سعودی عرب کی "قابض" اسرائیل کی جانب سے غزہ میں جبالیا کیمپ کو نشانہ بنائے جانے پر مذمت

مملکت نے زور دیا کہ کشیدگی کے نتیجے میں پیدا ہونے والی انسانی صورتحال کی سنگینی سے فرار ممکن نہیں

غزہ کی پٹی میں جبالیا کیمپ پر اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں ہونے والی تباہی کی ویڈیو سے لی گئی ایک تصویر (اے ایف پی)
غزہ کی پٹی میں جبالیا کیمپ پر اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں ہونے والی تباہی کی ویڈیو سے لی گئی ایک تصویر (اے ایف پی)
TT

سعودی عرب کی "قابض" اسرائیل کی جانب سے غزہ میں جبالیا کیمپ کو نشانہ بنائے جانے پر مذمت

غزہ کی پٹی میں جبالیا کیمپ پر اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں ہونے والی تباہی کی ویڈیو سے لی گئی ایک تصویر (اے ایف پی)
غزہ کی پٹی میں جبالیا کیمپ پر اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں ہونے والی تباہی کی ویڈیو سے لی گئی ایک تصویر (اے ایف پی)

سعودی عرب نے کل منگل کے روز قابض اسرائیلی فوج کی طرف سے غیر انسانی انداز میں غزہ کی پٹی کے محصور جبالیا کیمپ کو نشانہبنانے پر سخت الفاظ میں مذمت کی ہے، جس کہ اس حملے کے نتیجے میں بڑی تعداد میں بے گناہ شہری ہلاک اور زخمی ہوگئے ہیں۔

سعودی عرب نے اپنی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں قابض افواج کی جانب سے شہریوں سے بھری جگہوں کو بار بار نشانہ بنانے اور بین الاقوامی قوانین اور بین الاقوامی انسانی قانون کی مسلسل خلاف ورزیوں کی مذمت کی اور اسے مکمل طور پر مسترد کیا۔ جب کہ مملکت سعودی عرب کی جانب سے یہ مذمتی بیان گذشتہ جمعہ کے روز عالمی برادری کی جانب سے وسیع پیمانے پر بین الاقوامی اتفاق رائے کے ساتھ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قراردادوں اور انسانی بنیادوں پر فوری جنگ بندی کو قبول کرنے کے لیے قابض حکومت پر دباؤ ڈالنے میں ناکامی کے بعد ہے۔

سعودی عرب نے اس بات پر زور دیا کہ جاری کشیدگی کے نتیجے میں پیدا ہونے والے خطرناک انسانی حالات کو ہر گز درست قرار نہیں دیا جا سکتا اور شہریوں کے تحفظ کے لیے خونریزی اور فوجی کارروائیوں کو روکنا اولین ترجیحات ہیں جن میں کسی بھی قسم کی تاخیر یا خلل قابل قبول نہیں ہے۔ مملکت نے زور دیا کہ فوری طور پر اس پر عمل کرنے میں ناکامی لامحالہ ایک انسانی تباہی کا باعث بنے گی جس کی ذمہ داری "قابض" اسرائیلی فورسز اور عالمی برادری پر عائد ہوتی ہے۔

بدھ-17 ربیع الثاني 1445ہجری، 01 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16409]



عرب - اسرائیل امن کے حوالے سے ریاض کا موقف امن کی رفتار کو بڑھا رہا ہے اور لیکس کو ختم کر رہا ہے

سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)
سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)
TT

عرب - اسرائیل امن کے حوالے سے ریاض کا موقف امن کی رفتار کو بڑھا رہا ہے اور لیکس کو ختم کر رہا ہے

سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)
سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)

سعودی وزارت خارجہ نے سعودی عرب اور امریکہ کے درمیان عرب - اسرائیل امن کی راہ کے حوالے سے جاری بات چیت کے بارے میں بدھ کی صبح اپنے جاری کیے گئے بیان کا اعادہ کیا اور زور دیا کہ 7 اکتوبر کو غزی کی پٹی میں شروع ہونے والے واقعات اور اس سے پہلے بھی مشرق وسطیٰ میں امن کے بارے میں اس کا موقف واضح تھا۔

سعودی عرب کا یہ بیان امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی کے بیان کی روشنی میں "مزید تاکید" کی شکل ہے۔ سعودی عرب نے انکشاف کیا کہ اس نے "امریکی انتظامیہ کو اپنے مضبوط مؤقف سے آگاہ کیا کہ اسرائیل کے ساتھ اس وقت تک کوئی سفارتی تعلقات قائم نہیں ہوں گے جب تک کہ 1967 کی سرحدوں پر آزاد فلسطینی ریاست کو  تسلیم نہیں کیا جاتا جس کا دارالحکومت مشرقی القدس ہو، غزہ کی پٹی کے خلاف اسرائیلی جارحیت کو بند کیا جائے اور غزہ کی پٹی سے قابض اسرائیلی افواج کے تمام افراد کا انخلا کیا جائے۔" (...)

جمعرات-27 رجب 1445ہجری، 08 فروری 2024، شمارہ نمبر[16508]