"انرجی ایجنسی" نظریاتی ہے: عبدالعزیز بن سلمان

انہوں نے زور دیا کہ سپلائی کی حفاظت اولین ترجیح ہے

توانائی کے وزیر گرین ہائیڈروجن اور ماحول دوست بجلی پیدا کرنے کے لیے شراکت داری قائم کرنے کی ضرورت محسوس کر رہے ہیں
توانائی کے وزیر گرین ہائیڈروجن اور ماحول دوست بجلی پیدا کرنے کے لیے شراکت داری قائم کرنے کی ضرورت محسوس کر رہے ہیں
TT

"انرجی ایجنسی" نظریاتی ہے: عبدالعزیز بن سلمان

توانائی کے وزیر گرین ہائیڈروجن اور ماحول دوست بجلی پیدا کرنے کے لیے شراکت داری قائم کرنے کی ضرورت محسوس کر رہے ہیں
توانائی کے وزیر گرین ہائیڈروجن اور ماحول دوست بجلی پیدا کرنے کے لیے شراکت داری قائم کرنے کی ضرورت محسوس کر رہے ہیں

سعودی وزیر توانائی شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان نے بین الاقوامی توانائی ایجنسی کو "نظریاتی" قرار دیا اور کہا کہ وہ مارکیٹ کے حالات کے بارے میں پیش گوئی کرتے ہوئے اپنے سیاسی کردار ادا کرنے سے پیچھے ہٹ گئی ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ مملکت کی پیداواری پالیسیوں کا مقصد قیمتوں کے اتار چڑھاؤ کو روکنا ہے نہ کہ ان میں اضافہ کرنا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اولین ترجیح سپلائی کی حفاظت کرنا ہے۔

سعودی وزیر توانائی نے کینیڈا کے شہر کیلگری میں منعقد ہونے والی ورلڈ پیٹرولیم کانفرنس کے چوبیسویں ایڈیشن میں بات چیت کے دوران کہا کہ روایتی توانائی میں سرمایہ کاری کو قابل تجدید توانائی کی طرف منتقلی کے ساتھ ساتھ جاری رہنا چاہیے۔ انہوں نے بین الاقوامی توانائی ایجنسی، جس کی توقع تھی کہ تیل کی طلب موجودہ دہائی کے اختتام سے پہلے اپنے عروج پر پہنچ جائے گی، کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: "وہ تمام امور جن کے بارے میں بین الاقوامی توانائی ایجنسی نے خبردار کیا تھا ایسا نہیں ہوا... بین الاقوامی توانائی ایجنسی سیاسی کردار ادا کرنے کے لیے مارکیٹ کے حالات کی پیش گوئی کرنے سے پیچھے ہٹ گئی ہے،" انہوں نے نشاندہی کی کہ انرجی ایجنسی "نظریاتی بن گئی ہے۔"

شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان نے مزید کہا کہ "سپلائی اور ڈیمانڈ کے بارے میں توقعات ہمیشہ قابل اعتبار نہیں ہوتیں... میرے نعرے کی پیروی کرنا ہمیشہ بہتر ہے، جو یہ ہے: جب میں اسے دیکھتا ہوں تو اس پر یقین کرتا ہوں۔ اور جب حقیقت توقع کے مطابق ہو تو ہم مزید پیداوار کر سکتے ہیں۔"

بین الاقوامی توانائی ایجنسی نے "اوپیک پلس" اتحاد پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ "پچھلے جون میں تیل کے ذخائر میں تیزی سے کمی سعودی عرب اور روس کی جانب سے تیل کی سپلائی میں کمی کے ساتھ جاری رہنے کی توقع ہے۔" اس نے  توقع ظاہر کی تھی کہ اگر "اوپیک پلس" نے پیداوار کو کم کرنے کی اپنی پالیسی جاری رکھی تو اس سے ذخائر اس سطح تک پہنچ جائیں گے کہ جو "قیمتوں کو اچانک بھڑکا سکتے ہیں۔ جس پر "اوپیک" نے اس کا جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ ایجنسی کی توقعات غلط ہیں جو درست معلومات پر مبنی نہیں ہیں۔ (...)

