وہران کے ججوں اور جزائر کی سیکیورٹی کے مابین تصادمhttps://urdu.aawsat.com/home/article/1975936/%D9%88%DB%81%D8%B1%D8%A7%D9%86-%DA%A9%DB%92-%D8%AC%D8%AC%D9%88%DA%BA-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%AC%D8%B2%D8%A7%D8%A6%D8%B1-%DA%A9%DB%8C-%D8%B3%DB%8C%DA%A9%DB%8C%D9%88%D8%B1%D9%B9%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D9%85%D8%A7%D8%A8%DB%8C%D9%86-%D8%AA%D8%B5%D8%A7%D8%AF%D9%85
وہران کے ججوں اور جزائر کی سیکیورٹی کے مابین تصادم
گذشتہ جمعرات دار الحکومت جزائر میں عدلیہ کی آزادی کا مطالبہ کرنے والے ججوں کے مظاہرہ کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے
جزائر: بوعلام غمراسة
TT
TT
وہران کے ججوں اور جزائر کی سیکیورٹی کے مابین تصادم
گذشتہ جمعرات دار الحکومت جزائر میں عدلیہ کی آزادی کا مطالبہ کرنے والے ججوں کے مظاہرہ کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے
گزشتہ روز جزائر کے سب سے بڑے شہر وہران میں دسیوں ہڑتال کرنے والے ججوں اور ان سیکیورٹی اہلکاروں کے مابین جھڑپ ہوئی ہے جنہوں نے شہر کی عدلیہ کونسل پر حملہ کرکے ان کی جگہ پر نئے ججوں کو متعین کرنے کا ارادہ کیا ہے۔ ججوں نے کر وفر کے مناظر کی ایک ایسی ویڈیو سوشل میڈیا پر نشر کی ہے جس میں سیکیورٹی افسران کی ایک بڑی تعداد ہڑتال کرنے والے ججوں کے ذریعہ بند دفاتر کے تالے توڑ کر عدالت میں داخل ہوئی ہے اور پھر ان اہلکاروں نے ہڑتال نہ کرنے والے ججوں کو ان کی جگہ پر متعین کر دیا ہے۔ وزیر انصاف بلقاسم زغماتي کی طرف سے کی جانے والی تبدیلیوں کے خلاف احتجاج کرنے والے جج چیخ رہے تھے اور ان میں سے کچھ تو دھکم دھکم کی وجہ سے زمین پر گر پڑے تھے جبکہ سیکیورٹی فورسز کے اہلکار بڑی تعداد میں تیزی کے ساتھ ان کو کھولنے کے لئے دفاتر کی طرف بڑھ رہے تھے اور کچھ جج تو آزاد انصاف کا نعرہ لگاتے ہوئے حکومت کی مذمت کر رہے تھے۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]