکنے کے لیے اقدامات

فلسطینی کل خان یونس کے مشرق میں غزہ کی پٹی کی باڑ کے قریب تباہ شدہ اسرائیلی ٹینک کے اوپر اور ارد گرد جشن منا رہے ہیں (اے پی)
فلسطینی کل خان یونس کے مشرق میں غزہ کی پٹی کی باڑ کے قریب تباہ شدہ اسرائیلی ٹینک کے اوپر اور ارد گرد جشن منا رہے ہیں (اے پی)

گزشتہ ہفتہ کے روز غزہ میں رونما ہونے والے غیر معمولی واقعات کے بعد کشیدگی کو روکنے، حالات کو پرسکون کرنے اور مزید تشدد سے بچنے کے لیے بین الاقوامی کوششوں کے درمیان سعودی عرب نے اپنی سفارت کاری کو تیز کر دیا ہے۔ جب کہ دونوں اطراف سے جاری کردہ تازہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، ان واقعات میں 600 سے زائد اسرائیلی افراد اور تقریباً 400 فلسطینی عسکریت پسند ہلاک ہو چکے ہیں۔

ہفتہ کی شام سعودی وزارت خارجہ نے غزہ کی صورت حال میں پیش رفت سے متعلق ایک بیان جاری کرنے میں پہل کی جس میں "مسلسل قبضے، فلسطینی عوام کو ان کے جائز حقوق سے محروم کرنے اور ان کے مقدسات کے خلاف منظم اشتعال انگیزیوں کی تکرار کے نتیجے میں صورت حال کے پھٹ پڑنے کے خطرات سے اپنے بار بار انتباہات کی یاد دہانی کی۔"

سعودی وزارت خارجہ کے بیان میں "دونوں فریقوں کے درمیان کشیدگی کو فوری طور پر روکنے، شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے اور تحمل سے کام لینے" کا مطالبہ کیا گیا۔ اسی طرح ریاض نے بین الاقوامی برادری سے اپنی ذمہ داریاں نبھانے اور ایک قابل اعتماد امن عمل کو فعال کرنے کے اپنے مطالبے کی تجدید کی جو "دو ریاستی حل" کی طرف لے جائے، جس سے خطے میں امن و سلامتی ہو اور شہریوں کو تحفظ ملے۔ (...)

پیر-24 ربیع الاول 1445ہجری، 09 اکتوبر 2023، شمارہ نمبر[16386]



ریاض میں "بین الاقوامی دفاعی نمائش" نے 7 ارب ڈالر کے خریداری کے معاہدے حاصل کر لیے

ریاض میں منعقدہ عالمی دفاعی نمائش کے دوسرے ایڈیشن کا منظر (واس)
ریاض میں منعقدہ عالمی دفاعی نمائش کے دوسرے ایڈیشن کا منظر (واس)
TT

ریاض میں "بین الاقوامی دفاعی نمائش" نے 7 ارب ڈالر کے خریداری کے معاہدے حاصل کر لیے

ریاض میں منعقدہ عالمی دفاعی نمائش کے دوسرے ایڈیشن کا منظر (واس)
ریاض میں منعقدہ عالمی دفاعی نمائش کے دوسرے ایڈیشن کا منظر (واس)

رواں سال سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں منعقدہ عالمی دفاعی نمائش کے دوسرے ایڈیشن میں 26 ارب ریال (تقریباً 7 بلین ڈالر) کے 61 خریداری کے معاہدوں پر دستخط کیے گئے، جب کہ اس نمائش میں 116 ممالک کی نمائندگی کرنے والے 773 نمائش کنندگان اور 441 سرکاری وفود نے شرکت کی اور اس کا تیسرا ایڈیشن 2026 میں منعقد ہونے کی امید ہے۔

نمائش کو 106 ہزار افراد نے دیکھا اور نمائش کے ایام میں 73 معاہدوں پر دستخط کیے گئے، جن میں 17 صنعتی شرکت کے معاہدے بھی شامل ہیں۔

سعودی عرب کی جنرل اتھارٹی برائے ملٹری انڈسٹریز کے گورنر انجینئر احمد بن عبدالعزیز العوہلی نے نمائش کے اختتام کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یہ عالمی تقریب خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبد العزیز کی سرپرستی اور ولی عہد، وزیر اعظم اور جنرل اتھارٹی برائے ملٹری انڈسٹریز کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین شہزادہ محمد بن سلمان کی مسلسل دلچسپی اور پیروی کی بدولت "اس نمائش کو یہ عظیم کامیابی حاصل ہوئی کہ دنیا کی بہترین دفاعی اور سیکورٹی نمائشوں میں سے ایک بنی اور یہ سعودی قیادت کی جانب سے اسے خاص اہتمام دینے کی عکاس ہے۔ علاوہ ازیں یہ (وژن 2030) کے مطابق فوجی خدمات اور آلات پر 50 فیصد اخراجات کو مقامی بنانے کے ضمن میں ہے۔" (...)

جمعہ-28 رجب 1445ہجری، 09 فروری 2024، شمارہ نمبر[16509]