منگل-04 ربیع الاول 1445ہجری، 19 ستمبر 2023، شمارہ نمبر[16366]



"سعودی وزارت دفاع" نے مقامی اور بین الاقوامی کمپنیوں کے ساتھ 17 معاہدوں اور دو مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے

ڈاکٹر خالد البیاری، انڈر سیکرٹری برائے پروکیورمنٹ اینڈ آرمامنٹ ابراہیم السوید اور "سامی" گراؤنڈ سسٹم کے سربراہ انجینئر ولید ابو خالد کا ایک معاہدے پر دستخط کا مشاہدہ کرتے ہوئے (الشرق الاوسط)
ڈاکٹر خالد البیاری، انڈر سیکرٹری برائے پروکیورمنٹ اینڈ آرمامنٹ ابراہیم السوید اور "سامی" گراؤنڈ سسٹم کے سربراہ انجینئر ولید ابو خالد کا ایک معاہدے پر دستخط کا مشاہدہ کرتے ہوئے (الشرق الاوسط)
TT

"سعودی وزارت دفاع" نے مقامی اور بین الاقوامی کمپنیوں کے ساتھ 17 معاہدوں اور دو مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے

ڈاکٹر خالد البیاری، انڈر سیکرٹری برائے پروکیورمنٹ اینڈ آرمامنٹ ابراہیم السوید اور "سامی" گراؤنڈ سسٹم کے سربراہ انجینئر ولید ابو خالد کا ایک معاہدے پر دستخط کا مشاہدہ کرتے ہوئے (الشرق الاوسط)
ڈاکٹر خالد البیاری، انڈر سیکرٹری برائے پروکیورمنٹ اینڈ آرمامنٹ ابراہیم السوید اور "سامی" گراؤنڈ سسٹم کے سربراہ انجینئر ولید ابو خالد کا ایک معاہدے پر دستخط کا مشاہدہ کرتے ہوئے (الشرق الاوسط)

آج سعودی وزارت دفاع نے مقامی اور بین الاقوامی کمپنیوں کے ساتھ 17 معاہدوں اور 2 مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کرنے کا اعلان کیا ہے۔ جس کا مقصد مسلح افواج کی شاخوں کی عسکری تیاریوں کی سطح، صلاحیتوں اور جنگی کارکردگی کو بڑھانا اور اس کے ساتھ ساتھ مقامی صنعتوں کی حوصلہ افزائی کرنا ہے، تاکہ "وژن 2030" کے اہداف کے مطابق فوجی سازوسامان اور خدمات پر 50 فیصد سے زیادہ اخراجات کو مقامی بنانا ہے۔

معاون وزیر دفاع برائے انتظامی امور ڈاکٹر خالد بن حسین البیاری اور سعودی ایئر لائنز کے جنرل کارپوریشن کے ڈائریکٹر جنرل انجینئر ابراہیم بن عبدالرحمن العمر نے وزارت دفاع اور سعودی ایئر لائنز پرائیویٹ کمپنی لمیٹڈ کے درمیان فضائیہ کے لیے دو معاہدوں پر دستخط کا مشاہدہ کیا۔

دونوں معاہدوں پر وزارت دفاع کی جانب سے انڈر سیکرٹری برائے پروکیورمنٹ اینڈ آرمامنٹ ابراہیم السوید نے اور سعودی ایئر لائنز پرائیویٹ کمپنی لمیٹڈ کی جانب سے کمپنی کے سی ای او ڈاکٹر فہد الجربوع نے دستخط کیے۔ علاوہ ازیں، وزارت دفاع نے مقامی اور بین الاقوامی کمپنیوں کے ساتھ مزید 6 معاہدوں پر دستخط کیے، جس کے فریم ورک میں ان کمپنیوں اور جنرل اتھارٹی برائے ملٹری انڈسٹریز کے درمیان صنعتی شراکت کے معاہدے کیے گئے، جس کی نمائندگی اتھارٹی کے نائب گورنر محمد بن صالح العذل نے کی۔ (...)

بدھ-26 رجب 1445ہجری، 07 فروری 2024، شمارہ نمبر[16507]