ادلب میں "کیمیائی” قتل عام دنیا کے لئے چیلنج
خان شيخون میں 100 ہلاکتیں اور 400 زخمی * اقوام متحدہ کی تحقیق… اور آج سلامتی کونسل کا اجلاس * ٹرمپ (اوباما کی کمزوریوں کی) ذمہ داری اٹھا رہے ہیں

ادلب کے مضافاتی علاقےخان شیخون پر کیمیائی بمباری سے متاثر ایک بچہ کل بسراقب ہسپتال سے علاج کرواتے ہوئے (ا.ب.ا)
بيروت: يوسف دياب – بولا اسطيح
کل شام کے شمال مغرب میں ادلب کے علاقے خان شیخون میں زہریلی گیس کی فضائی بمباری میں درجنوں افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوگئے۔ اس سے شامی حکومت کی جانب کئی انگلیاں اٹھ رہی ہیں، لیکن حکومت نے اسکی ذمہ داری لینے کی بجائے اس قتل عام کو "مسلح افراد کا پروپگینڈا” قرار دیا ہے۔
شام میں انسانی حقوق کی رصد گاہ نے اعلان کیا ہے کہ خان شیخون پر شامی حکومت کے طیاروں یا روسی طیاروں کے مشتبہ ایک گیس حملے میں کم از کم 58 اشخاص ہلاک ہوگئے ہیں جن میں 8 سال سے کم عمر کے 11 بچے بھی شامل ہیں۔ رصد گاہ نے نشاندہی کی کہ جنگی طیاروں نے "گاؤں پر پہلے حملے کے بعد یہاں واقع طبی مرکز پر دوبارہ حملے جاری رکھے جہاں پر پہلے حملے کے دوران زخمی ہونے والے افراد کو طبی امداد دی جا رہی تھی”۔ دریں اثناء انقلابی اور مخالف قوتوں کے شامی اتحاد نے شامی عبوری حکومت کے بیان کو نقل کرتے ہوئے یقین دہانی کی کہ ان حملوں میں "100 سے زائد افراد؛ جن میں 25 بچے اور 15 خواتین بھی شامل ہیں، ہلاک ہو چکے ہیں اور دیگر 400 افراد زخمی ہو گئے ہیں۔