غزہ پر جارحیت سے عالمی برادری کی ساکھ کو شدید نقصان اور انسانیت کو گہرا زخم پہنچا ہے: سعودی عرب

مملکت نے اجلاس کی میٹنگوں میں ہالینڈ میں خادم حرمین شریفین کے سفیر زیاد العطیہ کی سربراہی میں ایک وفد کے ساتھ شرکت کی (واس)
مملکت نے اجلاس کی میٹنگوں میں ہالینڈ میں خادم حرمین شریفین کے سفیر زیاد العطیہ کی سربراہی میں ایک وفد کے ساتھ شرکت کی (واس)
TT

غزہ پر جارحیت سے عالمی برادری کی ساکھ کو شدید نقصان اور انسانیت کو گہرا زخم پہنچا ہے: سعودی عرب

مملکت نے اجلاس کی میٹنگوں میں ہالینڈ میں خادم حرمین شریفین کے سفیر زیاد العطیہ کی سربراہی میں ایک وفد کے ساتھ شرکت کی (واس)
مملکت نے اجلاس کی میٹنگوں میں ہالینڈ میں خادم حرمین شریفین کے سفیر زیاد العطیہ کی سربراہی میں ایک وفد کے ساتھ شرکت کی (واس)

ہالینڈ میں خادم حرمین شریفین کے سفیر اور کیمیائی ہتھیاروں کی ممانعت کی تنظیم میں مملکت کے مستقل نمائندے زیاد العطیہ نے بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے تمام ہتھیاروں پر پابندی لگانے اور ان کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے بین الاقوامی تعاون کو بڑھانے کے لیے مملکت کے پختہ موقف کی توثیق کی اور مشرق وسطیٰ کے خطے کو ان ہتھیاروں سے پاک کرنے کے سعودی موقف کا اعادہ کیا۔

دی ہیگ میں کیمیائی ہتھیاروں پر پابندی کے کنونشن فورم کی ریاستوں کی کانفرنس کے اٹھائیسویں اجلاس میں سعودی عرب کی جانب سے العطیہ نے شرکت کے دوران غزہ کی پٹی کے خلاف اسرائیلی جارحیت پر مملکت کی طرف سے شدید مذمت کا اظہار کیا۔ جب کہ یہ بین الاقوامی نظام کے اصول اور اس کی قانونی بنیاد کی واضح خلاف ورزی شمار ہوتی ہے اور اس سے بین الاقوامی برادری کی ساکھ کو شدید نقصان پہنچا اور انسانیت اور قانون کی بالادستی رکھنے والی بین الاقوامی برادری کے اعتماد کو گہرا زخم پہنچا ہے، جس کی وجہ سے فوری جنگ بندی کا نفاذ کرنے اور انسانی تباہی سے نمٹنے کے لیے اقدامات شروع کرنے کی ضرورت ہے۔

شرکا نے واضح کیا کہ کسی بھی فریق کو کیمیائی ہتھیاروں کے معاہدے کے نفاذ کی سالمیت کو مجروح کرنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے، کیونکہ غزہ کے خلاف جارحیت معاہدے پر دستخط کرنے والے فریق کی طرف سے کی گئی ہے، اور اسے معاہدے پر عمل درآمد کے بغیر صرف دستخط کے پیچھے چھپنے کا حق حاصل نہیں اور نہ ہی وہ اس کے ذریعے کسی بھی خلاف ورزی سے بری الذمہ ہو سکتا ہے، کیونکہ اس پر لازم ہے کہ وہ معاہدے کے اغراض و مقاصد کو نہ جھٹلائے۔ (…)

بدھ-15 جمادى الأولى 1445ہجری، 29 نومبر 2023، شمارہ نمبر[16437]



ریاض میں "بین الاقوامی دفاعی نمائش" نے 7 ارب ڈالر کے خریداری کے معاہدے حاصل کر لیے

ریاض میں منعقدہ عالمی دفاعی نمائش کے دوسرے ایڈیشن کا منظر (واس)
ریاض میں منعقدہ عالمی دفاعی نمائش کے دوسرے ایڈیشن کا منظر (واس)
TT

ریاض میں "بین الاقوامی دفاعی نمائش" نے 7 ارب ڈالر کے خریداری کے معاہدے حاصل کر لیے

ریاض میں منعقدہ عالمی دفاعی نمائش کے دوسرے ایڈیشن کا منظر (واس)
ریاض میں منعقدہ عالمی دفاعی نمائش کے دوسرے ایڈیشن کا منظر (واس)

رواں سال سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں منعقدہ عالمی دفاعی نمائش کے دوسرے ایڈیشن میں 26 ارب ریال (تقریباً 7 بلین ڈالر) کے 61 خریداری کے معاہدوں پر دستخط کیے گئے، جب کہ اس نمائش میں 116 ممالک کی نمائندگی کرنے والے 773 نمائش کنندگان اور 441 سرکاری وفود نے شرکت کی اور اس کا تیسرا ایڈیشن 2026 میں منعقد ہونے کی امید ہے۔

نمائش کو 106 ہزار افراد نے دیکھا اور نمائش کے ایام میں 73 معاہدوں پر دستخط کیے گئے، جن میں 17 صنعتی شرکت کے معاہدے بھی شامل ہیں۔

سعودی عرب کی جنرل اتھارٹی برائے ملٹری انڈسٹریز کے گورنر انجینئر احمد بن عبدالعزیز العوہلی نے نمائش کے اختتام کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یہ عالمی تقریب خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبد العزیز کی سرپرستی اور ولی عہد، وزیر اعظم اور جنرل اتھارٹی برائے ملٹری انڈسٹریز کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین شہزادہ محمد بن سلمان کی مسلسل دلچسپی اور پیروی کی بدولت "اس نمائش کو یہ عظیم کامیابی حاصل ہوئی کہ دنیا کی بہترین دفاعی اور سیکورٹی نمائشوں میں سے ایک بنی اور یہ سعودی قیادت کی جانب سے اسے خاص اہتمام دینے کی عکاس ہے۔ علاوہ ازیں یہ (وژن 2030) کے مطابق فوجی خدمات اور آلات پر 50 فیصد اخراجات کو مقامی بنانے کے ضمن میں ہے۔" (...)

جمعہ-28 رجب 1445ہجری، 09 فروری 2024، شمارہ نمبر[16509]