ہم نے غزہ پر جارحیت کو روکنے کے لیے عرب اور اسلامی ایکشن لیا: سعودی ولی عہد

سعودی ولی عہد کل سالانہ شاہی خطاب کرنے کے لیے شوریٰ کونسل پہنچنے پر (واس)
سعودی ولی عہد کل سالانہ شاہی خطاب کرنے کے لیے شوریٰ کونسل پہنچنے پر (واس)
TT

ہم نے غزہ پر جارحیت کو روکنے کے لیے عرب اور اسلامی ایکشن لیا: سعودی ولی عہد

سعودی ولی عہد کل سالانہ شاہی خطاب کرنے کے لیے شوریٰ کونسل پہنچنے پر (واس)
سعودی ولی عہد کل سالانہ شاہی خطاب کرنے کے لیے شوریٰ کونسل پہنچنے پر (واس)

سعودی عرب کے ولی عہد اور وزیر اعظم شہزادہ محمد بن سلمان نے کل بدھ کے روز شوریٰ کونسل کے ارکان سے خطاب کرتے ہوئے اپنے ملک کے ترقیاتی "ویژن 2030" کی جانب اشارہ کیا اور زور دیا کہ مملکت سعودی عرب کی میزبانی میں منعقدہ مشترکہ عرب اسلامی سربراہی کانفرنس کے تحت غزہ پر جارحیت کو روکنے اور انسانی امداد کو غزہ کی پٹی میں داخلے کی اجازت کے لیے مملکت سعودیہ ایک مشترکہ عرب اور اسلامی ایکشن تشکیل دینے پر کام کر رہی ہے۔ (...)

سعودی ولی عہد نے کہا: "(ایکسپو 2030) کی میزبانی کے لیے مملکت کا انتخاب اس کے عالمی مقام اور اعتماد کی تصدیق کے ساتھ ساتھ ممتاز عالمی فورمز کی میزبانی کے لیے ایک مثالی ریاست ہونے کا ظاہر کرتا ہے۔"

شہزادہ محمد بن سلمان نے مزید کہا کہ مملکت نے "غزہ کی برادر عوام کو درپیش دردناک واقعات کو روکنے کے لیے ایک غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس منعقد کیا اور ایک مشترکہ عرب اور اسلامی تحریک بنانے کے لیے کام کیا، تاکہ عالمی برادری پر دباؤ ڈالا جائے کہ وہ اسرائیلی جارحیت کو روکنے کے لیے سنجیدہ اور ٹھوس مؤقف اختیار کرے اور انسانی امداد کو غزہ کی پٹی میں داخل ہونے کی اجازت دے۔"

سعودی ولی عہد نے زور دیا کہ "مملکت کا مستقل نقطہ نظر تمام ممالک کی قومی خودمختاری کے احترام، ان کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت، بین الاقوامی قانوانین کے بنیادی اصولوں اور قراردادوں کے ساتھ مستقل وابستگی، اچھی ہمسائیگی کے اصولوں پر کاربند رہنے، تنازعات کو پرامن انداز سے حل کرنے اور خطے و دنیا میں سلامتی و استحکام میں اضافہ کے لیے تمام امور کو اختیار کرنے پر مبنی ہے۔"

جمعرات-15 جمادى الآخر 1445ہجری، 28 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16466]



عرب - اسرائیل امن کے حوالے سے ریاض کا موقف امن کی رفتار کو بڑھا رہا ہے اور لیکس کو ختم کر رہا ہے

سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)
سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)
TT

عرب - اسرائیل امن کے حوالے سے ریاض کا موقف امن کی رفتار کو بڑھا رہا ہے اور لیکس کو ختم کر رہا ہے

سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)
سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)

سعودی وزارت خارجہ نے سعودی عرب اور امریکہ کے درمیان عرب - اسرائیل امن کی راہ کے حوالے سے جاری بات چیت کے بارے میں بدھ کی صبح اپنے جاری کیے گئے بیان کا اعادہ کیا اور زور دیا کہ 7 اکتوبر کو غزی کی پٹی میں شروع ہونے والے واقعات اور اس سے پہلے بھی مشرق وسطیٰ میں امن کے بارے میں اس کا موقف واضح تھا۔

سعودی عرب کا یہ بیان امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی کے بیان کی روشنی میں "مزید تاکید" کی شکل ہے۔ سعودی عرب نے انکشاف کیا کہ اس نے "امریکی انتظامیہ کو اپنے مضبوط مؤقف سے آگاہ کیا کہ اسرائیل کے ساتھ اس وقت تک کوئی سفارتی تعلقات قائم نہیں ہوں گے جب تک کہ 1967 کی سرحدوں پر آزاد فلسطینی ریاست کو  تسلیم نہیں کیا جاتا جس کا دارالحکومت مشرقی القدس ہو، غزہ کی پٹی کے خلاف اسرائیلی جارحیت کو بند کیا جائے اور غزہ کی پٹی سے قابض اسرائیلی افواج کے تمام افراد کا انخلا کیا جائے۔" (...)

جمعرات-27 رجب 1445ہجری، 08 فروری 2024، شمارہ نمبر[16508]