ابھا کلب پولش "دفاعی کھلاڑی" کرزیچووک کے ساتھ اپنی صفوں کو مضبوط کر رہا ہے

پولش مڈفیلڈر کرزیچووک
پولش مڈفیلڈر کرزیچووک
TT

ابھا کلب پولش "دفاعی کھلاڑی" کرزیچووک کے ساتھ اپنی صفوں کو مضبوط کر رہا ہے

پولش مڈفیلڈر کرزیچووک
پولش مڈفیلڈر کرزیچووک

سعودی عرب کے ابھا کلب نے اعلان کیا ہے کہ اس نے بہترین تجدید کی بنیاد پر ایک فٹ بال سیزن کے لیے آزادانہ منتقلی کے معاہدے کے تحت الشباب کلب سے آنے والے پولش مڈفیلڈر کرزیچووک کو اپنے ساتھ شامل کر لیا ہے۔

جب کہ منتقلی معاہدے پر دستخط ان کے ہم وطن کوچ سسلاو مچنیویز کی سفارش پر کیے گئے ہیں۔

مضبوط قدموں اور حیرت انگیز شاٹس کے مالک کرزیچووک نے بہت سے کلبوں کی نمائندگی کی ہے، جن میں خاص طور پر اسپین کے اشبیلیہ کلب، جن کے ساتھ انہوں نے دو بار یورپی لیگ چیمپئن شپ جیتی، فرانسیسی کلب پیرس سینٹ جرمین، جس کے ساتھ فرانسیسی لیگ اور فرانسیسی کپ میں شرکت کی، روسی کلب لوکوموٹیو ماسکو، یونانی اے ای کے ایتھنز اور سعودی کلب الشباب قابل ذکر ہیں۔

انہوں نے پولینڈ کی قومی ٹیم کی طرف سے 2016 اور 2021 میں یورپی چیمپئن شپ میں حصہ لیا جب کہ دو بار ورلڈ کپ میں، پہلا 2018 روس میں روس اور دوسرا 2022 قطر میں، حصہ لیا۔

یاد رہے کہ الشباب کلب نے پولینڈ کے مڈفیلڈر کے ساتھ فٹ بال کے ایک سیزن کے لیے گزشتہ موسم گرما میں معاہدہ کیا تھا، اور اب اس نے حالیہ سیزن میں اپنے معاہدے کی تجدید نہیں کی تھی۔

کرزیچووک نے پچھلے سیزن میں الشباب کلب کے ساتھ 35 میچ کھیلے، تین گول کیے اور دو گول میں پاس دیئے تھے۔

 

پیر 13 محرم الحرام 1445 ہجری - 31 جولائی 2023ء شمارہ نمبر [16316]



ایران پر ہماری فتح شکوک و شبہات کا جواب ہے: اسماعیل محمد "الشرق الاوسط سے"

قطر کی قومی ٹیم کے کھلاڑی اسماعیل محمد (تصویر: علی خمج)
قطر کی قومی ٹیم کے کھلاڑی اسماعیل محمد (تصویر: علی خمج)
TT

ایران پر ہماری فتح شکوک و شبہات کا جواب ہے: اسماعیل محمد "الشرق الاوسط سے"

قطر کی قومی ٹیم کے کھلاڑی اسماعیل محمد (تصویر: علی خمج)
قطر کی قومی ٹیم کے کھلاڑی اسماعیل محمد (تصویر: علی خمج)

قطر کی قومی ٹیم کے کھلاڑی اسماعیل محمد نے کہا ہے کہ "ایشین کپ 2023" کے سیمی فائنل میں ایران کا مقابلہ کرنا اگرچہ آسان نہیں تھا لیکن اس میں فتح سب کی محنت اور اعلیٰ کارکردگی کی بدولت ہے۔

 "الشرق الاوسط" کے ساتھ ایک انٹرویو میں اسماعیل محمد نے کہا: "یہ میچ آسان نہیں تھا۔ سب نے دیکھا کہ اس میں کیسا جوش و خروش تھا اور کیسے سنسنی خیرز اختتام ہوا، پہلے ایرانی ٹیم غالب آئی، پھر ہماری ٹیم واپس آئی اور آگے بڑھ گئی۔ "میرے خیال میں یہ کھلاڑیوں کی مضبوط توجہ اور اپنی کارکردگی پر خود اعتمادی کا نتیجہ ہے۔"

 اسماعیل محمد نے اپنی گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے کہا: "مجھے لگتا ہے کہ آج ہم نے ان لوگوں کو جواب دیا ہے جو کہتے ہیں کہ قطر کی قومی ٹیم اچھی کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کرتی۔ آج سب نے دیکھا کہ ٹیم نے کتنی خوبصورت کارکردگی دکھائی۔"(...)

جمعرات-27 رجب 1445ہجری، 08 فروری 2024، شمارہ نمبر[16508]