از سرے نو اسکاٹلینڈ کی خود مختاری اور آزادی سب کے سامنے ہے

صدر جمہوریہ: اب آزادی اور خود مختاری آسان ہے

از سرے نو اسکاٹلینڈ کی خود مختاری اور آزادی سب کے سامنے ہے
TT

از سرے نو اسکاٹلینڈ کی خود مختاری اور آزادی سب کے سامنے ہے

از سرے نو اسکاٹلینڈ کی خود مختاری اور آزادی سب کے سامنے ہے
       کل اسکاٹ لینڈ کی خاتون صدر نیکولا اسٹورجن نے آزادی کے سلسلہ میں اسکاٹ لینڈ کے ہزاروں افراد کی خواب کو شرمندہ تعبیر کر دیا ہے اور انہوں نے گلاسکو میں جمع ہونے والے مظاہرین کے سامنے کہا کہ اب اسکاٹ لینڈ کی آزادی وخود مختاری آسان ہو چکی ہے۔
       فرانس پریس ایجنسی نے بتایا کہ اس برطانوی بائکاٹ کی آزادی کا مطالبہ کرنے والی اسکاٹش نیشنل پارٹی کی خاتون لیڈر نے اسکاٹش علم کو حرکت دینے والے مجمع کے سامنے مزید کہا کہ اسکاٹ لینڈ کے لئے بارہ دسمبر کو ہونے والے قانون ساز انتخابات بہت اہم ہے اور ہمارے ملک کا مستقبل داؤ پر ہے اور انہوں نے پرزور انداز میں یہ بھی کہا کہ اسکاٹ لینڈ کی آزادی آسان ہو چکی ہے اور انہوں نے ووٹ دینے والوں سے یہ بھی درخواست کی کہ وہ آئندہ انتخابات میں ان کی پارٹی کو ووٹ دیں۔
       اسٹورجن سنہ 2020 میں اسکاٹ لینڈ کی آزادی کے سلسلہ میں ریفرینڈم کرانا چاہتی ہیں اور انہوں نے یہ بھی کہا کہ بریکسٹ نے برطانیہ کے اندر سیاسی میدان کو بدل دیا ہے کیونکہ اس سے قبل سنہ 2014ء میں ہونے والے ریفرنڈم کے اندر ملک سے نہ نکلنے والوں کی تعداد 55 فیصد تھی۔(۔۔۔)


دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]