مشرقی شام میں جرد اور عرب پر مشتمل دس ہزار جنگجو متعین کرنے کی تجویز
لندن: ابراہیم حمیدی
کل مغربی ڈپلومیٹک ذرائع نے "الشرق الاوسط” سے کہا کہ تیار الغد کے شامی صدر احمد الجربا نے امریکی اور ترکی ذمہ دارو کے ساتھ ساتھ کردستان علاقہ کے سابق صدر مسعود بارزانی کے سامنے مشرقی شام کے شمال میں واقع پرامن علاقہ کے اندر عرب اور کرد پر مشتمل دس ہزار جنگجؤوں کو متعین کرنے کی پیش کش کی ہے۔
مشرقی فرات سے امریکی انخلاء کے بعد واشنگٹن اور انقرہ عراقی سرحد سے قریب فیش خابور اور شمالی حلب میں واقع جرابلس کے درمیان 28 سے 32 کیلو میٹر کی دوری تک پرامن علاقہ قائم کرنے کی تجویز پر آخری مرحلہ کے کام پر گامزن ہے اور ترکی فریق نے مطالبہ کیا ہے کہ یہ علاقہ فوجی اڈوں امریکی بھاری ہتھیار سے خالی ہوں اور عوام کی حمایت کرنے والی کردی یونٹس کے سات ہزار جنگجؤں کو بھی وہاں سے نکال دی جائے اور مذکورہ ذرائع نے یہ بھی واضح کیا کہ امریکی اور ترک ذمہ داروں کے ساتھ ساتھ بارزانی جربا کی تجویز کو منظور کر دیا ہے کہ اس علاقہ میں منتخب فورسز اور کردستان میں مشق حاصل کرنے والے جنگجؤوں پر مشتمل پیشمرگہ کے آٹھ سے بارہ ہزار جنگجؤوں کو متعین کیا جائے اور انہیں مشرقی شام کے جنوب میں واوع تنف ایئربیس اور مغربی عراق کے عین الاسد ایئربیس سے امریکی فضائی مدد پہنچائی جائے۔(۔۔۔)
منگل 30 جمادی الاول 1440 ہجری – 05 فروری 2019ء – شمارہ نمبر [14679]