وزارت برائے انسانی وسائل نے 160 ممالک میں غیر ملکی افرادی قوت کے لیے "پیشہ ورانہ تصدیق" کے نفاذ کا آغاز کر دیا ہے

وزارت برائے انسانی وسائل نے 160 ممالک میں غیر ملکی افرادی قوت کے لیے "پیشہ ورانہ تصدیق" کے نفاذ کا آغاز کر دیا ہے
TT

وزارت برائے انسانی وسائل نے 160 ممالک میں غیر ملکی افرادی قوت کے لیے "پیشہ ورانہ تصدیق" کے نفاذ کا آغاز کر دیا ہے

وزارت برائے انسانی وسائل نے 160 ممالک میں غیر ملکی افرادی قوت کے لیے "پیشہ ورانہ تصدیق" کے نفاذ کا آغاز کر دیا ہے

"پروفیشنل ایکریڈیٹیشن" پروگرام کے تحت وزارت برائے انسانی وسائل اور سماجی ترقی نے ان تمام منتخب کردہ ممالک کا احاطہ مکمل کر لیا ہے جو پروفیشنل ویریفکیشن کے ذریعے مزدور برآمد کرتے ہیں۔ واضح رہے کہ اس اقدام کا مقصد غیر ملکی افرادی قوت کی مہارتوں کے میعار کو بہتر بنانا ہے۔ یہ ہدف وزارت خارجہ کے تعاون سے 160 ممالک میں مکمل کر لیا گیا۔

یہ سروس کابینہ کی قرارداد نمبر 195 کے مطابق ہے جس کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ مملکت میں داخل ہونے سے پہلے تارکین وطن افراد کے پاس سعودی لیبر مارکیٹ کے عین مطابق قابل اعتماد تعلیمی قابلیت، عملی تجربہ اور اپنے پیشے میں مہارت ہو۔

"پیشہ ورانہ تصدیق" سروس کی مرکزی توجہ افرادی قوت کی متعلقہ شعبے میں میعاری تعلیمی قابلیت اور انتہائی ہنر مند پیشوں میں مہارت ہے۔ واضح رہے کہ یہ عمل سعودی عرب کے منظور شدہ درجہ بندی معیار کے مطابق کیا جاتا ہے جیسے کہ سعودی یونیفائیڈ کلاسیفیکیشن آف پروفیشنز اور سعودی یونیفائیڈ کلاسیفیکیشن آف ایجوکیشن لیولز اینڈ سپیشلائیزیشنز ۔ یہ سروس مکمل طور پر خودکار ہے اور یہ آسان اور تیز رفتار طریقہ کار کے ساتھ ایک مرکزی پلیٹ فارم کے ذریعے پیشہ ورانہ تصدیق کے لیے فراہم کی جاتی ہے۔

"پیشہ ورانہ تصدیق" کے نفاذ کے دوران وزارت برائے انسانی وسائل نے 1,007 پیشوں کا احاطہ مکمل کیا جس میں دنیا بھر سے تمام مزدور برآمد کرنے والے ممالک شامل ہیں ۔ وزارت متعلقہ حکام کے ساتھ مل کر انتہائی ہنر مند پیشوں کو شامل کرنے کا کام جاری رکھے گی جو سعودی یونیفائیڈ کلاسیفکیشن کے مطابق گروپ 1-3 میں آتے ہیں۔ ان پیشوں میں انجنیئرنگ، صحت سے منسلک شعبے بھی شامل ہیں۔

یہ بات قابل توجہ ہے کہ وزارت برائے انسانی وسائل اور سماجی ترقی کا مقصد اس سروس کے ذریعے لیبر مارکیٹ کو ریگولیٹ کرنا، لیبر مارکیٹ میں ملازمتوں اور سروسز کو بہتر بنانا اور پیداوار کے معیار کو بڑھانا ہے۔



44 سرکاری اور نجی ادارے سعودی ساحلوں پر ماحولیاتی خطرات کی نگرانی کر رہے ہیں

جازان کے علاقے میں قائم کردہ پابندیوں کے منصوبے کا منظر (الشرق الاوسط)
جازان کے علاقے میں قائم کردہ پابندیوں کے منصوبے کا منظر (الشرق الاوسط)
TT

44 سرکاری اور نجی ادارے سعودی ساحلوں پر ماحولیاتی خطرات کی نگرانی کر رہے ہیں

جازان کے علاقے میں قائم کردہ پابندیوں کے منصوبے کا منظر (الشرق الاوسط)
جازان کے علاقے میں قائم کردہ پابندیوں کے منصوبے کا منظر (الشرق الاوسط)

سعودی عرب کے 44 سرکاری اور نجی اداروں نے سعودی ساحلوں پر کسی بھی ماحولیاتی خطرات کی نگرانی کے لیے اپنی تیاری کا اظہار کیا ہے، اور یہ ایسے وقت میں ہے کہ جب قومی مرکز برائے ماحولیاتی نگرانی نے "رسپانس 13" کے نام سے تیل اور نقصان دہ مادوں کے اخراج سے نمٹنے کے لیے منصوبہ بند اہداف کے حصول کا اعلان کیا ہے۔

مفروضے کا مقصد کسی بھی ناگہانی صورتحال سے نمٹنے کے لیے متعلقہ حکام کے الرٹ رہنے کی صلاحیتوں کو یقینی بنانا ہے، تاکہ تیل یا نقصان دہ مادوں کے اخراج کی صورت میں سعودی عرب کے سمندری اور ساحلی ماحول کو لحق خطرات سے نمٹا جا سکے۔

یہ اپنی نوعیت کی تیرھویں مشقیں ہیں جو کل منگل کے روز سعودی عرب کے جنوبی علاقے جازان میں کی گئیں، جو کہ سرکاری اور نجی اداروں کی شرکت کے ساتھ مملکت کے قومی منصوبوں کے ضمن میں  تمام ساحلوں پر منعقدہ اسی نوعیت کی مشقوں کے تسلسل میں ہے۔

"رسپانس 13" کے منصوبے کے رہنما انجینئر راکان القحطانی نے "الشرق الاوسط" کو تصدیق کی کہ اس منصوبے پر کام کرنے والے مختلف شعبوں کے ماہرین کی تعداد 5 لاکھ 46 ہزار سے زائد ہے، جو ماحولیات، تکنیک، سیکیورٹی، طبی عملے اور صنعتی حفاظتی سہولیات وغیرہ پر مشتمل ہیں۔ (...)

بدھ-04 شعبان 1445ہجری، 14 فروری 2024، شمارہ نمبر[16514]