"ورلڈ کپ" میں عربوں کا مقابلہ جیتنے والی... النصر پہلی اور الہلال آخری ٹیم ہے

جمعہ کو الاتحاد اور الاہلی کے مابین مقابلہ کا نمبر 11 ہوگا

مقابلے کا ایک منظر جس نے امارات میں 2021 کے ورلڈ کپ میں الہلال اور مصر کے الاہلی کلب کو اکٹھا کیا (تصویر: علی الظاہری)
مقابلے کا ایک منظر جس نے امارات میں 2021 کے ورلڈ کپ میں الہلال اور مصر کے الاہلی کلب کو اکٹھا کیا (تصویر: علی الظاہری)
TT

"ورلڈ کپ" میں عربوں کا مقابلہ جیتنے والی... النصر پہلی اور الہلال آخری ٹیم ہے

مقابلے کا ایک منظر جس نے امارات میں 2021 کے ورلڈ کپ میں الہلال اور مصر کے الاہلی کلب کو اکٹھا کیا (تصویر: علی الظاہری)
مقابلے کا ایک منظر جس نے امارات میں 2021 کے ورلڈ کپ میں الہلال اور مصر کے الاہلی کلب کو اکٹھا کیا (تصویر: علی الظاہری)

سعودی الاتحاد کلب، کلبوں کے ورلڈ کپ کے دوسرے راؤنڈ میں آگے بڑھنے کے بعد کلبوں کے ورلڈ کپ کی تاریخ کے 11ویں خالص عرب مقابلے میں مصر کے کلب الاہلی سے مقابلہ کرے گا۔ جو کہ مصر اور سعودی عرب کے کلبوں کے درمیان تیسرا میچ شمار ہوتا ہے جب کہ اس کا آغاز سنہ 2000 کے ایڈیشن میں برازیل میں ہوا تھا۔

خیال رہے کہ کلب ورلڈ کپ کی تاریخ میں پہلا عرب میچ 23 سال قبل اس کے پہلے ایڈیشن کے دوران ہوا تھا جب گروپ مرحلے میں سعودی عرب کے النصر کا مقابلہ مراکش کے الرجاء البیضاوی سے ہوا تھا۔ اس وقت یہ مقابلہ 8 کلبوں کی شرکت سے منعقد ہوا، جنہیں دو گروپوں میں تقسیم کیا گیا تھا اور ہر گروپ میں 4 ٹیمیں تھیں۔ میچ کا اختتام النصر کی الرجاء پر 4/3 کی سنسنی خیز فتح کے ساتھ ہوا، جس سے النصر ٹیم کو "العالمی" کا لقب دیا گیا تھا اور یہ ورلڈ کپ کی تاریخ میں عرب کلبوں کی پہلی فتح تھی۔(…)

بدھ-29 جمادى الأول 1445ہجری، 13 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16451]



ایران پر ہماری فتح شکوک و شبہات کا جواب ہے: اسماعیل محمد "الشرق الاوسط سے"

قطر کی قومی ٹیم کے کھلاڑی اسماعیل محمد (تصویر: علی خمج)
قطر کی قومی ٹیم کے کھلاڑی اسماعیل محمد (تصویر: علی خمج)
TT

ایران پر ہماری فتح شکوک و شبہات کا جواب ہے: اسماعیل محمد "الشرق الاوسط سے"

قطر کی قومی ٹیم کے کھلاڑی اسماعیل محمد (تصویر: علی خمج)
قطر کی قومی ٹیم کے کھلاڑی اسماعیل محمد (تصویر: علی خمج)

قطر کی قومی ٹیم کے کھلاڑی اسماعیل محمد نے کہا ہے کہ "ایشین کپ 2023" کے سیمی فائنل میں ایران کا مقابلہ کرنا اگرچہ آسان نہیں تھا لیکن اس میں فتح سب کی محنت اور اعلیٰ کارکردگی کی بدولت ہے۔

 "الشرق الاوسط" کے ساتھ ایک انٹرویو میں اسماعیل محمد نے کہا: "یہ میچ آسان نہیں تھا۔ سب نے دیکھا کہ اس میں کیسا جوش و خروش تھا اور کیسے سنسنی خیرز اختتام ہوا، پہلے ایرانی ٹیم غالب آئی، پھر ہماری ٹیم واپس آئی اور آگے بڑھ گئی۔ "میرے خیال میں یہ کھلاڑیوں کی مضبوط توجہ اور اپنی کارکردگی پر خود اعتمادی کا نتیجہ ہے۔"

 اسماعیل محمد نے اپنی گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے کہا: "مجھے لگتا ہے کہ آج ہم نے ان لوگوں کو جواب دیا ہے جو کہتے ہیں کہ قطر کی قومی ٹیم اچھی کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کرتی۔ آج سب نے دیکھا کہ ٹیم نے کتنی خوبصورت کارکردگی دکھائی۔"(...)

جمعرات-27 رجب 1445ہجری، 08 فروری 2024، شمارہ نمبر[16508]