ولی عہد سعودی عرب کی بلند ترین پہاڑی چوٹی کو ترقی دینے کے لیے "السودہ چوٹی" منصوبے کا آغاز کر رہے ہیں

"الشرق الاوسط" کے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ نئی منزل پائیداری اور ماحولیاتی سیاحت کو فروغ دی گی

یہ نیا پروجیکٹ سال بھر میں 20 لاکھ زائرین کو لگژری مہمان نوازی کی خدمات فراہم کرے گا (الشرق الاوسط)
یہ نیا پروجیکٹ سال بھر میں 20 لاکھ زائرین کو لگژری مہمان نوازی کی خدمات فراہم کرے گا (الشرق الاوسط)
TT

ولی عہد سعودی عرب کی بلند ترین پہاڑی چوٹی کو ترقی دینے کے لیے "السودہ چوٹی" منصوبے کا آغاز کر رہے ہیں

یہ نیا پروجیکٹ سال بھر میں 20 لاکھ زائرین کو لگژری مہمان نوازی کی خدمات فراہم کرے گا (الشرق الاوسط)
یہ نیا پروجیکٹ سال بھر میں 20 لاکھ زائرین کو لگژری مہمان نوازی کی خدمات فراہم کرے گا (الشرق الاوسط)

سعودی عرب کے ولی عہد وزیراعظم اور "السودہ ڈویلپمنٹ" کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز نے پیر کے روز السودہ اور رجال المع (جنوب مغربی سعودی عرب) کے کچھ حصوں کی ترقی کے منصوبے کے لیے "السودہ کی چوٹی" کے نام سے ایک جنرل منصوبے کا آغاز کیا، جس کا مقصد  سطح سمندر سے 3,015 میٹر بلند سعودی عرب کی بلند ترین چوٹی پر پہاڑی ماحول میں ایک نیا عالمی سیاحتی مقام تیار کرنا ہے۔

یہ مقام مملکت کے جنوب مغرب میں عسیر کے علاقے میں ایک منفرد قدرتی اور ثقافتی ماحول میں واقع ہے، جو کہ "پبلک انویسٹمنٹ فنڈ" کے امید افزا اہم شعبوں کو بااختیار بنانے اور عسیر کی ترقیاتی حکمت عملی "قمم اور شیم" کی حمایت کرنے کی کوششوں کے مطابق ہے۔

ولی عہد نے اس بات پر زور دیا کہ السودہ "قمم" ایک بے مثال زندگی کا تجربہ فراہم کرکے پرتعیش پہاڑی سیاحت کے نئے چہرے کی عکاسی کرے گا اور یہ منصوبہ "وژن 2030" کے اہداف کو حاصل کرنے اور سیاحت و تفریحی شعبے کو ترقی دینے میں معاون ثابت ہوگا، اور مجموعی ملکی پیداوار میں 29 بلین ریال (7.7 بلین ڈالر) سے زیادہ کا حصہ ڈالتے ہوئے بالواسطہ یا بلاواسطہ طور پر ہزاروں ملازمتیں فراہم کر کے معاشی نمو میں اپنا کردار ادا کرے گا۔ (...)

منگل-11 ربیع الاول 1445ہجری، 26 ستمبر 2023، شمارہ نمبر[16373]



"سعودی وزارت دفاع" نے مقامی اور بین الاقوامی کمپنیوں کے ساتھ 17 معاہدوں اور دو مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے

ڈاکٹر خالد البیاری، انڈر سیکرٹری برائے پروکیورمنٹ اینڈ آرمامنٹ ابراہیم السوید اور "سامی" گراؤنڈ سسٹم کے سربراہ انجینئر ولید ابو خالد کا ایک معاہدے پر دستخط کا مشاہدہ کرتے ہوئے (الشرق الاوسط)
ڈاکٹر خالد البیاری، انڈر سیکرٹری برائے پروکیورمنٹ اینڈ آرمامنٹ ابراہیم السوید اور "سامی" گراؤنڈ سسٹم کے سربراہ انجینئر ولید ابو خالد کا ایک معاہدے پر دستخط کا مشاہدہ کرتے ہوئے (الشرق الاوسط)
TT

"سعودی وزارت دفاع" نے مقامی اور بین الاقوامی کمپنیوں کے ساتھ 17 معاہدوں اور دو مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے

ڈاکٹر خالد البیاری، انڈر سیکرٹری برائے پروکیورمنٹ اینڈ آرمامنٹ ابراہیم السوید اور "سامی" گراؤنڈ سسٹم کے سربراہ انجینئر ولید ابو خالد کا ایک معاہدے پر دستخط کا مشاہدہ کرتے ہوئے (الشرق الاوسط)
ڈاکٹر خالد البیاری، انڈر سیکرٹری برائے پروکیورمنٹ اینڈ آرمامنٹ ابراہیم السوید اور "سامی" گراؤنڈ سسٹم کے سربراہ انجینئر ولید ابو خالد کا ایک معاہدے پر دستخط کا مشاہدہ کرتے ہوئے (الشرق الاوسط)

آج سعودی وزارت دفاع نے مقامی اور بین الاقوامی کمپنیوں کے ساتھ 17 معاہدوں اور 2 مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کرنے کا اعلان کیا ہے۔ جس کا مقصد مسلح افواج کی شاخوں کی عسکری تیاریوں کی سطح، صلاحیتوں اور جنگی کارکردگی کو بڑھانا اور اس کے ساتھ ساتھ مقامی صنعتوں کی حوصلہ افزائی کرنا ہے، تاکہ "وژن 2030" کے اہداف کے مطابق فوجی سازوسامان اور خدمات پر 50 فیصد سے زیادہ اخراجات کو مقامی بنانا ہے۔

معاون وزیر دفاع برائے انتظامی امور ڈاکٹر خالد بن حسین البیاری اور سعودی ایئر لائنز کے جنرل کارپوریشن کے ڈائریکٹر جنرل انجینئر ابراہیم بن عبدالرحمن العمر نے وزارت دفاع اور سعودی ایئر لائنز پرائیویٹ کمپنی لمیٹڈ کے درمیان فضائیہ کے لیے دو معاہدوں پر دستخط کا مشاہدہ کیا۔

دونوں معاہدوں پر وزارت دفاع کی جانب سے انڈر سیکرٹری برائے پروکیورمنٹ اینڈ آرمامنٹ ابراہیم السوید نے اور سعودی ایئر لائنز پرائیویٹ کمپنی لمیٹڈ کی جانب سے کمپنی کے سی ای او ڈاکٹر فہد الجربوع نے دستخط کیے۔ علاوہ ازیں، وزارت دفاع نے مقامی اور بین الاقوامی کمپنیوں کے ساتھ مزید 6 معاہدوں پر دستخط کیے، جس کے فریم ورک میں ان کمپنیوں اور جنرل اتھارٹی برائے ملٹری انڈسٹریز کے درمیان صنعتی شراکت کے معاہدے کیے گئے، جس کی نمائندگی اتھارٹی کے نائب گورنر محمد بن صالح العذل نے کی۔ (...)

بدھ-26 رجب 1445ہجری، 07 فروری 2024، شمارہ نمبر[16507]