برطانوی سٹیڈیمز میں فلسطینی اور اسرائیلی پرچموں کو لے جانے پر پابندی

تاکہ تنازعہ کے دونوں فریقوں کو لیگ کا ماحول خراب کرنے سے روکا جا سکے

فلسطینی پرچم برطانوی اسٹیڈیم میں لے جانے پر پابندی ہوگی (الشرق الاوسط)
فلسطینی پرچم برطانوی اسٹیڈیم میں لے جانے پر پابندی ہوگی (الشرق الاوسط)
TT

برطانوی سٹیڈیمز میں فلسطینی اور اسرائیلی پرچموں کو لے جانے پر پابندی

فلسطینی پرچم برطانوی اسٹیڈیم میں لے جانے پر پابندی ہوگی (الشرق الاوسط)
فلسطینی پرچم برطانوی اسٹیڈیم میں لے جانے پر پابندی ہوگی (الشرق الاوسط)

برطانوی خبر رساں ادارے کے ذرائع کے مطابق، آئندہ ہفتے سے انگلش پریمیئر لیگ کے سٹیڈیمز میں فلسطینی اور اسرائیلی پرچموں کے داخلے پر پابندی عائد کی جائے گی۔

انگلش پریمیئر لیگ کے فٹ بال میچوں کو مشرق وسطیٰ میں بڑھتے ہوئے تنازعے کے دونوں فریقوں کے شائقین کی جانب سے اپنی حمایت کا اظہار کرتے ہوئے میچ کا استحصال کرنے سے روکنے کی کوششوں کے ضمن میں دونوں ممالک چاہے فلسطین ہو یا اسرائیل کے پرچموں کو اسٹیڈیم کے اندر لے جانے پر پابندی ہوگی۔

یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے، برطانوی حکومت نے کھیلوں کے اداروں اور کلبوں پر زور دیا تھا کہ وہ غزہ کی پٹی اور اسرائیل میں ہونے والے تشدد سے متاثرین کے لیے احترام کا مظاہرہ کریں۔

چنانچہ انگلینڈ کی قومی ٹیم کے کھلاڑیوں نے بازو پر سیاہ پٹیاں باندھ رکھی تھیں اور میچ شروع ہونے سے قبل "فلسطین اور اسرائیل میں تباہ کن واقعات میں بے گناہ متاثرین" کے احترام میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی تھی۔

جمعرات-04 ربیع الثاني 1445ہجری، 19 اکتوبر 2023، شمارہ نمبر[16396]



میں افریقی کپ سے مراکش کے جلد باہر ہونے کی ذمہ داری قبول کرتا ہوں: الرکراکی

ولید الرکراکی چمپیئن شپ سے باہر نکلنے کے بعد مراکش کے کھلاڑیوں کو تسلی دے رہے ہیں (روئٹرز)
ولید الرکراکی چمپیئن شپ سے باہر نکلنے کے بعد مراکش کے کھلاڑیوں کو تسلی دے رہے ہیں (روئٹرز)
TT

میں افریقی کپ سے مراکش کے جلد باہر ہونے کی ذمہ داری قبول کرتا ہوں: الرکراکی

ولید الرکراکی چمپیئن شپ سے باہر نکلنے کے بعد مراکش کے کھلاڑیوں کو تسلی دے رہے ہیں (روئٹرز)
ولید الرکراکی چمپیئن شپ سے باہر نکلنے کے بعد مراکش کے کھلاڑیوں کو تسلی دے رہے ہیں (روئٹرز)

مراکش کے کوچ ولید الرکراکی نے افریقن کپ آف نیشنز کے سولھویں راؤنڈ سے اپنے ملک کے باہر ہونے کی ذمہ داری قبول کی ہے، جو کل منگل کے روز جنوبی کے خلاف 2-0 کے اسکور کے ساتھ چونکا دینے والی شکست کے بعد ہے۔ جب کہ ان کی ٹیم 2022 ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں پہنچی تھی۔

خیال رہے کہ تقریباً 14 ماہ قبل قطر میں ہونے والے ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں پہنچنے والی پہلی افریقی ٹیم بننے کے بعد، اس وقت آئیوری کوسٹ میں منعقدہ افریقن نیشن کپ جیتنے کے لیے مراکش کی ٹیم کو ایک مضبوط امیدوار شمار کیا جا رہا تھا، لیکن اسے اس ٹیم نے الوداع کہا جو دنیا میں 66ویں نمبر پر ہے۔

الرکراکی نے میچ کے بعد (بی این اسپورٹس) نیٹ ورک کو بتایا کہ "بہت ساری تکنیکی خرابیاں رہیں، ہم نے حملے کرنے میں صبر کا دامن چھوڑے رکھا اور عجلت سے کھیلا۔ ہم میچ کو پہلے ہاف میں ہی ختم کر سکتے تھے... لیکن ہم نے کوشش کی اور ہم پنالٹی کک کے ساتھ واپس لوٹتے، لیکن ہم نے اسے کھو دیا جس سے ہمیں بہت زیادہ تکلیف پہنچائی۔"

پیرس سینٹ جرمین کے دفاعی کھلاڑی اشرف حکیمی نے اختتام کے قریب کراس بار سے ٹکرانے کے بعد پنالٹی کک گنوا دی۔

مراکش کے شائقین کو 1976 میں افریقی ٹائٹل جیتنے کے بعد اب دوسری بار اسے حاصل کرنے کی بہت زیادہ امیدیں تھیں، جس کی وجہ موجودہ ٹیم کا سیمی فائنل میں 2018 کے عالمی چیمپئن فرانس سے ہارنے سے قبل قطر 2022 ورلڈ کپ کے ایڈیشن میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ تھا۔ (...)

بدھ-19 رجب 1445ہجری، 31 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16500]