نامور بینکنگ کمپنی " روتھچلڈ اینڈ کو" کا ریاض میں اپنا دفتر کھولنے کا اعلان

دنیا کے قدیم سرمایہ کاری بینکوں میں سے ایک مملکت میں ترقی کے مواقع سے فائدہ اٹھانا چاہتا ہے

کنگ عبداللہ فنانشل سینٹر (واس)
کنگ عبداللہ فنانشل سینٹر (واس)
TT

نامور بینکنگ کمپنی " روتھچلڈ اینڈ کو" کا ریاض میں اپنا دفتر کھولنے کا اعلان

کنگ عبداللہ فنانشل سینٹر (واس)
کنگ عبداللہ فنانشل سینٹر (واس)

"روتھچلڈ اینڈ کو" نے مملکت سعودی عرب میں اپنی سٹریٹجک توسیع کے ضمن میں اتوار کے روز دارالحکومت ریاض میں اپنے نئے دفتر کے افتتاح کا اعلان کیا، جس سے مشرق وسطیٰ میں اس کے وجود کو تقویت ملے گی۔

پیرس میں قائم اس بینکنگ کمپنی نے اپنی ویب سائٹ پر ایک بیان میں کہا کہ یہ قدم مملکت سعودی عرب کی ترقی کی صلاحیت پر "روتھچلڈ اینڈ کو" کے عزم اور یقین کی عکاسی کرتا ہے۔

کمپنی نے مزید کہا کہ کنگ عبداللہ فنانشل سینٹر ریاض میں واقع ان کا نیا دفتر "روتھچلڈ اینڈ کو" کو مشاورتی خدمات کی ایک جامع رینج فراہم کرنے کے قابل بنائے گا، جس میں انضمام، حصول قرض اور تنظیم نو سے متعلق مشاورت اور اسٹاک مارکیٹ کے حل شامل ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ریاض میں اس کا نیا دفتر "خطے میں موجود بھرپور ٹیلنٹ اور "روتھچلڈ اینڈ کو" کی شاندار قیادت کا فائدہ اٹھا کر اسٹریٹجک مشاورت کے ذریعے صارفین کو مقامی سطح پر ایک بڑا پلیٹ فارم مہیا کر کے گروپ کے کاروبار کو بڑھا دے گا۔"(...)

پیر-09 شعبان 1445ہجری، 19 فروری 2024، شمارہ نمبر[16519]



وزارت برائے انسانی وسائل نے 160 ممالک میں غیر ملکی افرادی قوت کے لیے "پیشہ ورانہ تصدیق" کے نفاذ کا آغاز کر دیا ہے

وزارت برائے انسانی وسائل نے 160 ممالک میں غیر ملکی افرادی قوت کے لیے "پیشہ ورانہ تصدیق" کے نفاذ کا آغاز کر دیا ہے
TT

وزارت برائے انسانی وسائل نے 160 ممالک میں غیر ملکی افرادی قوت کے لیے "پیشہ ورانہ تصدیق" کے نفاذ کا آغاز کر دیا ہے

وزارت برائے انسانی وسائل نے 160 ممالک میں غیر ملکی افرادی قوت کے لیے "پیشہ ورانہ تصدیق" کے نفاذ کا آغاز کر دیا ہے

"پروفیشنل ایکریڈیٹیشن" پروگرام کے تحت وزارت برائے انسانی وسائل اور سماجی ترقی نے ان تمام منتخب کردہ ممالک کا احاطہ مکمل کر لیا ہے جو پروفیشنل ویریفکیشن کے ذریعے مزدور برآمد کرتے ہیں۔ واضح رہے کہ اس اقدام کا مقصد غیر ملکی افرادی قوت کی مہارتوں کے میعار کو بہتر بنانا ہے۔ یہ ہدف وزارت خارجہ کے تعاون سے 160 ممالک میں مکمل کر لیا گیا۔

