بغداد میں خون کی ہولی کے ذریعہ سال کا اختتام

کل مرکزی بغداد کے سینک نامی علاقہ کے ایک پر ہجوم بازار میں دو خودکش بم دھماکوں سے ہونے والی تباہی کا ایک منظر
بغداد: "الشرق الاوسط”
عراق کی دارالحکومت بغداد نے ایک پر ہجوم بازار میں خون کی ہولی کے ذریعہ سال 2016ء کو الوداع کہاہے جس میں دسیوں لوگوں کے ہلاک اور زخمی ہونے کی خبر ہے۔
داعش نے دارالحکومت کے مرکز میں کل صبح سویرے کے وقت ایک پر ہجوم بازار میں بیک وقت ہونے والے دو خود کش بم دھماکوں کی ذمہ داری قبول کی ہے اور یاد رہے کہ اس وقت بازار خرید وفروخت کرنے والے لوگوں سے کھچا کھچ بھری ہوئی تھی۔
شدت پسند تنظیم نے اپنی انتہا پسند کارکنوں کی طرف سے سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس پر شائع کردہ ایک بیان میں کہا کہ ابو نواف عراقی اور ابو عبد الملک عراقی نے ان دونوں بم دھماکوں کو انجام دیا ہے۔
فرانس پریس ایجنسی نے کہا کہ دھماکوں کے وجہ سے خون آلود فرش پر دکانوں کے سامنے کے حصے، چیزوں کی نمائشی ریک اور ملبے بکھرے پڑے تھے۔ پولیس کرنل نے بتایا کہ اس دھماکہ میں 27 افراد ہلاک اور 53 زخمی ہویے ہیں اور وزارت داخلہ کے ایک اعلی اہلکار اور ایک طبی ذریعہ نے بھی یقینی طور پر دھماکہ کے مذکورہ نتیجہ کے بارے میں بتایا ہے۔
ابراہیم محمد علی نامی ایک تاجر نے بتایا کہ ہلاک ہونے والے سب کے سب اسپیئر پارٹس فروخت کرنے والی دکانوں میں ورکر تھے اور ناشتہ کرنے کے لئے ریک کے ارد گرد جمع ہویے تھے کہ وہ دھماکہ کا لقمۂ تر بن گئے۔
اسی طرح بغداد آپریشنز کمانڈ نے کل اعلان کیا کہ ایک کار بم دھماکہ ہونے سے پہلے ہی اسے ناکام بنا دیا گیا جس کے ذریعہ دو خود کش حملہ آور شمالی بغداد کے کاظمیہ علاقہ کو نشانہ بنانے والے تھے۔ جرمن خبر رساں ادارہ نے یہ کہا ہے کہ سیکورٹی فورسز نے بغداد کے جنوب میں واقع ابو حبہ، کرگول، شیت، شاکریہ اور البو عباس نامی علاقوں میں دھماکہ خیز مواد کو اڑا دیا ہے۔