جرمن فٹ بال کے "بادشاہ" رخصت ہوگئے

فٹ بال کے لیجنڈ کھلاڑی بیکن باؤر 78 سال کی عمر میں انتقال کر گئے

فرانز بيكنباور (إكس)
فرانز بيكنباور (إكس)
TT

جرمن فٹ بال کے "بادشاہ" رخصت ہوگئے

فرانز بيكنباور (إكس)
فرانز بيكنباور (إكس)

جرمن فٹ بال کے "بادشاہ" اور لیجنڈ کھلاڑی فرانز بیکن باؤر گزشتہ روز 78 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔ "عرب ورلڈ نیوز ایجنسی" کے مطابق، جرمن لیگ نے "X" پلیٹ فارم پر لکھا: "ایسوسی ایشن فیملی کو فرانز بیکن باؤر کی موت کے بارے میں جان کر افسوس ہوا وہ ایک حقیقی آئیکن تھے اور رہیں گے۔"

ایسوسی ایشن نے مزید کہا: "ہمیں عالمی فٹ بال لیجنڈ کے کھو جانے پر افسوس ہے۔ "فرانز بیکن باؤر آپ پرسکوں رہیں۔"

بیکن باؤر 1974 میں بطور کھلاڑی اور 1990 میں بطور کوچ مغربی جرمنی کے ساتھ ورلڈ کپ جیتنے میں کامیاب ہوئے، اس طرح وہ 3 روز قبل 92 سال کی عمر میں انتقال کر جانے والے برازیل کے ماریو زگالو کے بعد یہ کارنامہ سرانجام دینے والے دوسری شخصیت بن گئے۔

بیکن باؤر نے 1972 کی یورپی چیمپیئن شپ بھی جیتی، دو بار "گولڈن فٹبال" جیتا، یورپین چیمپئنز لیگ کے 3 ٹائٹل جیتے اور 4 بار جرمن لیگ کا ٹائٹل جیتا۔

لیجنڈ کھلاڑی کے انتقال پر افسوس اور تعزیتی پیغامات کا سلسلہ جاری رہا، جیسا کہ بائرن میونخ کے اسٹرائیکر، تھامس مولر نے "X" پلیٹ فارم پر لکھا: "افسوس ہے کہ ہم نے بایرن کی تاریخ کے عظیم ترین کھلاڑیوں میں سے ایک کو کھو دیا ہے۔" انگلش پریمیئر لیگ نے کہا: "باؤر خوبصورت اور چھا جانے والی شخصیت تھی، ہم انہیں ہمیشہ یاد رکھیں گے۔" بارسلونا کلب نے "X" پلیٹ فارم پر لکھا: "ان پر سلامتی ہو۔"

منگل-27 جمادى الآخر 1445ہجری، 09 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16478]



ایران پر ہماری فتح شکوک و شبہات کا جواب ہے: اسماعیل محمد "الشرق الاوسط سے"

قطر کی قومی ٹیم کے کھلاڑی اسماعیل محمد (تصویر: علی خمج)
قطر کی قومی ٹیم کے کھلاڑی اسماعیل محمد (تصویر: علی خمج)
TT

ایران پر ہماری فتح شکوک و شبہات کا جواب ہے: اسماعیل محمد "الشرق الاوسط سے"

قطر کی قومی ٹیم کے کھلاڑی اسماعیل محمد (تصویر: علی خمج)
قطر کی قومی ٹیم کے کھلاڑی اسماعیل محمد (تصویر: علی خمج)

قطر کی قومی ٹیم کے کھلاڑی اسماعیل محمد نے کہا ہے کہ "ایشین کپ 2023" کے سیمی فائنل میں ایران کا مقابلہ کرنا اگرچہ آسان نہیں تھا لیکن اس میں فتح سب کی محنت اور اعلیٰ کارکردگی کی بدولت ہے۔

 "الشرق الاوسط" کے ساتھ ایک انٹرویو میں اسماعیل محمد نے کہا: "یہ میچ آسان نہیں تھا۔ سب نے دیکھا کہ اس میں کیسا جوش و خروش تھا اور کیسے سنسنی خیرز اختتام ہوا، پہلے ایرانی ٹیم غالب آئی، پھر ہماری ٹیم واپس آئی اور آگے بڑھ گئی۔ "میرے خیال میں یہ کھلاڑیوں کی مضبوط توجہ اور اپنی کارکردگی پر خود اعتمادی کا نتیجہ ہے۔"

 اسماعیل محمد نے اپنی گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے کہا: "مجھے لگتا ہے کہ آج ہم نے ان لوگوں کو جواب دیا ہے جو کہتے ہیں کہ قطر کی قومی ٹیم اچھی کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کرتی۔ آج سب نے دیکھا کہ ٹیم نے کتنی خوبصورت کارکردگی دکھائی۔"(...)

جمعرات-27 رجب 1445ہجری، 08 فروری 2024، شمارہ نمبر[16508]