شام میں گندم زندگی کی جانب لوٹ رہی ہے۔۔۔ اور جنگ کی باقیات سے کسانوں کے منافع میں کمی

شام کے مختلف علاقوں میں اس سال گندم کے سیزن میں بڑی کثرت دیکھنے میں آئی... اور قیمتوں میں بڑا فرق (گیٹی)
شام کے مختلف علاقوں میں اس سال گندم کے سیزن میں بڑی کثرت دیکھنے میں آئی... اور قیمتوں میں بڑا فرق (گیٹی)
TT

شام میں گندم زندگی کی جانب لوٹ رہی ہے۔۔۔ اور جنگ کی باقیات سے کسانوں کے منافع میں کمی

شام کے مختلف علاقوں میں اس سال گندم کے سیزن میں بڑی کثرت دیکھنے میں آئی... اور قیمتوں میں بڑا فرق (گیٹی)
شام کے مختلف علاقوں میں اس سال گندم کے سیزن میں بڑی کثرت دیکھنے میں آئی... اور قیمتوں میں بڑا فرق (گیٹی)

اس سال موسم امید افزا لگ رہا ہے؛ سنہری پیلی بالیوں سے ڈھکے گندم کے کھیت برسوں کی خشک سالی کے بعد ایک بھرپور اور سب سے اہم فصل کی زندگی کی جانب واپسی کا پیغام دیتے ہیں۔ تاہم، شامی حکومت کی جانب سے فصلوں کی خریداری کے لیے تجویز کردہ قیمتوں پر کسانوں کی جانب سے شدید اعتراض کیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ خاص طور پر امریکی ڈالر کے مقابلے میں شامی لیرا کی شرح مبادلہ میں نمایاں کمی کی روشنی میں گزشتہ سال کی قیمتیں بہتر تھیں۔

کسانوں کا اعتراض صرف شامی حکومت کے زیر کنٹرول علاقوں میں نہیں ہے، جو ملک میں گندم کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے مشکلات کا سامنا کر رہی ہے، بلکہ ان اعتراضات میں ملک کے وسیع تر ایسے علاقے بھی شامل ہیں جو حکومتی کنٹرول سے باہر ہیں، چاہے یہ ملک کے شمال مشرقی علاقے ہوں یا شمال مغربی علاقے، جہاں کے حکام فصلوں کو بڑے پیمانے پر کنٹرول کرتے ہیں ناکہ شامی حکومت۔

"الشرق الاوسط" نے تین رپورٹوں کے ذریعے شام میں گندم کی فائل کو کھولا: ملک کے شمال مشرق میں واقع الحسکہ سے، جہاں "شامی ڈیموکریٹک فورسز" کے زیر تسلط "خود مختار انتظامیہ" ہے، شمال مغربی شام میں ادلب کا علاقہ، جہاں "سیرین لبریشن فرنٹ" کی "نجات کی حکومت" کا کنٹرول ہے، اور دمشق کا علاقہ، جہاں شامی حکومت کا صدر دفتر ہے۔ (...)

پیر - 16 ذوالقعدہ 1444 ہجری - 05 جون 2023ء شمارہ نمبر [16260]



"سعودی وزارت دفاع" نے مقامی اور بین الاقوامی کمپنیوں کے ساتھ 17 معاہدوں اور دو مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے

ڈاکٹر خالد البیاری، انڈر سیکرٹری برائے پروکیورمنٹ اینڈ آرمامنٹ ابراہیم السوید اور "سامی" گراؤنڈ سسٹم کے سربراہ انجینئر ولید ابو خالد کا ایک معاہدے پر دستخط کا مشاہدہ کرتے ہوئے (الشرق الاوسط)
ڈاکٹر خالد البیاری، انڈر سیکرٹری برائے پروکیورمنٹ اینڈ آرمامنٹ ابراہیم السوید اور "سامی" گراؤنڈ سسٹم کے سربراہ انجینئر ولید ابو خالد کا ایک معاہدے پر دستخط کا مشاہدہ کرتے ہوئے (الشرق الاوسط)
TT

"سعودی وزارت دفاع" نے مقامی اور بین الاقوامی کمپنیوں کے ساتھ 17 معاہدوں اور دو مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے

ڈاکٹر خالد البیاری، انڈر سیکرٹری برائے پروکیورمنٹ اینڈ آرمامنٹ ابراہیم السوید اور "سامی" گراؤنڈ سسٹم کے سربراہ انجینئر ولید ابو خالد کا ایک معاہدے پر دستخط کا مشاہدہ کرتے ہوئے (الشرق الاوسط)
ڈاکٹر خالد البیاری، انڈر سیکرٹری برائے پروکیورمنٹ اینڈ آرمامنٹ ابراہیم السوید اور "سامی" گراؤنڈ سسٹم کے سربراہ انجینئر ولید ابو خالد کا ایک معاہدے پر دستخط کا مشاہدہ کرتے ہوئے (الشرق الاوسط)

آج سعودی وزارت دفاع نے مقامی اور بین الاقوامی کمپنیوں کے ساتھ 17 معاہدوں اور 2 مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کرنے کا اعلان کیا ہے۔ جس کا مقصد مسلح افواج کی شاخوں کی عسکری تیاریوں کی سطح، صلاحیتوں اور جنگی کارکردگی کو بڑھانا اور اس کے ساتھ ساتھ مقامی صنعتوں کی حوصلہ افزائی کرنا ہے، تاکہ "وژن 2030" کے اہداف کے مطابق فوجی سازوسامان اور خدمات پر 50 فیصد سے زیادہ اخراجات کو مقامی بنانا ہے۔

معاون وزیر دفاع برائے انتظامی امور ڈاکٹر خالد بن حسین البیاری اور سعودی ایئر لائنز کے جنرل کارپوریشن کے ڈائریکٹر جنرل انجینئر ابراہیم بن عبدالرحمن العمر نے وزارت دفاع اور سعودی ایئر لائنز پرائیویٹ کمپنی لمیٹڈ کے درمیان فضائیہ کے لیے دو معاہدوں پر دستخط کا مشاہدہ کیا۔

دونوں معاہدوں پر وزارت دفاع کی جانب سے انڈر سیکرٹری برائے پروکیورمنٹ اینڈ آرمامنٹ ابراہیم السوید نے اور سعودی ایئر لائنز پرائیویٹ کمپنی لمیٹڈ کی جانب سے کمپنی کے سی ای او ڈاکٹر فہد الجربوع نے دستخط کیے۔ علاوہ ازیں، وزارت دفاع نے مقامی اور بین الاقوامی کمپنیوں کے ساتھ مزید 6 معاہدوں پر دستخط کیے، جس کے فریم ورک میں ان کمپنیوں اور جنرل اتھارٹی برائے ملٹری انڈسٹریز کے درمیان صنعتی شراکت کے معاہدے کیے گئے، جس کی نمائندگی اتھارٹی کے نائب گورنر محمد بن صالح العذل نے کی۔ (...)

بدھ-26 رجب 1445ہجری، 07 فروری 2024، شمارہ نمبر[16507]