"داعش” کا خوف۔۔۔ کیا 2016ء میں ختم ہو پائے گا؟
قاہرہ: احمد عبد المطلب
ابو بکر بغدادی کی جانب سے جون 2014ء میں شام اور عراق کی سرزمین پر اعلان خلافت اور پھر اگلے سال اس میں وسعت کے بعد یہ نظر آ رہا ہے کہ 2016ء انتہاء پسند تنظیم کے لئے زوال کا سال ہے کیونکہ یہ شمالی عراق کے مرکزی شہر موصل کو معقول حد تک کھونے والی ہے۔ کیونکہ عراقی مسلح افواج، عوامی ملیشیا اور کردی پیشمرگ افواج نے ریاست ہائے متحدہ کی قیادت میں اتحادیوں کی مدد سے سن 2013ء میں "داعش” کی جانب سے قبضہ کئے گئے اہم عراقی شہر کو آزاد کرانے کی خاطر بڑے پیمانے پر آپریشن شروع کیا ہے، یہ شہر شامی شہر رقہ کے بعد "داعش” کا دوسرا بڑا مرکز ہے۔
لیبیا میں بین الاقوامی سطح پر معترف وفاقی حکومت کی افواج کی حمایت یافتہ البنیان المرصوص کی کاروائیوں سے قریب ہے کہ "داعش” شہر سرت کے اپنے واحد مرکز کو کھو دے گا جو کہ حکومتی افواج کی گزشتہ اگست سے کاروائیاں شروع کئے جانے سے ہیں۔ اسی طرح گزشتہ مہینوں میں "داعش” کی جانب سے اپنے اصولوں سے نکل کر حملوں میں کمی آئی ہے خاص طور سے یورپ کے وہ ممالک جو اس انتہاء پسند تنظیم کے حملوں میں ڈرامہ بنے ہوئے تھے اب انکی انٹیلی جنس اور سیکورٹی کی کوششوں کے تحت ان میں کمی آئی ہے ان میں سرفہرست فرانس اور بیلجیئم ہیں۔ تنظیم کے عناصر کے تحت فرانس کے دارالحکومت پیرس میں بیک وقت خودکش حملے اور فائرنگ کی گئی جس سے نومبر 2015ء میں 130 افراد ہلاک ہوئے پھر گزشتہ جولائی نیس میں چلتے ٹرک کے حادثہ سے 84 افراد ہلاک ہوگئے۔ بیلجئم میں گزشتہ مارچ بروکسل ائیرپورٹ اور مالبیک میٹرو اسٹیشن پر دھماکوں میں 34 افراد ہلاک ہوئے۔
انتہاء پسند تنظیم کے حملے اب یورپی ممالک تک محدود نہیں رہے بلکہ عرب ممالک تک پھیل چکے ہیں جن میں لیبیا، کہ جہاں شام و عراق کی سرزمین سے باہر "داعش” کا واحد مرکز ہے، ہمسایہ ملک تیونس شامل ہے کہ جہاں تنظیم کو جون 2015ء میں ساحلی شہر سوسہ کے ہوٹل پر فائرنگ کے دوران بڑا نقصان اٹھانا پڑا جس میں 38 افراد جاں بحق ہوئے تھے جن میں اکثریت غیرملکیوں کی تھی، اس سے تین ماہ قبل "داعش” نے باردو میوزیم پر مسلح حملے کے دوران 22 افراد کو قتل کر دیا تھا۔ زمینی طور پر گزشتہ مارچ میں کئے گئے تجزیہ کے مطابق سن 2015ء کے شروع سے اس وقت تک اپنے زیر کنٹرول علاقے کی 22 فیصد اراضی کھو چکی تھی اور 16 فیصد صرف پچھلے سال کھوئی، جن میں اکثر شمال مشرقی شام کی تھی، لیکن عراق میں اسکے آخری مرکز کے نقصان کی صورت میں اس نسبت میں مزید اضافہ متوقع ہے۔ گزشتہ مئی میں، امریکی وزارت دفاع کے ترجمان پیٹرکوک نے اپنے بیان میں کہا کہ: تنظیم "داعش” عراق میں اپنی نصف کے قریب، اور جون 2014ء سے شام میں اسکے زیر کنٹرول علاقوں کی 15 فیصد سے زائد اراضی کھو چکی ہے۔
مبصرین کا خیال ہے کہ دہشت گرد "داعش” کی یورپی علاقوں میں کاروائیوں سے تنظیم داعش سے تعلق رکھنے والے کئی خلیات میں کمی واقع ہوئی ہے اور ان ہی میں گزشتہ سال پیرس حملے کی منصوبہ بندی کرنے والا مغربی نژاد فرانسیسی صلاح عبدالسلام کا بروکسل دھماکوں کے بعد مارچ میں مونبیلیک کے علاقے میں اسکے گھر پر چھاپے کے داران پکڑا جانا بھی ہے۔