کل اسکاٹ لینڈ کی خاتون صدر نیکولا اسٹورجن نے آزادی کے سلسلہ میں اسکاٹ لینڈ کے ہزاروں افراد کی خواب کو شرمندہ تعبیر کر دیا ہے اور انہوں نے گلاسکو میں جمع ہونے والے مظاہرین کے سامنے کہا کہ اب اسکاٹ لینڈ کی آزادی وخود مختاری آسان ہو چکی ہے۔
فرانس پریس ایجنسی نے بتایا کہ اس برطانوی بائکاٹ کی آزادی کا مطالبہ کرنے والی اسکاٹش نیشنل پارٹی کی خاتون لیڈر نے اسکاٹش علم کو حرکت دینے والے مجمع کے سامنے مزید کہا کہ اسکاٹ لینڈ کے لئے بارہ دسمبر کو ہونے والے قانون ساز انتخابات بہت اہم ہے اور ہمارے ملک کا مستقبل داؤ پر ہے اور انہوں نے پرزور انداز میں یہ بھی کہا کہ اسکاٹ لینڈ کی آزادی آسان ہو چکی ہے اور انہوں نے ووٹ دینے والوں سے یہ بھی درخواست کی کہ وہ آئندہ انتخابات میں ان کی پارٹی کو ووٹ دیں۔
اسٹورجن سنہ 2020 میں اسکاٹ لینڈ کی آزادی کے سلسلہ میں ریفرینڈم کرانا چاہتی ہیں اور انہوں نے یہ بھی کہا کہ بریکسٹ نے برطانیہ کے اندر سیاسی میدان کو بدل دیا ہے کیونکہ اس سے قبل سنہ 2014ء میں ہونے والے ریفرنڈم کے اندر ملک سے نہ نکلنے والوں کی تعداد 55 فیصد تھی۔(۔۔۔)
فرانس پریس ایجنسی نے بتایا کہ اس برطانوی بائکاٹ کی آزادی کا مطالبہ کرنے والی اسکاٹش نیشنل پارٹی کی خاتون لیڈر نے اسکاٹش علم کو حرکت دینے والے مجمع کے سامنے مزید کہا کہ اسکاٹ لینڈ کے لئے بارہ دسمبر کو ہونے والے قانون ساز انتخابات بہت اہم ہے اور ہمارے ملک کا مستقبل داؤ پر ہے اور انہوں نے پرزور انداز میں یہ بھی کہا کہ اسکاٹ لینڈ کی آزادی آسان ہو چکی ہے اور انہوں نے ووٹ دینے والوں سے یہ بھی درخواست کی کہ وہ آئندہ انتخابات میں ان کی پارٹی کو ووٹ دیں۔
اسٹورجن سنہ 2020 میں اسکاٹ لینڈ کی آزادی کے سلسلہ میں ریفرینڈم کرانا چاہتی ہیں اور انہوں نے یہ بھی کہا کہ بریکسٹ نے برطانیہ کے اندر سیاسی میدان کو بدل دیا ہے کیونکہ اس سے قبل سنہ 2014ء میں ہونے والے ریفرنڈم کے اندر ملک سے نہ نکلنے والوں کی تعداد 55 فیصد تھی۔(۔۔۔)