ویٹ لفٹنگ ورلڈ کپ میں عرب کامیابی... اور امریکی ریکارڈ

مصری ویٹ لفٹر کریم ابو کحلہ، جس نے دو گولڈ میڈل جیتے (الشرق الاوسط)
مصری ویٹ لفٹر کریم ابو کحلہ، جس نے دو گولڈ میڈل جیتے (الشرق الاوسط)
TT

ویٹ لفٹنگ ورلڈ کپ میں عرب کامیابی... اور امریکی ریکارڈ

مصری ویٹ لفٹر کریم ابو کحلہ، جس نے دو گولڈ میڈل جیتے (الشرق الاوسط)
مصری ویٹ لفٹر کریم ابو کحلہ، جس نے دو گولڈ میڈل جیتے (الشرق الاوسط)

عرب قومی ٹیموں کے کھلاڑیوں نے بدھ کے روز ریاض شہر میں منعقدہ عالمی ویٹ لفٹنگ چیمپئن شپ کے دوران 96 کلوگرام وزن کے مقابلے میں نو میں سے چھ مختلف تمغے حاصل کیے، جو ٹورنامنٹ میں عرب تمغوں کی پہلی فصل ہے۔

اس دوران مصری ویٹ لفٹر کریم ابو کحلہ نے 174 کلوگرام وزن اٹھا کر اسنیچ میں چاندی کے ساتھ شروع کرتے ہوئے تین مختلف تمغے جیتے، جن میں174 کلوگرام وزن اٹھانے کے مقابلے میں چاندی کا تمغہ، اس کے بعد 213 کلوگرام وزن اٹھانے کے مقابلے میں سونے کا تمغہ اور پھر مجموعی طور پر 387 کلوگرام وزن اٹھا کر سونے کا تمغہ حاصل کیا۔

اسنیچنگ میں، عراقی کھلاڑی حسن لامی نے 175 کلوگرام وزن اٹھا کر طلائی تمغہ جیتا اور کوریا کے "جونگ وون" نے 172 کلوگرام وزن اٹھا کر کانسی کا تمغہ حاصل کیا۔

کورین کھلاڑی "جونگ" نے 212 کلو گرام وزن اٹھا کر چاندی کا تمغہ جیتا جبکہ مصر کے حسنی السعید نے 209 کلوگرام وزن اٹھا کر کانسی کا تمغہ جیتا، مجموعی طور پر کورین "جونگ" نے 384 کلوگرام وزن اٹھا کر دوسرے اور عراقی لامی نے 379 کلوگرام وزن اٹھا کر تیسرے نمبر پر رہے۔ (...)

جمعرات-29 صفر 1445ہجری، 14 ستمبر 2023، شمارہ نمبر[16361]



ایران پر ہماری فتح شکوک و شبہات کا جواب ہے: اسماعیل محمد "الشرق الاوسط سے"

قطر کی قومی ٹیم کے کھلاڑی اسماعیل محمد (تصویر: علی خمج)
قطر کی قومی ٹیم کے کھلاڑی اسماعیل محمد (تصویر: علی خمج)
TT

ایران پر ہماری فتح شکوک و شبہات کا جواب ہے: اسماعیل محمد "الشرق الاوسط سے"

قطر کی قومی ٹیم کے کھلاڑی اسماعیل محمد (تصویر: علی خمج)
قطر کی قومی ٹیم کے کھلاڑی اسماعیل محمد (تصویر: علی خمج)

قطر کی قومی ٹیم کے کھلاڑی اسماعیل محمد نے کہا ہے کہ "ایشین کپ 2023" کے سیمی فائنل میں ایران کا مقابلہ کرنا اگرچہ آسان نہیں تھا لیکن اس میں فتح سب کی محنت اور اعلیٰ کارکردگی کی بدولت ہے۔

 "الشرق الاوسط" کے ساتھ ایک انٹرویو میں اسماعیل محمد نے کہا: "یہ میچ آسان نہیں تھا۔ سب نے دیکھا کہ اس میں کیسا جوش و خروش تھا اور کیسے سنسنی خیرز اختتام ہوا، پہلے ایرانی ٹیم غالب آئی، پھر ہماری ٹیم واپس آئی اور آگے بڑھ گئی۔ "میرے خیال میں یہ کھلاڑیوں کی مضبوط توجہ اور اپنی کارکردگی پر خود اعتمادی کا نتیجہ ہے۔"

 اسماعیل محمد نے اپنی گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے کہا: "مجھے لگتا ہے کہ آج ہم نے ان لوگوں کو جواب دیا ہے جو کہتے ہیں کہ قطر کی قومی ٹیم اچھی کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کرتی۔ آج سب نے دیکھا کہ ٹیم نے کتنی خوبصورت کارکردگی دکھائی۔"(...)

جمعرات-27 رجب 1445ہجری، 08 فروری 2024، شمارہ نمبر[16508]