نسل پرستی اور عنصریت... دو ایسے بحران ہیں جو یورپی فٹ بال کو گھیرے ہوئے ہیں

وینیسیئس نے ایک بار پھر دنیا کی توجہ اسٹیڈیم میں نسل پرستی کے خاتمے کی ضرورت کی جانب مبذول کرائی (رائٹرز)
وینیسیئس نے ایک بار پھر دنیا کی توجہ اسٹیڈیم میں نسل پرستی کے خاتمے کی ضرورت کی جانب مبذول کرائی (رائٹرز)
TT

نسل پرستی اور عنصریت... دو ایسے بحران ہیں جو یورپی فٹ بال کو گھیرے ہوئے ہیں

وینیسیئس نے ایک بار پھر دنیا کی توجہ اسٹیڈیم میں نسل پرستی کے خاتمے کی ضرورت کی جانب مبذول کرائی (رائٹرز)
وینیسیئس نے ایک بار پھر دنیا کی توجہ اسٹیڈیم میں نسل پرستی کے خاتمے کی ضرورت کی جانب مبذول کرائی (رائٹرز)

ہسپانوی لیگ کے 35ویں راؤنڈ کے دوران اتوار کے روز برازیلین کھلاڑی اور ہسپانوی کلب "ریال میڈرڈ" کے سٹار ونیسیئس جونیئر کے اس وقت آنسو نکل آئے جب "میسٹالا" اسٹیڈیم میں ویلنشیا کے خلاف اپنی ٹیم کے میچ کے دوران انہیں نسل پرستانہ نعروں سے نشانہ بنایا گیا۔ جب کہ یہ نسل پرستانہ توہین اور غیر سپورٹس بحران وقتاً فوقتاً فٹ بال اسٹیڈیم میں ظاہر ہوتے رہتے ہیں۔میچ کے آخر میں ونیسیئس کو نکالے جانے پر ان کے اطالوی کوچ کارلو انشیلوٹی نے غصے سے کہا: "یہ میرے ذہن میں کبھی نہیں آیا کہ میں نسل پرستی کی وجہ سے کسی کھلاڑی کو میچ سے نکالنے کے بارے میں سوچوں، آج جو کچھ ہوا ہم پہلے بھی اس کا سامنا کر چکے ہیں لیکن اس طرح یہ ناقابل قبول ہے، ہسپانوی لیگ کو نسل پرستی کا مسئلہ ہے۔ یہ مسئلہ ونیسیئس کی وجہ سے نہیں بلکہ وہ خود اس کا شکار ہے اور یہ ایک سنگین مسئلہ ہے۔"یاد رہے کہ نسل پرستی کی وجہ سے رواں سیزن میں 22 سالہ برازیلین کھلاڑی ونیسیئس کو کئی بار پریشانی کا سامنا کرنا پڑا ہے اور اس سے پہلے بھی انہیں کئی میچوں کے دوران جارحانہ اور توہین آمیز نعروں کا نشانہ بنایا جا چکا ہے۔

بدھ - 4 ذی القعدہ 1444 ہجری - 24 مئی 2023ء شمارہ نمبر [16248]



افریقہ کپ میں "ہاتھی اپنی موت سے واپس لوٹ آئے" کے عنوان سے کہانی مکمل

کوٹ ڈی آئیور کے کھلاڑی کانٹینینٹل کپ میں اپنی فتح کا جشن مناتے ہوئے (اے پی)
کوٹ ڈی آئیور کے کھلاڑی کانٹینینٹل کپ میں اپنی فتح کا جشن مناتے ہوئے (اے پی)
TT

افریقہ کپ میں "ہاتھی اپنی موت سے واپس لوٹ آئے" کے عنوان سے کہانی مکمل

کوٹ ڈی آئیور کے کھلاڑی کانٹینینٹل کپ میں اپنی فتح کا جشن مناتے ہوئے (اے پی)
کوٹ ڈی آئیور کے کھلاڑی کانٹینینٹل کپ میں اپنی فتح کا جشن مناتے ہوئے (اے پی)

آئیوری کوسٹ نے اپنی سرزمین پر اپنی ہی میزبانی میں منعقدہ افریقی کپ کے  فائنل میں اتوار کے روز ابیدجان میں نائیجیریا پر 2-1 سے کامیابی حاصل کر کے اپنی متاثر کن کہانی مکمل کر لی اور گویا "موت سے" واپس لوٹ کر آخر کار اپنی تاریخ میں تیسری بار یہ ٹائٹل جیت لیا۔

مقابلے کے پہلے ہاف میں آئیوری کوسٹ گول کرنے کے علاوہ ہر چیز میں بہترین تھا، جیسا کہ نائیجیریا نے (38) نمبر شرٹ پہنے اپنے کپتان ٹروسٹ ایکونگ کے ذریعے کارنر کک سے گول کرکے تقریباً اپنے پہلے موقع سے فائدہ اٹھایا۔ لیکن دوسرے ہاف میں، قسمت "ہاتھیوں" کی ٹیم (کوٹ ڈی آئیور) پر مہربان ہوئی، اور اس دوران پہلا گول سعودی الاہلی کلب کے کھلاڑی فرینک کیسیئر (62 نمبر والی شرٹ) نے کیا اور دوسرا گول جرمن بوروسیا ڈورٹمنڈ کلب کے کھلاڑی اور کینسر کے مرض سے صحتیابی پانے والے اسٹرائیکر سیبسٹین ہالر نے کیا، اس طرح 1992 اور 2015 کے بعد اب تیسری بار یہ ٹائٹل جیتنے میں کامیاب ہوئی۔

اگرچہ آئیوری کوسٹ نے فائنلز کا آغاز کیا، لیکن اسے ایک کے بعد ایک دھچکا لگا اور ان میں استوائی گنی کے خلاف ذلت آمیز شکست نے اسے نظریاتی طور پر دو نقصانات کے ساتھ گروپ مرحلے سے باہر کر دیا، جن میں سے ایک خاص طور پر نائجیریا کے خلاف 0-1 سے شکست بھی تھی۔ مراکش نے زامبیا کو شکست دے کر گویا اسے ایک تحفہ دیا، یوں اس نے تیسری پوزیشن حاصل کرنے والی چار بہترین ٹیموں میں سے بدترین ٹیم کے طور پر کوالیفائی کر لیا۔

پیر-02 شعبان 1445ہجری، 12 فروری 2024، شمارہ نمبر[16512]