وائٹ ہاؤس کے عہدیداروں نے کانگریس کے سوالات کو نظر انداز کیا

ٹرمپ نے اوکرانیا کے ساتھ ہونے والی گفتگو کی شناخت کو منکشف کرنے پر اصرار کیا

ٹرمپ کو اتوار کے روز وائٹ ہاؤس کے باہر میڈیا کو سلام کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے
ٹرمپ کو اتوار کے روز وائٹ ہاؤس کے باہر میڈیا کو سلام کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے
TT

وائٹ ہاؤس کے عہدیداروں نے کانگریس کے سوالات کو نظر انداز کیا

ٹرمپ کو اتوار کے روز وائٹ ہاؤس کے باہر میڈیا کو سلام کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے
ٹرمپ کو اتوار کے روز وائٹ ہاؤس کے باہر میڈیا کو سلام کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے
        کل امریکی انتظامیہ کے عہدیداروں نے صدر ڈونالڈ ٹرمپ کو برطرف کرنے کے مقصد سے تحقیقات کرنے والی پارلیمانی کمیٹیوں کے سامنے پیش ہونے سے انکار کر دیا ہے۔
        پارلیمنٹ کے تفتیش کار وائٹ ہاؤس کے ساتھ ہونے والی روزانہ کی لڑائیوں میں مصروف ہیں تاکہ کانگریس کے سامنے طلب کیے گئے اہم گواہوں کو سنا جا سکے اور یہ سب یوکرین کے ہم منصب ولڈیمیر زیلنسکی کے ساتھ ہونے والی امریکی صدر کے فون کال کی تحقیقات کے سلسلہ میں ہو رہا ہے اور ابھی ان دعووں کے سلسلہ میں کوئی جواب سامنے نہیں آیا ہے اور کل جن چار گواہوں کو طلب کیا گیا تھا ان میں سے کوئی نہیں آیا ہے۔
        وہائٹ ہاؤس نے قومی سلامتی کونسل کے رابرٹ بلیئر کو ہدایت کی ہے کہ وہ پوچھ تاچھ کرنے کے لئے منعقد ہونے والے اجلاسات میں شریک نہ ہوں کیونکہ خاص طور پر 25 جولائی کو امریکی اور یوکرین صدر کے مابین ہونے والے فون کال میں وہ بھی شریک ہیں اور اسی طرح صدر کے مشیر مائیکل ایلس نے بھی کل کی سماعت میں شرکت کرنے سے انکار کر دیا ہے اور متعلقہ کمیٹیوں نے ان کے خلاف تفتیشی وارنٹ جاری کردیئے ہیں۔(۔۔۔)


دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]