حکومت اور اپوزیشن باری باری شام کی آئینی صدارت کے ذمہ دار ہیں

جنیوا میں اقوام متحدہ کے سفیر گیئر پیڈرسن کو حزب اختلاف کے وفد کے سربراہ ہادی البحرہ (دائیں) اور حکومت کے وفد کے سربراہ احمد الكزبري کے مابین دیکھا جا سکتا ہے
جنیوا میں اقوام متحدہ کے سفیر گیئر پیڈرسن کو حزب اختلاف کے وفد کے سربراہ ہادی البحرہ (دائیں) اور حکومت کے وفد کے سربراہ احمد الكزبري کے مابین دیکھا جا سکتا ہے
TT

حکومت اور اپوزیشن باری باری شام کی آئینی صدارت کے ذمہ دار ہیں

جنیوا میں اقوام متحدہ کے سفیر گیئر پیڈرسن کو حزب اختلاف کے وفد کے سربراہ ہادی البحرہ (دائیں) اور حکومت کے وفد کے سربراہ احمد الكزبري کے مابین دیکھا جا سکتا ہے
جنیوا میں اقوام متحدہ کے سفیر گیئر پیڈرسن کو حزب اختلاف کے وفد کے سربراہ ہادی البحرہ (دائیں) اور حکومت کے وفد کے سربراہ احمد الكزبري کے مابین دیکھا جا سکتا ہے
        جنیوا میں منعقدہ شام کی آئینی کمیٹی کے اجلاسات کے پہلے ہفتہ کے اختتام کے وقت اقوام متحدہ کے سفیر گیر بیدرسن نے دو معاملہ کو پایہ تکمیل تک پہنچایا ہے جن میں سے ایک ضابطہ اخلاق نامی دستاویز کے سلسلہ میں اتفاق رائے قائم کرنا ہے اور آئینی اصلاح کے لئے چھوٹی کمیٹی کی تشکیل ہے۔
       اشارہ یہ تھا کہ شرکت کرنے والوں کی گفتگو میں شامی صدر بشار الاسد سے متعلق کوئی براہ راست گفتگو نہیں ہوگی کیونکہ حکومت کی طرف سے مدد کردہ وفد ہونے کا دعوی کرنے والے وفد نے مغربی پابندیاں ہٹائے جانے کے مطالبہ کے ساتھ فوج اور حکومت کے اداروں کی مدد اور شام کی خودمختاری پر اپنی توجہ مرکوز کیا تھا جبکہ اپوزیشن کے ترجمان نے آئینی اصلاح، تبدیلی اور غیر مرکزیت کی طرف اشارہ کیا ہے۔
       بیدرسن نے پہلے معاملہ کو مکمل کرنے کی بھر پور کوشش ہے اور یاد رہے کہ یہ معاملہ اس ضابطہ اخلاق کے سلسلہ میں اتفاق کرنا ہے جس میں ایک دوسرے کے احترام کے ساتھ گفت وشنید کی جائے اور کمیٹی کے اجلاسات کی صدارت مشترکہ طور پر باری باری کبھی حکومت کے پاس ہو اور کبھی اپوزیشن کے پاس ہو۔(۔۔۔)


دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]