غزہ پر "ایٹمی بم گرانے" کے بارے میں "انتہا پسندانہ" بیانات پر سعودی عرب اور عرب ممالک کی مذمت

غزہ میں اسرائیلی بمباری کے بعد عمارتوں سے بلند ہوتے آگ کے شعلے (اے پی)
غزہ میں اسرائیلی بمباری کے بعد عمارتوں سے بلند ہوتے آگ کے شعلے (اے پی)
TT

غزہ پر "ایٹمی بم گرانے" کے بارے میں "انتہا پسندانہ" بیانات پر سعودی عرب اور عرب ممالک کی مذمت

غزہ میں اسرائیلی بمباری کے بعد عمارتوں سے بلند ہوتے آگ کے شعلے (اے پی)
غزہ میں اسرائیلی بمباری کے بعد عمارتوں سے بلند ہوتے آگ کے شعلے (اے پی)

سعودی وزارت خارجہ نے غزہ کی پٹی پر "ایٹمی بم" گرانے کے بارے میں اسرائیلی ثقافتی ورثہ کے وزیر امیچائی الیاہو کے جاری کردہ "انتہا پسندانہ" بیانات کی مذمت کی ہے، جیسا کہ "عرب ورلڈ نیوز" کے مطابق، انہوں نے کہا کہ "یہ امکانات میں سے ایک ہے۔" سعودی وزارت خارجہ کے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ بیانات "اسرائیلی حکومت کے اراکین میں پائی جانے والی انتہا پسندی اور بربریت کو ظاہر کرتے ہیں۔" سعودی بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ "اسرائیلی وزیر کو فوری طور پر حکومت سے برطرف نہ کرنا اور صرف رکنیت منجمد کرنے پر اکتفا کرنا، اسرائیلی حکومت کی جانب سے تمام انسانی، اخلاقی، مذہبی اور قانونی معیارات اور اقدار کی بے توقیری کی انتہا کو ظاہر کرتا ہے۔"

اسی طرح قطر کی وزارت خارجہ نے بھی اسرائیلی وزیر کے بیانات کی شدید مذمت کی اور انہیں "جنگی جرم کے لیے سنگین ترغیت اور انسانی و اخلاقی اقدار کی پامالی" قرار دیا۔ وزارت نے اپنے جاری بیان میں کہا: "یہ نفرت پر مبنی اشتعال انگیز بیانات مقبوضہ علاقوں میں اسرائیلی حکومت کی طرف سے اختیار کی گئی شدت پسندی میں اضافے کی پالیسی کی نمائندگی کرتے ہیں۔" علاوہ ازیں، بیان میں عالمی برادری سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ غزہ کی پٹی میں پھنسے فلسطینیوں کے تحفظ کے لیے فوری اقدامات کریں۔

عمان میں اردنی وزارت خارجہ نے بھی اسرائیلی بیانات کی مذمت کی اور اسے "نسل کشی اور نفرت انگیز جرم کی کال قرار دیا کہ اس پر خاموش نہیں رہا جا سکتا۔ بیان میں مزید کہا کہ غزہ کی پٹی کے لوگوں کے خلاف جاری جرائم کے ساتھ ساتھ قتل اور جنگی جرائم کے ارتکاب پر اکسانا قابل مذمت ہے۔"

وزارت خارجہ کے ترجمان نے بیان میں مزید کہا: "یہ بیانات بین الاقوامی قانون اور بین الاقوامی انسانی قانون کی واضح اور ناقابل قبول خلاف ورزی شمار ہوتے ہیں۔"

پیر-22 ربیع الثاني 1445ہجری، 06 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16414]



ریاض میں "بین الاقوامی دفاعی نمائش" نے 7 ارب ڈالر کے خریداری کے معاہدے حاصل کر لیے

ریاض میں منعقدہ عالمی دفاعی نمائش کے دوسرے ایڈیشن کا منظر (واس)
ریاض میں منعقدہ عالمی دفاعی نمائش کے دوسرے ایڈیشن کا منظر (واس)
TT

ریاض میں "بین الاقوامی دفاعی نمائش" نے 7 ارب ڈالر کے خریداری کے معاہدے حاصل کر لیے

ریاض میں منعقدہ عالمی دفاعی نمائش کے دوسرے ایڈیشن کا منظر (واس)
ریاض میں منعقدہ عالمی دفاعی نمائش کے دوسرے ایڈیشن کا منظر (واس)

رواں سال سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں منعقدہ عالمی دفاعی نمائش کے دوسرے ایڈیشن میں 26 ارب ریال (تقریباً 7 بلین ڈالر) کے 61 خریداری کے معاہدوں پر دستخط کیے گئے، جب کہ اس نمائش میں 116 ممالک کی نمائندگی کرنے والے 773 نمائش کنندگان اور 441 سرکاری وفود نے شرکت کی اور اس کا تیسرا ایڈیشن 2026 میں منعقد ہونے کی امید ہے۔

نمائش کو 106 ہزار افراد نے دیکھا اور نمائش کے ایام میں 73 معاہدوں پر دستخط کیے گئے، جن میں 17 صنعتی شرکت کے معاہدے بھی شامل ہیں۔

سعودی عرب کی جنرل اتھارٹی برائے ملٹری انڈسٹریز کے گورنر انجینئر احمد بن عبدالعزیز العوہلی نے نمائش کے اختتام کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یہ عالمی تقریب خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبد العزیز کی سرپرستی اور ولی عہد، وزیر اعظم اور جنرل اتھارٹی برائے ملٹری انڈسٹریز کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین شہزادہ محمد بن سلمان کی مسلسل دلچسپی اور پیروی کی بدولت "اس نمائش کو یہ عظیم کامیابی حاصل ہوئی کہ دنیا کی بہترین دفاعی اور سیکورٹی نمائشوں میں سے ایک بنی اور یہ سعودی قیادت کی جانب سے اسے خاص اہتمام دینے کی عکاس ہے۔ علاوہ ازیں یہ (وژن 2030) کے مطابق فوجی خدمات اور آلات پر 50 فیصد اخراجات کو مقامی بنانے کے ضمن میں ہے۔" (...)

جمعہ-28 رجب 1445ہجری، 09 فروری 2024، شمارہ نمبر[16509]