مفرح نے الشرق الاوسط کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خاص طور پر سابق صدر جعفر نمیری (1969-1985) کے دور میں فوجی حکومتوں کی طرف سے ان پر ہونے والے جبر کے ساتھ ساتھ بہت زيادہ دباؤ بھی ڈالا گیا جن کی وجہ سے ان کو ہجرت کرنے پر مجبور ہونا پڑا اور ہم اس شاندار انقلاب اور نئی سول حکومت کے دائرہ میں اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ شہریت ہی حقوق اور فرائض کی بنیاد ہے اور اس ملک کی شہریت رکھنے والے یہودیوں سمیت تمام سوڈانیوں کو بیرون ملک سے اپنے ملک واپس آکر اسی طرح زندگی گزارنے کی دعوت دی گئی ہے جس طرح اس ملک کی شہریت رکھنے والا ایک فرد زندگی گزارتا ہے۔
جہاں تک عیسائیوں کا تعلق ہے تو مفرح نے پر زور انداز میں کہا کہ انہیں اقلیت کے طور پر شمار نہیں کیا جا سکتا ہے کیونکہ وہ سوڈانی ہیں اور ان کا مذہب اپنی اقدار اور عقائد کے ساتھ آسمانی مذہب ہے اور انہوں نے یہ بھی کہا کہ عیسائیوں کو اس پچھلی حکومت کے دوران ظلم وستم اور بہت ساری پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے جس میں ان کی املاک اور زمینیں ضبط کی گئی ہیں۔