امریکی میڈیاء اور انٹلیجنس وائٹ ہاؤس کے نشانہ پر

کل امریکی صدر وائٹ ہاؤس میں ریٹیل سیکٹر کے ذمہ داروں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے
واشنگٹن: معاذ العمری
کل امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے روس کے ساتھ گفتگو کرنے کے سلسلہ میں وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر "مائکل فلائن” کے استعفیٰ کی شرمندگی کو ہلکا کرتے ہوئے میڈیا اور انٹلیجنس پر الزام لگایا ہے۔ ٹرمپ نے کہا ہے کہ فلائن پر میڈیا کی طرف سے بہت ظلم کیا گیا ہے جبکہ اس سے قبل انہوں نے انٹیلیجنس ایجنسی پر حملہ کیا اور اس کی طرف سے روس کے ساتھ فون کرنے سے متعلق خفیہ بیانات جاری کرنے کو جرم قرار دیا۔
ٹرمپ نے اپنے ٹیوٹر پر مزید کہا ہے کہ حقیقی شرمندگی انٹلیجنس کا قانون کے خلاف خفیہ معلومات فراہم کرنا ہے گویا کہ یہ خفیہ معلومات میٹھائیاں ہیں اور یہ بھی کہا کہ یہ کسی بھی صورت میں امریکی کام نہیں ہے۔ اسی طرح انہوں نے اپنے دوسرے کمینٹ میں تحقیقات کے وفاقی بیورو (ایف بی آئی) کے آفس اور قومی سلامتی کے ایجنسی (این ایس ای) پر خاموش سرگرمیوں کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ یہی دونوں نیو یارک ٹائمس اور واشنگٹن پوسٹ کو معلومات فراہم کرنے کے ذمہ دار ہیں۔
اسی سلسلہ میں نیو یارک ٹائمس نے اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ انٹلیجنس ایجنسی نے ریپبلکن امیدوار کی انتخابابی مہم کے ارکان اور روسی انٹلیجنس کے بڑے ذمہ داروں کے درمیان فون کے ذریعہ ہوئی گفتگو کے بیانات اور رپورٹوں کو امریکہ کے چار بڑے ذمہ داروں کے ذریعہ نقل کیا ہے۔
ٹرمپ کی انتخابی مہم کے سابق ڈائریکٹر بول مانا فورٹ نے ریپبلکن کے گفتگو کے مضمون کے انکشاف نہ ہونے کے سلسلہ میں ایجنسی کے اہلکار کے ساتھ گفتگو کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ جاسوس اپنی پہچان کا کوئی لیبل لگا کر نہیں آتے ہیں۔ دوسری طرف کریملن نے فضاء کو زہر آلود کرنے کی کوشش کی مذمت کی ہے۔
جمعرات 20 جمادی الاول 1438ہجری – 16 فروری 2017 ء شمارہ نمبر {13960}