بشیر کی طرف سے دمشق کا دورہ ۔۔۔ اور عرب ومغرب ممالک میں خاموشی
ماسکو: رائد جبر خرطوم: احمد یونس انقرہ: سعید عبد الرازق
ماسکو نے پرسو سوڈان کے صدر عمر بشیر کی طرف سے دمشق کے دورہ کا استقبال کیا ہے جبکہ ریوولوشن کے بعد سے شام کی دار الحکومت کی طرف پہلے عرب رہنماء کی طرف سے ہونے والے اس دورہ کے سلسلہ میں عرب اور مغربی ممالک نے خاموشی کا مظاہرہ کیا ہے۔
روس کی وزارت خارجہ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ سنہ 2011ء میں عرب لیگ کے اندر شام کی رکنیت کو معلق کرنے کے بعد ایک عرب ملک کے صدر کی طرف سے کئت جانے والے دورہ کا استقبال کرتی ہے اور بیان میں مزید یہ بھی کہا گیا ہے کہ ہم یہ امید کرتے ہیں کہ عرب ممالک اور شام کے درمیان تعلقات اس دورہ کی وجہ سے بحال ہوں گے اور بہت جلد شام کو عرب لیگ میں رکنیت بھی مل جائے گی۔
اشارہ یہ بھی مل رہا ہے کہ بشیر کی طرف سے کئے جانے والے شام کے دورہ نے روس کے ذرائع ابلاغ کے اندر ایک ادھم مچا رکھا ہے جبکہ بعض ذرائع ابلاغ کے ذریعہ اس بات کی بھی خبر مل رہی ہے کہ وہ دمشق کے بین الاقوامی ایئرپورٹ پر 154 ٹوبولیو نامی فوجی جہاز کے ذریعہ پہنچے ہیں اور اسی طرح اس بات کی بھی اطلاع ہے کہ صدر بشار الاسد روسی جہاز کے ذریعہ روس کئی مرتبہ گئے ہیں۔
خرطوم میں اس بات کی اطلاع ملی ہے کہ سانا نامی شام کی سرکاری نیوز ایجنسی نے سوڈان کی وزارت خارجہ کے ترجمان کے لئے اس اچانک خبر کو خراب کر دیا جسے انہوں نے بشیر کے اس دورہ کے بعد صحافیوں کے لئے تیار کیا تھا جو ایک راز تھا۔
منگل 10 ربیع الثانی 1440 ہجری – 18 دسمبر 2018ء – شمارہ نمبر [14630]