لبنان: ٹیکنوکریٹس حکومت کی تقدیر میں اضافہ

11 ارب ڈالر کی فراہمی کے سلسلہ میں اٹارنی جنرل آف فائنانس کے پاس ایک بیان دائر کرنے سے انکار کرنے کے بارے میں سنیورہ کی طرف سے ایک جواز کی پیشی

کل بیروت میں وزارت تعلیم کی عمارت کے سامنے طلبہ کے مظاہرہ کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے
کل بیروت میں وزارت تعلیم کی عمارت کے سامنے طلبہ کے مظاہرہ کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے
TT

لبنان: ٹیکنوکریٹس حکومت کی تقدیر میں اضافہ

کل بیروت میں وزارت تعلیم کی عمارت کے سامنے طلبہ کے مظاہرہ کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے
کل بیروت میں وزارت تعلیم کی عمارت کے سامنے طلبہ کے مظاہرہ کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے
        الشرق الاوسط کو باخبر ذرائع سے اطلاع ملی کہ "مضبوط لبنان" بلاک کے سربراہ جبران باسیل نے سبکدوش وزیر اعظم سعد حریری سے کہا کہ وہ لبنان کی اگلی کابینہ سے باہر ہونے کے لئے تیار ہیں اور اس کاروائی سے 20 وزیروں پر مشتمل ٹیکنوکریٹس حکومت کے امکانات کو بڑھاوا ملے گا اور جن باخبر ذرائع سے رابطہ کیا گیا ہے ان سے معلوم ہوا ہے کہ حریری نے باسل کو اسکواڈ سے باہر رہنے کا مشورہ دیا ہے اور باسیل نے کل انہیں بتایا ہے کہ وہ اس کے لئے تیار ہیں۔
        اسی سلسلہ میں سابق وزیر اعظم فواد سنیورہ نے اس اٹارنی جنرل آف فائنانس علی ابراہیم کے دفتر میں آنے سے انکار کردیا ہے جنھوں نے 2006 اور 2008 کے درمیان وزیر اعظم رہتے ہوئے 11 بلین ڈالر خرچ کرنے کے بیان کو سننے کا مطالبہ کیا تھا اور سنیورہ نے الشرق الاوسط کو دفتر میں حاضر نہ ہونے کے جواز کے سلسلہ میں کہا کہ یہ مسئلہ مطلوبہ رقم کی از سر نو تشکیل ہے اور مجھے اس میں کوئی اضافہ کرنے کی ضرورت نہیں ہے اور انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اگر میں آج وزیر اعظم ہوتا تو میں بھی یہی کام کرتا اور انہوں نے مزید کہا کہ میں قانون کے تحت ایک آدمی ہوں اور اسی کے تابع ہوں اور جو کچھ میں نے لبنان اور لبنانیوں کے مفاد کے لئے کیا ہے اس پر مجھے پورا پورا اعتماد ہے۔ انہوں نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ دستاویزات کے نہ ہونے کے بارے میں جو بات کی جا رہی ہے اس کا مقصد مرحوم صدر رفیق الحریری اور سعد حریری سمیت ان کے بعد آنے والے تمام سربراہان کی سربراہی میں کی جانے والی حکومتوں کی صورت کو خراب کرنا ہے اور ان کے ساتھ کھلواڑ کرنا ہے۔(۔۔۔)
جمعرات 10 ربیع الاول 1441 ہجرى - 07 نومبر 2019ء شماره نمبر [14954]


بائیڈن کا ایران پر 3 امریکی فوجیوں کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام... اور جواب دینے کا عزم

امریکی صدر جو بائیڈن (اے پی)
امریکی صدر جو بائیڈن (اے پی)
TT

بائیڈن کا ایران پر 3 امریکی فوجیوں کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام... اور جواب دینے کا عزم

امریکی صدر جو بائیڈن (اے پی)
امریکی صدر جو بائیڈن (اے پی)

امریکی صدر جو بائیڈن نے کل (اتوار) کو شام کی سرحد کے قریب شمال مشرقی اردن میں تعینات امریکی افواج پر ڈرون حملے میں 3 امریکی فوجیوں کی ہلاکت اور دیگر کے زخمی ہونے کا اعلان کیا۔

بائیڈن نے "وائٹ ہاؤس" سے جاری اپنے بیان میں کہا کہ یہ حملہ ایران کے حمایت یافتہ مسلح گروپوں نے کیا جو شام اور عراق میں کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ واشنگٹن ابھی معاملے کی تحقیقات کر رہا ہے اور حملے کے بارے میں حقائق جمع کر رہا ہے۔ بائیڈن نے یقین دہانی کی کہ ان کا ملک امریکی فوجیوں کے قتل اور زخمی کرنے میں ملوث "تمام ذمہ داروں" کو "مناسب وقت اور طریقے سے" جواب دے گا۔

اسی طرح آج امریکی ایوان نمائندگان کے اسپیکر مائیک جانسن نے بھی امریکی فوجیوں کے قتل کی مذمت کی اور "X" پلیٹ فارم پر کہا کہ امریکی انتظامیہ کو دنیا کو ایک "مضبوط پیغام" دینا چاہیے کہ امریکی افواج کے خلاف حملوں کا جواب ہر صورت دیا جائے گا۔(...)

پیر-17 رجب 1445ہجری، 29 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16498]