عبد المہدی کی نگاہ میں انتظامیہ کی تبدیلی مستبعد نہیں ہےhttps://urdu.aawsat.com/home/article/1980421/%D8%B9%D8%A8%D8%AF-%D8%A7%D9%84%D9%85%DB%81%D8%AF%DB%8C-%DA%A9%DB%8C-%D9%86%DA%AF%D8%A7%DB%81-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D9%86%D8%AA%D8%B8%D8%A7%D9%85%DB%8C%DB%81-%DA%A9%DB%8C-%D8%AA%D8%A8%D8%AF%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D9%85%D8%B3%D8%AA%D8%A8%D8%B9%D8%AF-%D9%86%DB%81%DB%8C%DA%BA-%DB%81%DB%92
عبد المہدی کی نگاہ میں انتظامیہ کی تبدیلی مستبعد نہیں ہے
کل مظاہرین کو بغداد کی الرشید نامی سڑک کو پائپ سے بند کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے
عراق کے وزیر اعظم عادل عبد المہدی نے آئین کی ترمیم کے سلسلہ میں اقدام کرنے کی حالت میں سیاسی انتظامیہ کی تبدیلی کو مستبعد نہیں سمجھا ہے کیونکہ عوامی تحریک کا بنیادی مطالبہ یہی ہے جبکہ کل ملک کے جنوب اور مرکزی علاقہ کے اندر مظاہرہ جاری ہے اور اس سے سیکیورٹی کاروائی کو چیلنج کا سامنا ہے اور اس وجہ سے نٹ بھی کاٹا جا سکتا ہے اور سرگرم افراد کو گرفتار بھی کیا جا سکتا ہے۔ کل عبد المہدی نے کابینہ کے اجلاس میں مزید کہا کہ آئینی ترمیم کی وجہ سے سیاسی انتظامیہ اور مکمل طور پر انتخابات کے قانون میں تبدیلی کی جا سکتی ہے اور انہوں نے اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا کہ بہت سے ممالک اس مرحلہ کے مطالبات کے مطابق آئین میں تبدیلی کر رہے ہیں۔ وقت سے پہلے ہونے والے انتخابات کے سلسلہ میں عبد المہدی نے کہا کہ یہ معاملہ انتخابات کے قانون کی ترمیم سے متعلق ہے لیکن پارلیمنٹ کو تحلیل کرنے کے لئے مظاہرین کے دعووں سے متصادم ہے اور انہوں نے پرزور انداز میں یہ بھی کہا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل کو اگر وزیر اعظم کی طرف سے صدر جمہوریہ کی خدمت میں پیش کیا گیا یا آئین کے مطابق ہی پارلیمنٹ کو تحلیل کیا گیا تو یہ ایسا خلا ہوگا جس کے ساتھ انتخابات کے قانون کی ترمیم ساٹھ دنوں کے اندر ممکن نہیں ہے اور دستور میں بھی ایسا ہی مذکور ہے۔(۔۔۔) بدھ9ربیع الاول 1441 ہجرى - 06 نومبر 2019ء شماره نمبر [14953]
نیتن یاہو نے بائیڈن کو نظر انداز کر دیا... اور "خون کی ہولی" کھیلنے کا اندیشہhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4845071-%D9%86%DB%8C%D8%AA%D9%86-%DB%8C%D8%A7%DB%81%D9%88-%D9%86%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%A6%DB%8C%DA%88%D9%86-%DA%A9%D9%88-%D9%86%D8%B8%D8%B1-%D8%A7%D9%86%D8%AF%D8%A7%D8%B2-%DA%A9%D8%B1-%D8%AF%DB%8C%D8%A7-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%AE%D9%88%D9%86-%DA%A9%DB%8C-%DB%81%D9%88%D9%84%DB%8C-%DA%A9%DA%BE%DB%8C%D9%84%D9%86%DB%92-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%D9%86%D8%AF%DB%8C%D8%B4%DB%81
فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)
تل ابیب:«الشرق الأوسط»
TT
تل ابیب:«الشرق الأوسط»
TT
نیتن یاہو نے بائیڈن کو نظر انداز کر دیا... اور "خون کی ہولی" کھیلنے کا اندیشہ
فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)
غزہ کی پٹی پر جنگ کے حوالے سے واشنگٹن اور تل ابیب کے درمیان بڑھتی ہوئی خلیج کے اشاروں کی روشنی میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کل (بروز جمعہ) اعلان کیا کہ انہوں نے مصر کی سرحد کے ساتھ پٹی کے انتہائی جنوب میں اسرائیلی حملے کو وسعت دینے کی کوشش میں اپنی فوج سے کہا ہے کہ وہ رفح سے شہریوں کے "انخلاء" کا منصوبہ تیار کریں۔
نیتن یاہو کا یہ اقدام صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کے لیے ایک چیلنج دکھائی دیتا ہے جسے خدشہ ہے کہ رفح میں اسرائیلی آپریشن بڑی تعداد میں ہلاکتوں کا باعث بنے گا۔ اسی طرح انسانی ہمدردی کی ایجنسیوں کو بھی اس علاقے میں "خون کی ہولی" کھیلے جانے کا اندیشہ ہے، جہاں اس وقت تقریباً 1.4 ملین افراد رہائش پذیر ہیں، جن میں زیادہ تر وہ افراد ہیں جو غزہ کی پٹی کے دیگر علاقوں سے بے گھر ہونے کے بعد یہاں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ (...)