ریاض معاہدہ کی وجہ سے یمنی بحران کے حل کی امیدیں جاگ اٹھی ہیں

سعودی عرب کے ولی عہد، یمنی صدر اور ابو طبی کے ولی عہد کو کل ریاض معاہدہ کی تقریب کا مشاہدہ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے
سعودی عرب کے ولی عہد، یمنی صدر اور ابو طبی کے ولی عہد کو کل ریاض معاہدہ کی تقریب کا مشاہدہ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے
TT

ریاض معاہدہ کی وجہ سے یمنی بحران کے حل کی امیدیں جاگ اٹھی ہیں

سعودی عرب کے ولی عہد، یمنی صدر اور ابو طبی کے ولی عہد کو کل ریاض معاہدہ کی تقریب کا مشاہدہ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے
سعودی عرب کے ولی عہد، یمنی صدر اور ابو طبی کے ولی عہد کو کل ریاض معاہدہ کی تقریب کا مشاہدہ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے
        کل سعودی عرب کی دار الحکومت میں خادم حرمین شریفین شاہ سلمان ابن عبد العزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد ابن سلمان کی نگرانی میں جنوبی عبوری کونسل اور یمنی حکومت کے درمیان ہونے والے معاہدہ کی وجہ سے یمنی مسئلہ کے حل ہونے کی امیدیں جاگ اٹھی ہیں۔
        محمد ابن سلمان کا کہنا ہے کہ ریاض کا معاہدہ یمن کی ترقی، اس کی تعمیر اور امن واستقرار کے سلسلہ میں ایک نئے مرحلہ کا آغاز ہے اور اس معاہدہ سے یمنی مسئلہ کو حل کرنے کے سلسلہ میں وہاں کے فریقوں کے درمیان وسیع پیمانہ پر افہام وتفہیم کا راستہ ہموار ہوگا اور یمن ان لوگوں سے محفوظ ہو جائے گا جو اس کے لئے بھلائی نہیں چاہتے ہیں اور سعودی عرب کے ولی عہد نے اتحادی ممالک کے فوج اور اپنے دوستوں کے ساتھ مل کر قدم سے قدم ملا کر چلنے کی راہ میں امارات کی طرف سے کی جانے والی قربانیوں کی تعریف کی ہے۔
        یمنی صدر عبد ربہ منصور ہادی، ابو طبی کے ولی عہد الشیخ محمد ابن زائد اور یمن وعرب کے دیگر ذمہ داروں کے سامنے ہونے والے معاہدہ کا استقبال عرب اور بین الاقوامی سطح پر ہوا ہے جہاں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اسے بہت اچھی ابتداء کے نام سے موسوم کیا ہے اور ان کے بعد تمام لوگوں نے یمن کے مسئلہ کو حل کرنے کے اس معاہدہ کی تعریف کی ہے۔ (۔۔۔)
بدھ 9 ربیع الاول 1441 ہجرى - 06 نومبر 2019ء شماره نمبر [14953]


دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]