خلیج میں بحریہ تحفظ کے آپریشنز کا آغازhttps://urdu.aawsat.com/home/article/1981911/%D8%AE%D9%84%DB%8C%D8%AC-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A8%D8%AD%D8%B1%DB%8C%DB%81-%D8%AA%D8%AD%D9%81%D8%B8-%DA%A9%DB%92-%D8%A2%D9%BE%D8%B1%DB%8C%D8%B4%D9%86%D8%B2-%DA%A9%D8%A7-%D8%A2%D8%BA%D8%A7%D8%B2
سینٹینیل ایک بین الاقوامی اتحاد کا پہلا کام ہے جس کا مقصد جہازوں کو نشانہ بنائے جانے کا مشترکہ جواب دینا ہے
خلیج میں بحریہ کے تحفظ کے لئے بین الاقوامی اتحاد کے کام کے آغاز کے ساتھ ہی گذشتہ روز منامہ میں پانچویں بیڑے کے صدر دفاتر میں آپریشنل سینٹر کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
خلیج میں بحریہ کے تحفظ کے لئے بین الاقوامی اتحاد کے کام کے آغاز کے ساتھ ہی گذشتہ روز منامہ میں پانچویں بیڑے کے صدر دفاتر میں آپریشنل سینٹر کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
کل منامہ میں سینٹینل مشن ہیڈکوارٹر کے افتتاح کے ذریعہ امریکی پانچویں بحری بیڑے کی سربراہی میں سمندری اتحاد نے خلیج عرب اور آبنائے ہرمز کی سلامتی کے تحفظ کے لئے اپنے مشن کا آغاز براہ راست کر دیا ہے اور امریکی بحریہ کے مرکزی کمان کے کمانڈر جِم مالوے پانچویں بحری بیڑے کے صدر دفتر میں ہونے والی رونمائی کی تقریب میں شریک ہوئے تھے اور ان کے علاوہ شرکت کرنے والے ممالک کے فوجی عہدیداران بھی شریک ہوئے تھے۔ مالوے نے کہا کہ اس کا مقصد جہازوں کے خلاف ہونے والے حملوں کے سلسلہ میں مشترکہ بین الاقوامی سمندری جواب دینا ہے اور انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ ہمارا مقصد مکمل طور پر دفاعی ہے(۔۔۔) اور یہ آپریشنل خطرات سے نمٹنے کے اصول پر مبنی ہیں نہ کے خطرے ہیں اور انہوں نے اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا کہ بحری جہاز کا استعمال سمندر کے پانی میں گشت کے طور پر ہوگا اور مالوے نے مزيد کہا کہ ہماری کوششوں کا مقصد کوئی جارحانہ نہیں ہے سوائے اس کے کہ حملہ ہونے کی صورت میں ایک دوسرے کا دفاع کرنے کے پابند ہیں۔(۔۔۔) جمعہ11ربیع الاول 1441 ہجرى - 08 نومبر 2019ء شماره نمبر [14955]
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]