« ٹرمپ کے ٹیوٹس» سے شام کے مسائل الجھے

ترکی کے ایک ممکنہ آپریشن کے خلاف کل مشرقی شام کے شہر قامشلی میں ہوئے ایک مظاہرے کے دوران کرد "عوامی تحفظ یونٹ” کے سابق جنگجوؤں کو دیکھا جاسکتا ہے (ا۔ف۔ب)
واشنگٹن: ایلی یوسف – انقرہ: سعید عبد الرازق :ماسکو رائد جبر
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کا شام کے مشرقی شمال سے جزوی طور پر امریکی فوجوں کے انخلا کے فیصلہ اور ترکی اور کردوں کے بارے میں ان کے ٹیوٹس کی وجہ سے شامی بحران کے حل میں مصروف فریقوں کے مسائل الجھ گئے ہیں ۔ کانگریس کے ممبروں اور سابق عہدیداروں کی طرف سے ٹرمپ کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا ، اس کے اگلے ہی دن کل ٹرمپ نے اس پر قابو پانے کی کوشش کی، اور اس بات پر زور دیا کہ تل ابیض اور راس العین کے علاقوں سے دستبردار ہونے والے فوجیوں کی تعداد 50 سے زیادہ نہیں ہے۔ اسی طرح انہوں اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ امریکہ نے شام میں کردوں کہ چھوڑا نہیں ہے۔ ٹرمپ نے آئندہ مہینہ 13 تاریخ کو اپنے ترک ہم منصب رجب طیب اردگان سے متوقع ملاقات کا بھی اعلان کیا۔ دوسری طرف، ترکی اور اس سے وابستہ گروہوں نے کرد « عوامی تحفظ یونٹ» کے خلاف فوجی مداخلت کرنے کی تیاری کی تصدیق کی ہے ۔(…)(بدھ 10 صفر 1441 ہجرى/ 9 اکتوبر 2019ء شماره نمبر 14913)