سعودی کی طرف سے ایران کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کی کوشش اور ایران کا اس سے انکار
بدھ 27 ربيع الثانی 1438 ہجری- 25 جنوری 2017 ء شمارہ نمبر [13938]

کل ریاض میں سعودی وزیر خارجہ اور ان کے فرانسیسی ہم منصب جان مارک ایرویلٹ ایک پریس کانفرنس کے دوران
ریاض: عبد الہادی حبتور
سعودی وزیر داخلہ عادل جبیر نے پر زور انداز میں کہا کہ سعودی عرب نے تہران کے ساتھ اچھے تعلقات بنانے کی کوشش کی ہے لیکن ایرانی حکومت 1979 میں ہوئے خمینی انقلاب کے وقت سے اپنی دشمنی اور علاقہ کے معاملات میں مداخلت کرنے سے باز نہیں آرہی ہے۔
سعودی عرب سے متعلق ایرانی صدر حسن روحانی کے آخری بیان کے سلسلہ میں "الشرق الاوسط” کو جواب دیتے ہوئے کل ریاض میں فرانسیسی وزیر خارجہ جان مارک ایرولٹ کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں جبیر نے واضح کیا کہ سعودیہ نے ایرانی سفارت خانہ کو بم سے نہیں اڑایا اور نہ ہی سفیروں کو قتل کیا کیونکہ یہ ہمارے اخلاق نہیں ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ خلاصہ کلام یہ ہے کہ ایران ایک اسلامی پڑوسی ملک ہے اور سب کے لئے بہتر یہ ہے کہ آپس میں اختلافات اور کشمکش نہ رہے لیکن تالی ایک ہاتھ سے نہیں بجتی ہے۔ سعودیہ نے ایران کے ساتھ اچھے تعلقات بنانے کی کوشش کی لیکن ایران اپنی دشمنی سے باز نہیں آرہا ہے۔
جبیر نے پر زور انداز میں کہا کہ سعودیہ اور فرانس کے تعلقات تاریخی اور اسٹراٹیجک ہیں اور چیلنجز کے اعتبار سے دونوں ملکوں کے درمیاں بہت حد تک یکسانیت پائی جاتی ہے ان میں سر فہرست شام، عراق، یمن، لیبیا اور دہشت گردی اور اس کے لئے مالی فراہمی کے چیلنجز ہیں، اسی کے ساتھ ساتھ تجارت ومعیشت، امن وسلامتی اور علاقہ میں ایرانی مداخلت کا مسئلہ ہے۔
اسی طرح فرانس کے وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ سعودیہ مذہبی بنیاد پرستی اور انتہاپسندی کے انسداد کے سلسلہ میں بہت بڑا کردار انجام دے رہا ہے۔ انہوں نے یہ بیان کیا کہ فرانس مطمئن ہے کہ سعودی ایک ذمہ دار اور مستحکم ملک ہے اور دہشت گردی ہی اس کے لئے ایک چیلنج ہے جیسے کہ فرانس کے لئے ہے۔ انہوں نے اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا کہ انسداد دہشت گردی کے میدان میں خفیہ ایجنسیوں کے درمیان بہت مضبوط اور مستحکم تعاون ہے اور انہوں نے سعودیہ کے اقدامات کو سرہا بھی ہے جن میں انسداد دہشت گردی کے لئے ایک اسلامی اور فوجی اتحاد کا قیام شامل ہے۔