"فیڈرل بینک" کا شرح سود میں 25 اساسی پوائنٹس کا اضافہ، جو کہ 2001 کے بعد بلند ترین سطح ہے

افراط زر اب بھی 2 فیصد سے بہت زیادہ ہے... اور ہم اسے ہدف پر واپس لانے کے لیے پرعزم ہیں: پاول

فیڈرل ریزرو بینک کے گورنر پریس کانفرنس کے دوران (امریکی مرکزی بینک کی ویب سائٹ)
فیڈرل ریزرو بینک کے گورنر پریس کانفرنس کے دوران (امریکی مرکزی بینک کی ویب سائٹ)
TT

"فیڈرل بینک" کا شرح سود میں 25 اساسی پوائنٹس کا اضافہ، جو کہ 2001 کے بعد بلند ترین سطح ہے

فیڈرل ریزرو بینک کے گورنر پریس کانفرنس کے دوران (امریکی مرکزی بینک کی ویب سائٹ)
فیڈرل ریزرو بینک کے گورنر پریس کانفرنس کے دوران (امریکی مرکزی بینک کی ویب سائٹ)

وسیع پیمانے پر یہ توقع کی جا رہی تھی کہ امریکی ریزرو بینک شرح سود میں 25 اساسی پوائنٹس کے نئے اضافے کو منظوری دے گا، جس سے تقریباً 22 سالوں میں یہ اپنی بلند ترین سطح تک پہنچ جائے گا۔ جب کہ اس نے مزید اضافے کے لیے دروازہ کھلا چھوڑ دیا ہے۔

اس اضافے سے شرح سود 5.25 فیصد سے 5.50 فیصد کے درمیان پہنچ گئی ہے، جو 2022 کے آغاز سے اب تک گیارہواں اضافہ ہے۔ اور یہ وفاقی فنڈز کی شرح سود کو جنوری 2001 کے بعد سے اپنی بلند ترین سطح پر لے جائے گا۔

شرح میں یہ اضافہ جون میں ایک توقف کے بعد ہے، جس کا مقصد اضافے کی رفتار کو کم کرنا تھا کیونکہ شرح سود ایک ایسی سطح تک پہنچ چکی تھی کہ جس کے بارے میں خیال تھا کہ یہ مہنگائی کو 2 فیصد کے ہدف پر رفتہ رفتہ واپس لانے کے لیے کافی رکاوٹ بنے گی۔

لیکن سوال یہ ہے کہ اس اضافے کے بعد کیا ہوگا؟ ستمبر کے اجلاس کا کیا ہوگا؟ کیا فیڈرل ریزرو اپنی سخت پالیسی جاری رکھے گا یا نہیں؟ فیڈ پالیسی ساز تقریباً متفقہ طور پر یقین رکھتے ہیں کہ افراط زر بہت زیادہ ہے، لیکن اس پر طویل سفر کرنا ایک ایسی معیشت کے لیے خطرات کا باعث ہے جس کے بارے میں بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ یہ کم از کم ایک معتدل کساد بازاری کی طرف جا رہی ہے۔

جون میں سالانہ افراط زر کی شرح 3 فیصد تک گرنے کے ساتھ - جو ایک سال پہلے 9.1 فیصد تھی - یہ خطرہ بڑھ رہا ہے کہ فیڈرل ریزرو غیر ضروری طور پر معیشت کو افراط زر میں دھکیل سکتا ہے۔(...)

جمعرات-09محرم الحرام 1445ہجری، 27 جولائی 2023، شمارہ نمبر[16212]



"سعودی وزارت دفاع" نے مقامی اور بین الاقوامی کمپنیوں کے ساتھ 17 معاہدوں اور دو مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے

ڈاکٹر خالد البیاری، انڈر سیکرٹری برائے پروکیورمنٹ اینڈ آرمامنٹ ابراہیم السوید اور "سامی" گراؤنڈ سسٹم کے سربراہ انجینئر ولید ابو خالد کا ایک معاہدے پر دستخط کا مشاہدہ کرتے ہوئے (الشرق الاوسط)
ڈاکٹر خالد البیاری، انڈر سیکرٹری برائے پروکیورمنٹ اینڈ آرمامنٹ ابراہیم السوید اور "سامی" گراؤنڈ سسٹم کے سربراہ انجینئر ولید ابو خالد کا ایک معاہدے پر دستخط کا مشاہدہ کرتے ہوئے (الشرق الاوسط)
TT

"سعودی وزارت دفاع" نے مقامی اور بین الاقوامی کمپنیوں کے ساتھ 17 معاہدوں اور دو مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے

ڈاکٹر خالد البیاری، انڈر سیکرٹری برائے پروکیورمنٹ اینڈ آرمامنٹ ابراہیم السوید اور "سامی" گراؤنڈ سسٹم کے سربراہ انجینئر ولید ابو خالد کا ایک معاہدے پر دستخط کا مشاہدہ کرتے ہوئے (الشرق الاوسط)
ڈاکٹر خالد البیاری، انڈر سیکرٹری برائے پروکیورمنٹ اینڈ آرمامنٹ ابراہیم السوید اور "سامی" گراؤنڈ سسٹم کے سربراہ انجینئر ولید ابو خالد کا ایک معاہدے پر دستخط کا مشاہدہ کرتے ہوئے (الشرق الاوسط)

آج سعودی وزارت دفاع نے مقامی اور بین الاقوامی کمپنیوں کے ساتھ 17 معاہدوں اور 2 مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کرنے کا اعلان کیا ہے۔ جس کا مقصد مسلح افواج کی شاخوں کی عسکری تیاریوں کی سطح، صلاحیتوں اور جنگی کارکردگی کو بڑھانا اور اس کے ساتھ ساتھ مقامی صنعتوں کی حوصلہ افزائی کرنا ہے، تاکہ "وژن 2030" کے اہداف کے مطابق فوجی سازوسامان اور خدمات پر 50 فیصد سے زیادہ اخراجات کو مقامی بنانا ہے۔

معاون وزیر دفاع برائے انتظامی امور ڈاکٹر خالد بن حسین البیاری اور سعودی ایئر لائنز کے جنرل کارپوریشن کے ڈائریکٹر جنرل انجینئر ابراہیم بن عبدالرحمن العمر نے وزارت دفاع اور سعودی ایئر لائنز پرائیویٹ کمپنی لمیٹڈ کے درمیان فضائیہ کے لیے دو معاہدوں پر دستخط کا مشاہدہ کیا۔

دونوں معاہدوں پر وزارت دفاع کی جانب سے انڈر سیکرٹری برائے پروکیورمنٹ اینڈ آرمامنٹ ابراہیم السوید نے اور سعودی ایئر لائنز پرائیویٹ کمپنی لمیٹڈ کی جانب سے کمپنی کے سی ای او ڈاکٹر فہد الجربوع نے دستخط کیے۔ علاوہ ازیں، وزارت دفاع نے مقامی اور بین الاقوامی کمپنیوں کے ساتھ مزید 6 معاہدوں پر دستخط کیے، جس کے فریم ورک میں ان کمپنیوں اور جنرل اتھارٹی برائے ملٹری انڈسٹریز کے درمیان صنعتی شراکت کے معاہدے کیے گئے، جس کی نمائندگی اتھارٹی کے نائب گورنر محمد بن صالح العذل نے کی۔ (...)

بدھ-26 رجب 1445ہجری، 07 فروری 2024، شمارہ نمبر[16507]