خطے کے چیلنجز کی بنا پر خلیجی سیکورٹی کوآرڈینیشن ضروری ہے: سعودی وزیر داخلہ

اجلاس میں متحدہ سیاحتی ویزا اور ٹریفک کی خلاف ورزیوں کو لنک کرنے کی منظوری

سعودی وزیر داخلہ شہزادہ عبدالعزیز بن سعود سلطنت عمان میں اجلاس میں شرکت کے دوران (واس)
سعودی وزیر داخلہ شہزادہ عبدالعزیز بن سعود سلطنت عمان میں اجلاس میں شرکت کے دوران (واس)
TT

خطے کے چیلنجز کی بنا پر خلیجی سیکورٹی کوآرڈینیشن ضروری ہے: سعودی وزیر داخلہ

سعودی وزیر داخلہ شہزادہ عبدالعزیز بن سعود سلطنت عمان میں اجلاس میں شرکت کے دوران (واس)
سعودی وزیر داخلہ شہزادہ عبدالعزیز بن سعود سلطنت عمان میں اجلاس میں شرکت کے دوران (واس)

سعودی وزیر داخلہ شہزادہ عبدالعزیز بن سعود بن نائف نے کل بدھ کے روز اس بات کی تصدیق کی کہ خطہ اور دنیا جن خطرات اور چیلنجز سے گزر رہے ہیں ان کی وجہ سے تشدد، دہشت گردی اور انتہا پسندی کی لہروں میں اضافہ ہوا ہے، اس لیے خلیج تعاون کونسل کا اتحاد پر قائم رہنا اور اس کے رکن ممالک کے درمیان سیکورٹی تعاون اور ہم آہنگی کی سطح کو بلند کرنا ضروری ہو گیا ہے۔

سعودی وزیر کا یہ بیان سلطنت عمان کے دارالحکومت مسقط میں خلیجی ریاستوں کے وزرائے داخلہ کے چالیسویں اجلاس کے بعد ہے، جب کہ اس اجلاس میں متحدہ خلیجی سیاحتی ویزا کے منصوبے، ٹریفک کی خلاف ورزیوں کو الیکٹرانک طور پر باہم منسلک کرنے کے منصوبے کے پہلے مرحلے کے آغاز اور منشیات سے نمٹنے کے لیے ایک جامع و متحد حکمت عملی تیار کرنے کی منظوری دی گئی۔

سیکیورٹی کوآرڈینیشن

شہزادہ عبدالعزیز بن سعود نے اجلاس میں اپنی تقریر کے دوران کہا کہ "خطہ اور دنیا جن خطرات اور چیلنجز سے گزر رہے ہیں ان کی وجہ سے تشدد، دہشت گردی، انتہا پسندی عدم تحفظ اور منظم انداز میں بین الاقوامی جرائم کی لہریں بڑھتی جا رہی ہیں۔ چنانچہ خلیجی تعاون کونسل کے رکن ممالک کے رہنماؤں کی ہدایات پر عمل پیرا ہوتے ہوئے کونسل کو اتحاد پر قائم رہنے، اجتماعی عمل کو فروغ دیے، سیکورٹی تعاون اور ہم آہنگی کی سطح کو بلند کرنے، امن و سلامتی کو قائم رکھنے اور ترقی و خوشحالی کے مواقعوں کو بڑھانے کی ضرورت ہے۔" (...)

جمعرات-25 ربیع الثاني 1445ہجری، 09 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16417]



عرب - اسرائیل امن کے حوالے سے ریاض کا موقف امن کی رفتار کو بڑھا رہا ہے اور لیکس کو ختم کر رہا ہے

سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)
سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)
TT

عرب - اسرائیل امن کے حوالے سے ریاض کا موقف امن کی رفتار کو بڑھا رہا ہے اور لیکس کو ختم کر رہا ہے

سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)
سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)

سعودی وزارت خارجہ نے سعودی عرب اور امریکہ کے درمیان عرب - اسرائیل امن کی راہ کے حوالے سے جاری بات چیت کے بارے میں بدھ کی صبح اپنے جاری کیے گئے بیان کا اعادہ کیا اور زور دیا کہ 7 اکتوبر کو غزی کی پٹی میں شروع ہونے والے واقعات اور اس سے پہلے بھی مشرق وسطیٰ میں امن کے بارے میں اس کا موقف واضح تھا۔

سعودی عرب کا یہ بیان امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی کے بیان کی روشنی میں "مزید تاکید" کی شکل ہے۔ سعودی عرب نے انکشاف کیا کہ اس نے "امریکی انتظامیہ کو اپنے مضبوط مؤقف سے آگاہ کیا کہ اسرائیل کے ساتھ اس وقت تک کوئی سفارتی تعلقات قائم نہیں ہوں گے جب تک کہ 1967 کی سرحدوں پر آزاد فلسطینی ریاست کو  تسلیم نہیں کیا جاتا جس کا دارالحکومت مشرقی القدس ہو، غزہ کی پٹی کے خلاف اسرائیلی جارحیت کو بند کیا جائے اور غزہ کی پٹی سے قابض اسرائیلی افواج کے تمام افراد کا انخلا کیا جائے۔" (...)

جمعرات-27 رجب 1445ہجری، 08 فروری 2024، شمارہ نمبر[16508]