ایک طرف عراق میں مظاہرہ کرنے والے سڑکیں بند کرنے کی دھمکی دے رہے ہیں تو دوسری طرف وزارت داخلہ ان کو ایسا نہ کرنے کی وارننگ دے رہی ہے اور اس وارننگ اور دھمکی کی وجہ سے وہاں کی صورتحال میں مزید کشیدگی پیدا ہو چکی ہے جبکہ کل بغداد میں جھڑپوں کا ایسا سلسلہ بھی جاری رہا ہے جس میں ایک شخص کی ہلاکت ہوئی ہے اور بصرہ میں ام قصر نامی بندرگاہ بند ہو چکی ہے۔
مظاہرین نے ام قصر نامی بندرگاہ پر دھرنہ دینے کی کوشش کی ہے لیکن اس انسانی حقوق کی آزاد کمیشن کے مطابق اس بات کا علم ہوا ہے کہ سیکیورٹی فورسز نے انہیں آنسو گیس اور براہ راست گولیوں سے منتشر کردیا جس نے 120 افراد کے زخمی ہونے کی بھی اطلاع دی ہے۔
فرانس پریس ایجنسی کے مطابق یہ خبر موصول ہوئی ہے کہ حکومت کی طرف سے اصلاحات کے وعدوں کے باوجود دار الحکومت کے وسط میں دن رات تحریر اسکوائر پر دھرنہ دینے والے اور موجودہ حکومت کا تختہ پلٹنے کا مطالبہ کرنے والے مظاہرین اور سکیورٹی فورسز کے مابین ایک رات کے تشدد کے بعد بھی مظاہرہ کا سلسلہ جاری ہے۔
اسی سلسلہ میں رائٹرز ایجنسی نے عراق کے سلامتی اور طبی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ دار الحکومت میں سیکیورٹی فورسز نے ایک مظاہرہ کرنے والے کو ہلاک اور 91 کو زخمی کیا ہے۔(۔۔۔)