یہ سروس کابینہ کی قرارداد نمبر 195 کے مطابق ہے جس کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ مملکت میں داخل ہونے سے پہلے تارکین وطن افراد کے پاس سعودی لیبر مارکیٹ کے عین مطابق قابل اعتماد تعلیمی قابلیت، عملی تجربہ اور اپنے پیشے میں مہارت ہو۔

"پیشہ ورانہ تصدیق" سروس کی مرکزی توجہ افرادی قوت کی متعلقہ شعبے میں میعاری تعلیمی قابلیت اور انتہائی ہنر مند پیشوں میں مہارت ہے۔ واضح رہے کہ یہ عمل سعودی عرب کے منظور شدہ درجہ بندی معیار کے مطابق کیا جاتا ہے جیسے کہ سعودی یونیفائیڈ کلاسیفیکیشن آف پروفیشنز اور سعودی یونیفائیڈ کلاسیفیکیشن آف ایجوکیشن لیولز اینڈ سپیشلائیزیشنز ۔ یہ سروس مکمل طور پر خودکار ہے اور یہ آسان اور تیز رفتار طریقہ کار کے ساتھ ایک مرکزی پلیٹ فارم کے ذریعے پیشہ ورانہ تصدیق کے لیے فراہم کی جاتی ہے۔

"پیشہ ورانہ تصدیق" کے نفاذ کے دوران وزارت برائے انسانی وسائل نے 1,007 پیشوں کا احاطہ مکمل کیا جس میں دنیا بھر سے تمام مزدور برآمد کرنے والے ممالک شامل ہیں ۔ وزارت متعلقہ حکام کے ساتھ مل کر انتہائی ہنر مند پیشوں کو شامل کرنے کا کام جاری رکھے گی جو سعودی یونیفائیڈ کلاسیفکیشن کے مطابق گروپ 1-3 میں آتے ہیں۔ ان پیشوں میں انجنیئرنگ، صحت سے منسلک شعبے بھی شامل ہیں۔

یہ بات قابل توجہ ہے کہ وزارت برائے انسانی وسائل اور سماجی ترقی کا مقصد اس سروس کے ذریعے لیبر مارکیٹ کو ریگولیٹ کرنا، لیبر مارکیٹ میں ملازمتوں اور سروسز کو بہتر بنانا اور پیداوار کے معیار کو بڑھانا ہے۔


44 سرکاری اور نجی ادارے سعودی ساحلوں پر ماحولیاتی خطرات کی نگرانی کر رہے ہیں

جازان کے علاقے میں قائم کردہ پابندیوں کے منصوبے کا منظر (الشرق الاوسط)
جازان کے علاقے میں قائم کردہ پابندیوں کے منصوبے کا منظر (الشرق الاوسط)
TT

44 سرکاری اور نجی ادارے سعودی ساحلوں پر ماحولیاتی خطرات کی نگرانی کر رہے ہیں

جازان کے علاقے میں قائم کردہ پابندیوں کے منصوبے کا منظر (الشرق الاوسط)
جازان کے علاقے میں قائم کردہ پابندیوں کے منصوبے کا منظر (الشرق الاوسط)

سعودی عرب کے 44 سرکاری اور نجی اداروں نے سعودی ساحلوں پر کسی بھی ماحولیاتی خطرات کی نگرانی کے لیے اپنی تیاری کا اظہار کیا ہے، اور یہ ایسے وقت میں ہے کہ جب قومی مرکز برائے ماحولیاتی نگرانی نے "رسپانس 13" کے نام سے تیل اور نقصان دہ مادوں کے اخراج سے نمٹنے کے لیے منصوبہ بند اہداف کے حصول کا اعلان کیا ہے۔

مفروضے کا مقصد کسی بھی ناگہانی صورتحال سے نمٹنے کے لیے متعلقہ حکام کے الرٹ رہنے کی صلاحیتوں کو یقینی بنانا ہے، تاکہ تیل یا نقصان دہ مادوں کے اخراج کی صورت میں سعودی عرب کے سمندری اور ساحلی ماحول کو لحق خطرات سے نمٹا جا سکے۔

