عراق میں مظاہروں کا دائرہ وسیع ... بغداد میں کرفیو

 گذشتہ روز سینٹرل بغداد میں مظاہرین اور سکیورٹی فورسز کے مابین جھڑپیں دیکھی جاسکتی ہیں (ا۔ب)
گذشتہ روز سینٹرل بغداد میں مظاہرین اور سکیورٹی فورسز کے مابین جھڑپیں دیکھی جاسکتی ہیں (ا۔ب)
TT

عراق میں مظاہروں کا دائرہ وسیع ... بغداد میں کرفیو

 گذشتہ روز سینٹرل بغداد میں مظاہرین اور سکیورٹی فورسز کے مابین جھڑپیں دیکھی جاسکتی ہیں (ا۔ب)
گذشتہ روز سینٹرل بغداد میں مظاہرین اور سکیورٹی فورسز کے مابین جھڑپیں دیکھی جاسکتی ہیں (ا۔ب)
بغداد آپریشنز کمانڈ نے حکومت کے خلاف احتجاج اور بدعنوانی سینٹرل اور جنوبی عراق کے مختلف شہروں میں پھیل جانے سے گذشتہ روز عراقی دارالحکومت میں چھ گھنٹے کے لئے کرفیو نافذ کرنے کا اعلان کردیا ۔ بغداد آپریشنز کمانڈ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ کرفیو پیر کی آدھی رات (21:00 GMT) سے صبح چھ بجے تک (03:00 GMT) نافذ ہوگا اور اس میں «افراد ، اور گاڑیاں ، موٹرسائیکل اور سائیکل اور مختلف اقسام کی گاڑیاں شامل میں۔ انہوں نے اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا کہ یہ کرفیو مزید دوسری اطلاع تک جاری رہے گا ۔ اساتذہ اور وکلاء کی یونینوں نے سینٹرل بغداد میں واقع تحریر اسکوائر میں مشتعل مظاہرین سے اظہار یکجہتی کے لئے کل ایک عام ہڑتال کا اعلان کیا۔ جنہیں سیکیورٹی فورسز نے آنسو گیس سے منتشر کرنے کی کوشش کی۔ (...)


عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]