رونالڈو "پاگل" نہیں تھے جو وہ سعودی لیگ میں منتقل ہوئے: نیمار

الہلال نے پیرس سینٹ جرمین سے نیمار کے ساتھ دو سیزن کے لیے اپنے معاہدے کا اعلان کیا ہے (الہلال کلب)
الہلال نے پیرس سینٹ جرمین سے نیمار کے ساتھ دو سیزن کے لیے اپنے معاہدے کا اعلان کیا ہے (الہلال کلب)
TT

رونالڈو "پاگل" نہیں تھے جو وہ سعودی لیگ میں منتقل ہوئے: نیمار

الہلال نے پیرس سینٹ جرمین سے نیمار کے ساتھ دو سیزن کے لیے اپنے معاہدے کا اعلان کیا ہے (الہلال کلب)
الہلال نے پیرس سینٹ جرمین سے نیمار کے ساتھ دو سیزن کے لیے اپنے معاہدے کا اعلان کیا ہے (الہلال کلب)

حال ہی میں سعودی عرب کے الہلال کلب میں شامل ہونے والے کھلاڑی نیمار نے کہا ہے کہ جب کرسٹیانو رونالڈو سعودی پروفیشنل فٹ بال لیگ میں گئے تو انہیں "پاگل" کہا گیا، لیکن مقابلے میں اضافے اور تیزی نے تجربے کے برعکس ثابت کر دیا۔

الہلال نے منگل کے روز اعلان کیا کہ اس نے فرانسیسی چیمپئن پیرس سینٹ جرمین سے نیمار کے ساتھ دو سیزن کے لیے معاہدہ کر لیا ہے، لیکن معاہدے کی مالی تفصیلات ظاہر نہیں کی گئیں۔

تاہم، پریس رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب کا الہلال کلب، نیمار کو دو سیزن کے لیے 160 ملین یورو (175 ملین ڈالر) ادا کرے گا۔

نیمار نے سعودی لیگ میں اپنی آنے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے براعظم یورپ کے بڑے بڑے ناموں، جن میں ریال میڈریڈ کے گولڈن بال جیتنے والے کریم بنزیما اور لیورپول کے اسٹرائیکر ان کےہم وطن روبرٹو فرمینو شامل ہیں، کی سعودی لیگ میں شمولیت سے مقابلے کی فضا پیدا ہونے کی جانب اشارہ کیا۔

یہ منتقلی کا سلسلہ رونالڈو کے مانچسٹر یونائیٹڈ سے گزشتہ سیزن میں موسم سرما کی منتقلی کے دوران سعودی کلب النصر میں شمولیت کے بعد شروع ہوا۔ (...)

جمعرات-01 صفر 1445ہجری، 17 اگست 2023، شمارہ نمبر[16333]



ایران پر ہماری فتح شکوک و شبہات کا جواب ہے: اسماعیل محمد "الشرق الاوسط سے"

قطر کی قومی ٹیم کے کھلاڑی اسماعیل محمد (تصویر: علی خمج)
قطر کی قومی ٹیم کے کھلاڑی اسماعیل محمد (تصویر: علی خمج)
TT

ایران پر ہماری فتح شکوک و شبہات کا جواب ہے: اسماعیل محمد "الشرق الاوسط سے"

قطر کی قومی ٹیم کے کھلاڑی اسماعیل محمد (تصویر: علی خمج)
قطر کی قومی ٹیم کے کھلاڑی اسماعیل محمد (تصویر: علی خمج)

قطر کی قومی ٹیم کے کھلاڑی اسماعیل محمد نے کہا ہے کہ "ایشین کپ 2023" کے سیمی فائنل میں ایران کا مقابلہ کرنا اگرچہ آسان نہیں تھا لیکن اس میں فتح سب کی محنت اور اعلیٰ کارکردگی کی بدولت ہے۔

 "الشرق الاوسط" کے ساتھ ایک انٹرویو میں اسماعیل محمد نے کہا: "یہ میچ آسان نہیں تھا۔ سب نے دیکھا کہ اس میں کیسا جوش و خروش تھا اور کیسے سنسنی خیرز اختتام ہوا، پہلے ایرانی ٹیم غالب آئی، پھر ہماری ٹیم واپس آئی اور آگے بڑھ گئی۔ "میرے خیال میں یہ کھلاڑیوں کی مضبوط توجہ اور اپنی کارکردگی پر خود اعتمادی کا نتیجہ ہے۔"

 اسماعیل محمد نے اپنی گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے کہا: "مجھے لگتا ہے کہ آج ہم نے ان لوگوں کو جواب دیا ہے جو کہتے ہیں کہ قطر کی قومی ٹیم اچھی کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کرتی۔ آج سب نے دیکھا کہ ٹیم نے کتنی خوبصورت کارکردگی دکھائی۔"(...)

جمعرات-27 رجب 1445ہجری، 08 فروری 2024، شمارہ نمبر[16508]