فلسطینی حکومت فروری کے ماہ میں انتخابات کرانے کا منصوبہ بنا رہی ہے

فلسطینی حکومت فروری کے ماہ میں انتخابات کرانے کا منصوبہ بنا رہی ہے
TT

فلسطینی حکومت فروری کے ماہ میں انتخابات کرانے کا منصوبہ بنا رہی ہے

فلسطینی حکومت فروری کے ماہ میں انتخابات کرانے کا منصوبہ بنا رہی ہے
         فلسطین کی مرکزی الیکشن کمیشن کے ایک ذمہ دار نے اس بات کی امید ظاہر کی ہے کہ اگر انتخابات کے سلسلہ میں کوئی رکاوٹ پیش نہ آئے گی تو فروری کے ماہ میں فلسطینی علاقوں کے اندر قانون ساز انتخابات کرائے جائیں گے۔
         الیکشن کمیشن کے ایکزیکٹیو ڈائریکٹر ہشام کحیل نے فلسطین کی سرکاری ریڈیو پر واضح کیا کہ قانون ساز انتخابات کرائے جانے کے سلسلہ میں صدارتی فرمان جاری ہونے کی حالت میں اس بات کی توقع ہے کہ انتخابات فروری کے ماہ میں ہوں گے اور پھر اس کے بعد صدارتی انتخابات ہوں گے۔
       کحیل نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ الیکشن کمیشن کا وفد آج دوبارہ تحریک حماس اور دیگر جماعتوں کو صدر محمود عباس کے فیصلہ سے باخبر کرنے کے لئے غزہ پٹی کا رخ کرے گا تاکہ اس انتخابات کی دعوت کو آگے بڑھایا جا سکے اور رکاوٹ پیدا ہونے کی صورت میں اس کا حل تلاش کیا جا سکے اور انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ وفد اسی دن واپس بھی ہوگا تاکہ غزہ میں ان جماعتوں کے ساتھ ہونے والے اجلاس کے نتائج کو صدر عباس کے سامنے پیش کر سکے۔
        یہ بات طے شدہ ہے کہ صدر عباس ایک ایسا فرمان جاری کریں گے جس میں وہ قانون ساز انتخابات کرانے کی دعوت دیں گے اور اس انتخاب کے چند ماہ بعد صدارتی انتخابات ہوں گے۔(۔۔۔)


دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]