یہ اپنی نوعیت کی تیرھویں مشقیں ہیں جو کل منگل کے روز سعودی عرب کے جنوبی علاقے جازان میں کی گئیں، جو کہ سرکاری اور نجی اداروں کی شرکت کے ساتھ مملکت کے قومی منصوبوں کے ضمن میں  تمام ساحلوں پر منعقدہ اسی نوعیت کی مشقوں کے تسلسل میں ہے۔

"رسپانس 13" کے منصوبے کے رہنما انجینئر راکان القحطانی نے "الشرق الاوسط" کو تصدیق کی کہ اس منصوبے پر کام کرنے والے مختلف شعبوں کے ماہرین کی تعداد 5 لاکھ 46 ہزار سے زائد ہے، جو ماحولیات، تکنیک، سیکیورٹی، طبی عملے اور صنعتی حفاظتی سہولیات وغیرہ پر مشتمل ہیں۔ (...)

بدھ-04 شعبان 1445ہجری، 14 فروری 2024، شمارہ نمبر[16514]


"بٹ کوائن" کی قیمت میں پھر سے اضافہ ہو کر 50 ہزار ڈالر کی سطح تک پہنچ گئی

لیپ ٹاپ کی بورڈ پر ڈیجیٹل کرنسی "بٹ کوائن" کا ایک ماڈل (روئٹرز)
لیپ ٹاپ کی بورڈ پر ڈیجیٹل کرنسی "بٹ کوائن" کا ایک ماڈل (روئٹرز)
TT

"بٹ کوائن" کی قیمت میں پھر سے اضافہ ہو کر 50 ہزار ڈالر کی سطح تک پہنچ گئی

لیپ ٹاپ کی بورڈ پر ڈیجیٹل کرنسی "بٹ کوائن" کا ایک ماڈل (روئٹرز)
لیپ ٹاپ کی بورڈ پر ڈیجیٹل کرنسی "بٹ کوائن" کا ایک ماڈل (روئٹرز)

دنیا کی سب سے بڑی کرپٹو کرنسی "بٹ کوائن" دو سال سے زیادہ عرصے میں پہلی بار 50 ہزار ڈالر کی سطح پر پہنچ گئی ہے، جو رواں سال میں شرح سود میں کمی کی توقعات اور ڈیجیٹل کرنسی کی قیمت کو ٹریک کرنے کے لیے ڈیزائن کیے گئے ایکسچینج ٹریڈڈ فنڈز کے لیے گزشتہ ماہ جاری ہونے والی ریگولیٹری منظوری کے بعد ہے۔

رواں سال "بٹ کوائن" کی قیمت میں اب تک 16.3 فیصد اضافہ ہوا ہے، جو 27 دسمبر 2021 کے بعد اپنی بلند ترین سطح پر پہنچ چکا ہے، جب کہ کل پیر کے روز اتار چڑھاؤ کے بعد اس کی قیمت 4.96 فیصد کے اضافے کے ساتھ 49899 ڈالر سے 50 ہزار کی سطح کے درمیان رہی۔

کرپٹو کرنسی قرض دینے والے پلیٹ فارم "نیکسو" کے شریک بانی انتونی ٹرینچیو نے کہا: "50 ہزار ڈالر قیمت "بٹ کوائن" کے لیے ایک اہم مرحلہ شمار ہوتا ہے، کیونکہ گزشتہ ماہ فوری طور پر " ETFs " کے آغاز کے بعد نہ صرف اس کلیدی نفسیاتی سطح سے اوپر جانے میں ناکام رہا، بلکہ صرف 20 فیصد فروخت کا باعث بنا۔" (...)

منگل-03 شعبان 1445ہجری، 13 فروری 2024، شمارہ نمبر[16513]