سوڈانی وزیر اوقاف: یہودیوں کو واپس جانے دو

مفرح نے الشرق الاوسط سے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ عیسائیوں کے حقوق بحال ہوں گے

سوڈانی وزیر اوقاف: یہودیوں کو واپس جانے دو
TT

سوڈانی وزیر اوقاف: یہودیوں کو واپس جانے دو

سوڈانی وزیر اوقاف: یہودیوں کو واپس جانے دو
        سوڈانی وزیر برائے مذہبی امور اور اوقاف نصر الدین مفرح نے انکشاف کیا ہے کہ انہوں نے ان سوڈانی یہودیوں کو اپنے ملک واپس آنے اور اس کی تعمیر نو میں حصہ لینے کی دعوت دی ہے جنھیں اپنا ملک چھوڑنے پر مجبور کیا گیا تھا۔
       مفرح نے الشرق الاوسط کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خاص طور پر سابق صدر جعفر نمیری (1969-1985) کے دور میں فوجی حکومتوں کی طرف سے ان پر ہونے والے جبر کے ساتھ ساتھ بہت زيادہ دباؤ بھی ڈالا گیا جن کی وجہ سے ان کو ہجرت کرنے پر مجبور ہونا پڑا اور ہم اس شاندار انقلاب اور نئی سول حکومت کے دائرہ میں اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ شہریت ہی حقوق اور فرائض کی بنیاد ہے اور اس ملک کی شہریت رکھنے والے یہودیوں سمیت تمام سوڈانیوں کو بیرون ملک سے اپنے ملک واپس آکر اسی طرح زندگی گزارنے کی دعوت دی گئی ہے جس طرح اس ملک کی شہریت رکھنے والا ایک فرد زندگی گزارتا ہے۔
       جہاں تک عیسائیوں کا تعلق ہے تو مفرح نے پر زور انداز میں کہا کہ انہیں اقلیت کے طور پر شمار نہیں کیا جا سکتا ہے کیونکہ وہ سوڈانی ہیں اور ان کا مذہب اپنی اقدار اور عقائد کے ساتھ آسمانی مذہب ہے اور انہوں نے یہ بھی کہا کہ عیسائیوں کو اس پچھلی حکومت کے دوران ظلم وستم اور بہت ساری پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے جس میں ان کی املاک اور زمینیں ضبط کی گئی ہیں۔


دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]